باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 25 مارچ، 2023

پیالی میں طوفان (99) ۔ تین سسٹم


ہمارا انحصار تین سسٹم پر ہے جو زندگی کو سپورٹ کرتے ہیں۔ انسانی جسم، ہمارا سیارہ اور ہماری تہذیب۔ ان تینوں سسٹم کے درمیان بڑی مماثلت ہیں کیونکہ ان کا فزیکل فریم ورک ایک ہے۔ ہم اگر خود کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور معاشرے پنپنا چاہتے ہیں تو ان تینوں کی سمجھ اس میں مددگار ہے۔ اس سے خوبصورت اور عملی کچھ اور نہیں ہو سکتا۔ اور اس سیریز کے آخری حصے میں ہم ان تینوں کا اسی تناظر میں جائزہ لیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سانس لے رہا ہوں اور آپ بھی۔ ہمارے جسم کو ہوا سے آکسیجن کے مالیکیولز کی ضرورت ہے اور یہ واپس کاربن ڈائی آکسائیڈ دیتے ہیں۔ ہم میں سے ہر کوئی اپنا ذاتی لائف سپورٹ سسٹم اٹھا کر پھرتا ہے جو کہ اس کا جسم ہے۔
اس کا اندرونی حصہ بڑے کمالات کر سکتا ہے لیکن اس کو باہر سے سپلائی کی ضرورت ہے۔ توانائی، پانی اور تعمیر کے لئے درست مالیکیولر بلڈنگ بلاک۔ سانس ان سپلائی کے راستوں میں سے صرف ایک ہے۔ اور یہ کمال کا طریقہ ہے۔ اپنی پسلیاں پھلائیں، پھیپھڑوں کا حجم زیادہ ہو جائے گا جو اس کا پریشر کم کر دے گا۔ چہرے کے قریب ہوا کے متحرک مالیکیول سانس کے نالی کے ذریعے اندر دھکیل دئے جائیں گے۔ اگر گہرا سانس لیں تو سینہ اور زیادہ پھولے گا۔ ہوا کو اندر آنے کے لئے زیادہ جگہ ملے گی۔ اور یہ پھیپھڑوں میں بہت ہی چھوٹے سے سٹرکچرز کو چھوئے گی۔ اور پھر جب پسلیوں کو ڈھیلا چھوڑیں گے تو یہ سکڑ کر قریب ہو جائیں گے، پریشر بڑھ جائے گا اور یہ باہر کی طرف بھاگیں گے۔
آکسیجن پھیپھڑوں میں داخل ہونے والے واحد مالیکیول نہیں جو کہ جسم استعمال کر سکے۔ جب ہوا کے اربوں مالیکیول ناک کے اندر اوپر کی طرف لگے سنسرز سے ٹکراتے گزریں گے تو یہاں پر ناک کی دیوار کے ساتھ بڑے مالیکیول ہیں۔ ان میں سے کوئی اگر ان بڑے مالیکیول میں ویسے فٹ ہو جائے جیسے تالے میں چابی ہوتی ہے تو ان کے پیچھے خلیات کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ کلک ہو گیا ہے۔ اور یہ ہماری قوتِ شامہ کی حس کا آغاز ہے۔ ہوا میں تیرتے چند مالیکیول جو کہ ٹھیک جگہ سے ٹکرا جائیں۔ ہمارے اندر اب باہر کے ماحول کی انفارمیشن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسانی جسم آپس میں تال میل کرتے خلیات کی وسیع دنیا ہے۔ جب کسی نے آخری بار گننے کی کوشش کی تھی تو یہ 37,000,000,000 تھے۔ اور ان میں سے ہر ایک مالیکیول خود میں ایک چھوٹی فیکٹری ہے۔ ہر ایک کو سپلائی درکار ہے، محفوظ ماحول اور ٹھیک درجہ حرارت بھی۔ اس کو نمی میں درست مقدار میں چاہیے اور pH کی سطح بھی۔ جب آپ اس دنیا میں سیر کر رہے ہیں تو جسم مسلسل اپنے گرد کے ماحول سے ایڈجسٹ ہو رہا ہے۔
اگر آپ کسی گرم کمرے میں زیادہ دیر گزاریں گے تو جلد کی سطح کے مالیکیول زیادہ تیز ارتعاش کرنے لگیں گے کیونکہ ان کے پاس توانائی زیادہ ہے۔ اگر یہ ارتعاش ایک حد سے زیادہ ہو جائے تو یہ خلیات کے کام کرنے کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر آپ گرم کمرے میں بیٹھے ہیں تو پھر یہ حرارت خارج کرنا ہے۔ یہ کام پانی سے کیا جاتا ہے۔ پانی کے مالیکیول جب بخارات بنتے ہیں تو یہ اپنے ساتھ حرارت لے جاتے ہیں۔ آپ کے اندر بہت سا پانی تو پایا جاتا ہے جو تبخیر کر سکے۔ لیکن ایک مسئلہ ہے۔ آپ واٹر پروف ہیں اور پانی اندر پھنسا ہوا ہے۔ آپ کو پسینے آنے کی ضرورت ہے۔
آپ کی جلد کے باہر والے خلیات کے بالکل نیچے چربی کے مالیکیولز کی بہت پتلی سی تہہ ہے۔ یہ وہ رکاوٹ ہے جو کہ اندر اور باہر کسی مائع کی آمدورفت روکتی ہے۔ لیکن جب آپ گرمی میں بیٹھیں تو آپ کی جلد اس رکاوٹ میں سے سرنگیں کھول دے گی۔ یہ آپ کے مسام ہیں۔ پسینہ ان میں سے رسنے لگے گا۔ واٹرپروف تہہ کو پار کر جائے گا اور باہر نکل آئے گا۔ پانی کے انفرادی مالیکیول ایک دوسرے سے اور گرم جلد سے ٹکراتے رہیں گے اور جو زیادہ رفتار پکڑ لیں گے، وہ فرار ہو سکتے ہیں۔ یہ زیادہ توانائی رکھنے والے مالیکیول تھے جن کے ایک ایک کر کے بھاگ جانے کے ساتھ اضافی توانائی بھی نکل گئی اور جلد سرد ہو گئی۔
جلد نہ صرف پانی کو اندر آنے سے روکنے کے لئے واٹرپروف ہے بلکہ باہر جانے کے لئے بھی کیونکہ پانی کی اندرونی سپلائی محدود ہے۔
جسم میں پانی کی آمدورفت خون کے ذریعے ہوتی ہے۔ یہ اندرونی سپلائی کا سسٹم ہے جس کی مدد سے جسم اپنے وسائل کی تقسیم کرتا ہے۔ سپلائی سسٹم کو مسلسل چلتے رہنا ہے تا کہ خلیات زندہ رہ سکیں۔ اور ہم اس کو چیک کر سکتے ہیں۔ ہم سب میں چلتی نبض جاری ہے۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں