باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 8 دسمبر، 2019

زمین کے نیچے، قدیم سمندر کا خزانہ (اور تاریک مادہ؟؟)

برطانیہ کے شمال مشرق میں بولبی کے مقام پر پوٹاش کی کان یورپ کا گہرا ترین مقام ہے۔ ایک بڑی اور معمولی سی روشن سرنگ دور تک پھیلی ہوئی۔ اس کے ساتھ بجلی کی تاریں، ہوا کے پائپ اور بلب لٹکے ہوئے۔ یہاں پر چھ سو میل لمبی سرنگیں ہیں۔ دیوار کے پتھروں پر نمک کے کرسٹل چمکتے ہیں اور ہاتھ لگانے پر گرم ہیں۔ فولاد سے ڈھکے سیفٹی بوٹوں سے زمین کی گرمی کا احساس ہوتا ہے۔ یہاں لکھی ہدایات ہیں، “پانی پیتے رہیں، اکیلے کہیں نہ جائیں اور سوئیں بالکل مت”۔

کچھ دیر بعد ایک گاڑی کا گزر ہوتا ہے۔ اس کی ہیڈلائٹیں آن اور اس کے دھاتی پنجرے میں کان کُن دہانے سے شمالی سمندر کے نیچے کئی کلومیٹر کا سفر کریں گے۔ یہ اندھیری اور خاموش دنیا ہے۔ کبھی کسے کونے پر مڑیں اور کانکنوں کا گروپ میز پر اپنے سر کی ہیڈلائٹ آن کر کے کھانا کھا رہا ہو تو دور سے ایسا لگے گا جیسے بغیر تاروں کے، لامتناہی خلا میں معلق ہیں۔

یہاں تک پہنچنے کیلئے فولاد کے تین بڑے دروازے گزر کر ایک لفٹ تک پہنچے۔ یہ ایک دھات کا پنجرہ ہے۔ اس نے نیچے اترنا شروع کیا۔ اس کے نیچے اترنے کے ساتھ جو چٹانیں نظر آ رہی ہیں، یہ وقت نے ترتیب سے یہاں محفوظ کی ہیں۔ پہلے چکنی مٹی تھی جو پچھلے برفانی دور میں اکٹھی ہوئی تھی۔ یہ صرف پندرہ ہزار سال پرانی ہے۔ اس کے بعد آئرن سٹون کی تہہ سے گزرے۔ یہ بیس لاکھ سال پرانی ہے۔ اس کے بعد لیاس شیل آئے۔ یہ جراسک دور کے وقت کے گرم سمندر میں یہاں بچھے تھے۔ پھر ٹرائسک دور کے سلٹ سٹون اور پرمین دور کے پتھر۔ پھر اس پتلی سی تہہ سے بھی گزرے جو چھبیس کروڑ برس پہلے کی عظیم موت کے واقعے کے وقت کی ہے۔

جب ایک کلومیٹر سے زیادہ کی گہرائی میں جانے کے بعد باہر نکلے تو ایک روشن ہال میں۔ یہاں پر ہوا کی ڈکٹس اور چلنے والی بیلٹوں کا شور ہے جو پوٹاش کو سطح تک لے جا رہی ہیں۔ ایک سرنگ میں گائیڈ نے کہا کہ لائٹ بجھا دیں۔ اب اندھیرا ہے، گھپ اندھیرا۔ بہت ہی کم لوگ ایسے اندھیرے کا تصور کر سکتے ہیں لیکن آپ بہت جلد اپنے آپکو اس ماحول کا عادی بنا سکتے ہیں۔ عجیب سا سکون ہے۔ ساری دنیا سے کٹی سادہ جگہ۔ لیکن یہاں پر ہر پتھر پر، معدنیات میں، ہر دراڑ میں، ہر فالٹ میں، ہر حرکت میں اور حرارت میں بھی کہانیاں لکھی ہیں۔ ہر سطح، علاقہ اور گہرائی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر میں یہاں پر چھبیس کروڑ سال پہلے ہوتا تو یہ علاقہ خطِ استوا پر ہوتا اور میں ایک عظیم کم گہرے
زیشٹائن سمندر کے کنارے کھڑا اس کو مرتا دیکھ رہا ہوتا۔ یہ سمندر محض دسیوں میٹر گہرا تھا لیکن ایک ہزار کلومیٹر چوڑا تھا۔ سمندر کی گرمی اس کو پکا رہی تھی۔ میں اس سے اڑتے بخارات دیکھ سکتا تھا جو ایک دھند کی صورت میں نظر آ رہے ہیں۔ یہاں سے جاتا ہر مالیکیول اس سمندر کی نمکینی میں اضافہ کر رہا ہے۔ اسے زندگی کے لئے ناموافق بنا رہا ہے۔ نا ہی آسمان پر پرندے ہیں نہ ہی آس پاس کوئی بڑا جانور نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے ابھی زمین پر نمودار ہونا ہے۔ کاکروچ کے طرح کے جاندار، مچھلیاں اور رینگنے والی مخلوقات یہاں پر ہیں۔

کاربنوفرس دور کے وسیع دلدلی جنگل ختم ہو چکے ہیں، ڈائنوسارز نے ابھی آنا ہے۔ ایک بڑے برفانی دور اور سمندروں کی سطح میں تبدیلی نے زمین کا حلیہ کچھ عرصہ پہلے بدل دیا تھا۔ خشکی ایک ٹکڑے کی صورت میں ہے جو پنجیا کا سپر برِاعظم ہے، جو پینتھالاسا کے بڑے سمندر سے گھرا ہوا ہے۔ برطانیہ اس کے شمال میں اس نمکین
زیشٹائن سمندر کے کنارے ہے۔ اس کے اردگرد دنیا کا عظیم ترین صحرا ہے، جو پچھلے جیولوجیکل دور کی یادگار ہے۔

زمین پر اور اس کے اندر چیزیں بدل رہی ہیں۔ یہ ہر وقت ہی بدلتی رہتی ہیں۔ پنجیا کی ٹوٹ کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے اور اس کے حصوں نے زمین کا سفر شروع کر دیا ہے۔ اس سے ایک کروڑ سال بعد عظیم موت آئے گی جس میں زمین کی پچانوے فیصد زندگی ختم ہو جائے گی۔ یہ زمین پر ہونے والی سب سے بڑی معدومیت ہے۔ اس کی وجہ کا ٹھیک علم نہیں لیکن خیال ہے کہ
زیشٹائن سمندر کی تبخیر کے وقت فضا میں داخل ہونے والی گیسوں کا بھی کچھ کردار شامل رہا ہے۔

برِاعظم کے بیچ میں اس سمندر نے تبخیر کے بعد نمکیات اور معدنیات کے وسیع ذخائر فلیٹ تہہ پر چھوڑے۔ خاص طور پر پوٹاش کے۔ پانی کو یہاں سے خشک ہوئے مدت ہو گئی۔ پوٹاش باقی ہے اور یہاں پر دفن ہے۔ اس قدیم سمندر کے پوٹاش کو نکالنے کے لئے آج یہ کان یہاں پر بنی ہے۔
زیشٹائن سمندر کا چھوڑا گیا خزانہ آج کھاد میں استعمال ہوتا ہے۔ زمین کے گہرائی میں کروڑوں سال بعد آنے والی مخلوق نے یہاں پر یہ سرنگیں اس لئے بنائی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہاں پر ہی ایک سرنگ میں آسٹرونومرز نے ایک تجربہ گاہ میں آلات سیٹ کر رکھے ہیں۔ یہ تاریک مادے کو پکڑنے کے لئے ہیں۔ اس کی تھیوری یہ ہے کہ تاریک مادہ پکڑنے کیلئے چٹانوں میں ایک کلومیٹر نیچے سنسر لگائے جائیں۔ یہاں پر دوسرے ذرائع سے ہونی والی مداخلت نہیں ہو گی۔ کاسمک شعاعیں یا دیگر موسمیاتی اثرات یہاں تک نہیں پہنچیں گے۔ تاریک مادے کے ذرات چونکہ بہت شرمیلے ہیں اور کسی سے میل ملاپ نہیں رکھتے تو یہاں پر آنے جانے میں انہیں دقت نہیں۔ اس کے لئے اس جگہ پر پھندا لگا کر انتظار کیا جا رہا ہے۔

بولبی انڈرگراوٗنڈ لیبارٹری میں تاریک مادے کی تلاش کے لئے تین الگ تجرباتی ٹیموں کے علاوہ خلائی مہم جوئی، ریڈی ایشن، جیوسائیس اور جیو مائیکروبائیولوجی کے تجربات بھی جاری ہیں، جبکہ نیوٹرینو کے مطالعے سے نیوکلئیر ری ایکٹر پر نظر رکھنے کا ایک تجربہ زیرِ غور ہے۔



اس کان کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Boulby_Mine

قدیم سمندر کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Zechstein

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں