باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 25 جنوری، 2020

سافٹ وئیر ۔ تخلیق کا نیٹ ورک



سافٹ وئیر کی پراڈکشن تیزتر ہو رہی ہے کیونکہ ان کو لکھنے والے ٹول بھی انتہائی تیز رفتاری سے بہتر ہو رہے ہیں۔ یہ زیادہ پیچیدہ سافٹ وئیر بنایا جانا ممکن کرتے ہیں۔ اور ان میں سب سے اہم وہ ہیں جو لوگوں کا آپس میں تعاون ممکن کرتے ہیں۔ نہ صرف ایک کمپنیوں کے لوگوں کو آپس میں ملکر بنانا بلکہ مختلف کمپینیوں کے لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا ممکن ہوتا ہے۔۔ یعنی نہ صرف ایک ملین سمارٹ لوگ سافٹ وئیر لکھ رہے ہیں بلکہ ایک ملین سمارٹ لوگ اکٹھے ملکر سافٹ وئیر لکھ رہے ہیں۔ اور اس کہانی کا یہ حصہ ہمیں اس میں ایک اہم جدت کی طرف لے کر آتا ہے جو گِٹ ہٰب (GitHub) ہے۔

گٹ ہب لوگوں کے اشتراک کے ساتھ سافٹ وئیر لکھنے کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ ایک فرد کا دوسرے فرد کے ساتھ۔ کمپنی کے اندر گروپس کا آپس میں اشتراک یا دنیا بھر کے لوگوں کی مدد سے لکھے جانے والے اوپن سورس سافٹ وئیر۔ یہ 2007 میں شروع ہوا اور اب اس پر اکیلے تخلیق کار سے لے کر بڑی کمپنیاں انحصار کر رہے ہیں۔ کمپنی اپنے اندر کے ٹیلنٹ کے علاوہ باہر کے دماغوں سے بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

اس وقت اس کو استعمال کرنے والے پروگرامرز کی تعداد چار کروڑ ہے جو پروگرام لکھتے ہیں، اس کو بہتر بناتے ہیں، سادہ بناتے ہیں، شئیر کرتے ہیں اور اس کا ذخیرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس میں پچھلے سال ہونے ایک کروڑ سے زیادہ یوزر نئے آئے ہیں۔

تصور کریں ایسی جگہ کا جو وکی پیڈیا اور ایمیزون کا ملاپ ہو اور صرف سافٹ وئیر کے لئے ہو۔ آپ گٹ ہب کی لائیبریری میں جاتے ہیں شیلف سے اپنے مطلب کا سافٹ وئیر اٹھا لیتے ہیں ۔۔ ویڈیو گیم کا کوئی انجن، ڈرون کنٹرول کرنا والا سسٹم، روبوٹ مینج کرنے والا پروگرام، ہیومن ریسورس کا سسٹم یا کچھ بھی اور۔ اس کو اپنے پاس ڈاوٗن لوڈ کر لیتے ہیں۔ اپنی ضروریات کے مطابق اس کو ڈھال لیتے ہیں اور اس دوران اس میں کی گئی بہتری کو واپس اس میں اپ لوڈ کر لیتے ہیں تا کہ اگلے آنے والا آپ کی محنت سے اسی طرح فائدہ اٹھا لے جس طرح آپ نے اٹھایا تھا۔

اب تصور کریں کہ دنیا بھر سے بہترین پروگرامر یہ کام کر رہے ہیں اور صرف شوق کے لئے یا پھر اس لئے ایسا کہ تھوڑا سا نام اور شہرت کما سکیں۔ اس سے اب آپ مسلسل سیکھنے اور بہتری کے چکر میں داخل ہو گئے ہیں جس سے جدت کی رفتار تیز سے تیزتر ہو رہی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہونق لگنے والے تین ذہین افراد پریسٹن ورنر، کرس وانسٹراتھ اور پے جے ہائیٹ نے اس کو شروع کیا تھا اور اب یہ دنیا میں سافٹ وئیر کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ پاکستان ہو یا کوئی بھی اور ملک، یہ لوگوں کے اشتراک کا سب سے بڑا ٹول ہے۔

گٹ 2005 میں لائنس ٹوروالڈز کی ایجاد تھی۔ انہوں نے Linux بھی بنائی تھی۔ گٹ پروگرامرز کی ٹیم کو ملک کر کام کرنے کی سہولت دیتا تھا۔ یہ دیکھنے کی کہ کس نے کیا کیا، پچھلے کام کی طرف واپس کیسے جایا جا سکتا ہے، تجربہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔

وکی پیڈیا میں لوگ موضوعات میں حصہ ڈالتے ہیں۔ آپ کسی تبدیلی کو دیکھ سکتے ہیں، اس کو بہتر بنا سکتے ہیں یا پھر تبدیلی کو واپس کر سکتے ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ یہ تمام کمیونیٹی کے ساتھ شئیر کیا جائے گا۔ یہی اوپن سورس سافٹ وئیر ہے۔ (کلوزڈ سورس سافٹ وئیر جیسا کہ ونڈوز یا اپیل کا آئی او ایس بھی ورژن کنٹرول کا سسٹم استعمال کرتا ہے۔ یہ کام بالکل اسی طرح کرتا ہے۔ واحد فرق یہ ہے کہ اس کی رسائی صرف اس کو بنانے والی ٹیم تک محدود رہتی ہے)۔

گٹ ہب پر کمیونیٹی مختلف سافٹ وئیر کے ورژنز کودیکھتی ہے۔ اس کو لائیک کرتی ہے۔ سٹار دیتی ہے۔ آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کونسا ورژن زیادہ ڈاون لوڈ ہو رہا ہے، استعمال ہو رہا ہے۔ آپ جمعرات کو ایک پاپولر ورژن لے کر اس میں کچھ تبدیلی کر کے اس میں ڈال دیتے ہیں۔ جمعے کو آپ کا ورژن سب سے زیادہ پاپولر ہو سکتا ہے اور سب اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ الگ تبدیلیوں کو ضم کر سکتے ہیں یا پھر الگ راستے لے کر الگ سافٹ وئیر بنا سکتے ہیں۔ یہ انتخاب اب اس کو استعمال کرنے والے پر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وانسٹراتھ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز CNET.com سے کیا۔ ان کے مینیجر نے انہیں منتخب ان کا تعلیمی کیرئیر دیکھ کر نہیں کیا تھا بلکہ اوپن سورس میں ان کی کنٹریبیوشن دیکھ کر کیا تھا۔ اور وہ اوپن سورس استعمال کر کے سی نیٹ کے لئے پراڈکٹس بنا رہے تھے۔ 2007 میں ٹوروالڈز نے گوگل میں اپنے ٹول گِت پر ایک لیکچر دیا جو یوٹیوب پر تھا۔

اس کو دیکھ کر وانسٹراتھ کو خیال آیا کہ اوپن سورس کی کوئی ایک کمیونیٹی نہیں۔ بہت سے لوگ بکھرے پڑے اپنا کام کر رہے ہیں۔ کیوں نہ اسے یکجا کیا جائے۔ گٹ کی بنیاد پر ایک ویب سائٹ بنائی جائے جو اس سب پراسس کو آسان کر دے۔ اور اگر ہر کوئی اس کو استعمال کرنے لگے تو پھر ہمیں اس بارے میں پریشان نہیں ہونا پڑے گا کہ اپنا سافٹ وئیر کہاں رکھیں، کیسے شئیر کریں وغیرہ۔ کمیونیٹی اپنی توجہ سافٹ وئیر بنانے پر رکھ سکتی ہے۔ لوگ دوسرے پروگرامروز کو فالو کر سکیں، اتنی آسانی سے جیسے ٹوئٹر پر کیا جا سکتا ہے، کمنٹ دئے جا سکیں۔ درجنوں ٹول استعمال نہ کرنے پڑیں۔ یہ ایک جگہ پر ہو جائے اور یوں دو ساتھیوں سمیت اس پر کام کیا اور اکتوبر 2007 کو گٹ ہب وجود میں آیا۔ اس سے پہلے مقبول جگہ سورس فورج تھی جو پانچ دن اس چیز کے جائزے پر لیتی تھی کہ کیا آپ کا سافٹ وئیر اس قابل ہے کہ وہ اس کو رکھے۔ گٹ ہب میں اس تردد کی ضرورت نہیں تھی۔ بس اکاوٗنٹ بنائیں اور استعمال کرنا شروع کر دیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں پروگرام لکھتا ہوں، “سوشل میڈیا پر مضمون کیسے لکھنا ہے؟”۔ یہ پروگرام گٹ ہب پر ڈال دیا۔ آپ نے اس کو دیکھا اور کہا، “اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے”َ۔ میرا پروگرام اپنے پاس لیا۔ (اس کو فورک کرنا کہتے ہیں)۔ اگر آپ اس کو واپس مجھے دینا چاہتے ہیں تو ایک pull request بنا دی۔ مجھے اس ریکوئسٹ میں نظر آ گیا کہ آپ نے تبدیلیاں کیا کی ہیں۔ اگر مجھے پسند آ گیا تو میں نے اس کو merge کر لیا۔ اور اب اگلا شخص اس ضم ہونے والا ورژن لے سکتا ہے۔ اگر مجھے پسند نہیں آیا تو ہمارے پاس ان کو ڈسکس کرنے، اس پر کمنٹ کرنے اور اس کی ہر لائن کو ریویو کرنے کا طریقہ ہے۔ یہ کراوڈ سورسنگ کہلاتا ہے۔ اگر میں آپ کی تبدیلیاں پروگرام میں ڈال لیتا ہوں تو وہ آپ ہی کے نام سے نظر آتی رہیں گی۔ کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ کونسا کام میں نے کیا تھا اور کونسا آپ نے۔ بس، یہ طریقہ ہے اس پر سافٹ وئیر بنانے کا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مائیکروسافٹ نے سترہ سال پہلے ایک ٹیکنالوجی بنائی جو ڈاٹ نیٹ کہلائی۔ یہ ایک کلوزڈ سورس پلیٹ فارم تھا جو انٹرپرائز سافٹ وئیر بنانے کے لئے تھا جو انشورنس کمپنی، بیکنگ یا ایسے دوسرے اداروں میں استعمال ہوتا تھا۔ ستمبر 2014 میں مائیکروسوفٹ نے فیصلہ کیا کہ اس کو اوپن سورس کر دیا جائے۔ اس کو گٹ ہب پر ڈال دیا۔ اگلے چھ مہینے میں ڈاٹ نیٹ پر اتنے لوگ مفت کام کر رہے تھے جو اس سے پہلے مائیکروسوفٹ کی پوری ٹیم میں نہیں تھے۔ مائیکروسوفٹ نے اس کے بڑے گول طے کر دئے تھے کہ وہ اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ کیا ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، کیا بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے یہ صرف ونڈوز پر چلتا تھا۔ مائیکروسوفٹ نے اعلان کیا کہ وہ اس کو میک اور لائینکس پر بھی چلانا چاہیں گے۔ گٹ ہب کمیونیٹی نے فٹا فٹ میک کا ورژن تیار کر دیا۔ اپنا کوڈ سب کے ساتھ شئیر کر دینے پر مائیکروسوفٹ کو یہ تحفہ واپس مل گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اوپن سورس کمیونیٹی انسانوں کی ایک خوبصورت خاصیت کو نمایاں کرتی ہے۔ انسان دل کی گہرائی سے جو خواہش رکھتے ہیں وہ تعاون کی ہے۔ پہچانے جانے کی ہے۔ اچھے کام پر شاباش لینے کی ہے۔ یہ حیران کن ہے کہ یہ الفاظ کتنا گہرا اثر رکھتے ہیں، “خوب کام کیا، بہت ہی اچھے”۔ مالیاتی فائدے کے لئے نہیں، بس اس کے لئے لوگ کروڑوں گھنٹے کی مفت محنت کرتے ہیں۔ کچھ نیا کر دکھانا، دوسروں کے ساتھ شئیر کر لینا اور اس کی بنیاد پر اپنا نام بنا لینا۔ یہ اوپن سورس کا کلچر ہے۔

اور یہی نہیں، گٹ ہب کے ذریعے لوگوں نے ایک دوسرے کو ڈھونڈا ہے۔ کمپنیوں نے اپنے ملازمین تلاش کئے ہیں۔ پروگرامرز نے دوسرے دوست ڈھونڈے ہیں۔ لوگوں نے استاد بنائے ہیں۔ اپنے آئیڈیاز شئیر کر کے نت نئی چیزیں بنائی ہیں۔ آپس میں کام کرنے والے یہ جان لیتے ہیں کہ دوسرا شخص تو انہی کے شہر سے ہے۔ کبھی اکٹھے پزا پارٹی پر ملتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گٹ ہب چلتا کیسے ہے؟ یہ اپنے پیسے کمپنیوں سے وصول کرتا ہے۔ اوپن سورس کے لئے یہ مفت ہے۔ اگر کوئی کلوزڈ سورس پر کام کرنا چاہے تو اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔ اکثر کمپنیاں اپنا پرائیویٹ کوڈ (ریپوزٹری) بھی رکھتی ہیں اور پبلک بھی۔ یہ تیزترین کام کرنے کا طریقہ ہے۔ ایچ پی نے اپنا پورا کلاوٗڈ اسی طرح بنایا تھا۔ اوپن سورس کے پروگرام OpenStack کو استعمال کر کے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہارڈوئیر میں مورز لاء توجہ حاصل کرتا رہا۔ ہر ایک سے دو سال بعد نئی چِپ کا آنا معمول رہا۔ سافٹ وئیر کی دوڑ اتنی تیز نہیں ہوا کرتی تھی لیکن اب تعاون کی طاقت سے سافٹ وئیر تبدیلی کی رفتار میں باقی تبدیلیوں سے آگے نکل رہا ہے۔ یہ اور مورز لاء ملک کر ایک دوسرے کو ضرب دے رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کا پچھلا حصہ
https://waharaposts.blogspot.com/2020/01/blog-post_24.html



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں