باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 14 جون، 2023

ضدی اقلیت (1)


“اگر ہم پیچیدہ سسٹم کے اجزا کو سمجھ لیں تو اس سسٹم کو سمجھ لیں گے”۔ یہ ایک عام خیال ہے لیکن درست نہیں۔ ایسا نہیں ہوتا۔ پیچیدہ سسٹمز میں پیچیدگی کے پیچھے بنیادی آئیڈیا یہ ہے کہ اس کے اجزا کی خاصیتیوں میں مدد سے سسٹم کے بارے میں پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔
ایک چیونٹی (یا چیونٹیوں کے گروپ) کو خواہ جتنا بھی سٹڈی کر لیں، چیونٹی کی کالونی کے بارے میں کچھ سمجھ نہیں آئے گی۔ ایک کالونی کیسے اپنے ماحول سے فائدہ اٹھاتی ہے، خوراک کو تلاش کرتی ہے، دشمنوں سے نمٹتی ہے، مواقع اور خطرات کا سامنا کیسے کرتی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں چیونٹی کی پوری کالونی کو ہی سٹڈی کرنا پڑے گا۔ اس سے کم سے نہیں۔ اس کو سسٹم کی emergent خاصیت کہتے ہیں۔
“جزو” اور “کُل” کی خاصیتیں الگ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آپس کے انٹرایکشن انفرادی یونٹ کی خاصیت سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپس کی انٹر ایکشن اس کے اجزا سے زیادہ اہم ہے۔ اور یہ انٹرایکشن بہت سادہ اصول کے تحت بھی ہو سکتی ہیں۔
یہاں پر ہم صرف ایک ایسا سادہ اصول دیکھیں گے جو کہ minority rule ہے۔
اگر ایک گروپ میں ضدی اقلیت ایک قلیل تعداد (تین سے چار فیصد) میں بھی ہو تو پوری آبادی اس چھوٹی سے آبادی کی ترجیحات کے مطابق بدل جائے گی۔
دیکھنے والا یہ سمجھے گا کہ یہ انتخاب یا ترجیح اکثریت کی ہے۔ (یہ ایک وجہ ہے کہ معمول کی دانشوری پیچیدہ سسٹم سمجھنے میں ناکام رہتی ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقلیت کا اصول کئی چیزیں بتاتا ہے۔ اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ تھوڑی تعداد میں ہٹ دھرم اور اچھے لوگ، جو پرواہ کرتے ہوں اور بہادر ہوں تو کسی معاشرے کو درست رکھ سکتے ہیں۔
(جاری ہے)


یہ مختصر سیریز اس کتاب کے باب کا خلاصہ ہے
Skin in the Game: Hidden Asymmetries in Life by Nassim Taleb
Chapter: The Dominance of the Stubborn Minority



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں