باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 8 اگست، 2023

ذہانت (31) ۔ گاڑی کی تربیت


خودکار گاڑی کو کیسے بتایا جائے کہ چلنا کہاں پر ہے؟ آپ گاڑی کو بتا سکتے ہیں کہ “صرف اس جگہ پر چلو جہاں پر تارکول کی سڑک ہو”۔ لیکن یہ مٹی والی سڑکوں پر ناکام ہو جائے گا۔ یا پھر آپ کہہ سکتے ہیں کہ “تصویر میں پائی جانے والی سب سے ہموار سطح پر چلو”۔ لیکن بدقسمتی سے سب سے ہموار شے آسمان یا پھر شیشے کی عمارت بھی ہو سکتی ہے۔ آپ کچھ تجریدی طور پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ “ایسی شے دیکھو جس کے تقریباً سیدھے کنارے ہوں۔ یہ لکیریں تصویر کے نیچے کی طرف قریب ہوں گی اور دور جاتے جاتے قریب ہوتی جائیں گے”۔ یہ مناسب لگتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے تصویر میں درخت بھی ایسے ہی لگتے ہیں۔ اور ہم یہ نہیں چاہیں گے کہ ہماری گاڑی درخت پر چڑھ جائے۔
کیمرے کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ سکیل اور فاصلے کی خبر نہیں دیتا۔ اور ڈرائیور کے بغیر گاڑی میں افق کی طرف جاتی سڑک اور سڑک کے کنارے درخت پر تنے میں فرق کرنا زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔
کیوں نہ آپ ایک سے زیادہ کیمروں کا استعمال کر لیں؟ ان کی تصاویر کو ملا کر 3D تصویر بنا لیں؟ یہ کام کارنیگی ملین یونیورسٹی کے ڈین پومرلو نے کیا۔ یہ گاڑی ALVINN تھی جس کو نیورل نیٹورک سے تربیت دی گئی۔ پومرلو کی ٹیم اس کو لمبی ڈرائیو پر لے جاتی۔ ہر چیز کو ریکارڈ کیا جاتا۔ اور اس پر تربیت دی جاتی کہ کہاں گاڑی چلانی ہے اور کہاں پر نہیں۔
اس نے بہترین طریقے سے کام کیا۔ یہ خود سے عام سڑک پر چل سکتی تھی۔ لیکن جب یہ ایک پل کے قریب پہنچی تو سب غلط ہو گیا۔ اس نے خطرناک موڑ لیا۔ پومرلو نے فوری کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے کر حادثے سے بچایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہفتوں تک اس بات کا تجزیہ کیا جاتا رہا کہ کیا ہوا تھا۔ گاڑی نے ایسا کیوں کیا تھا۔ پومرلو نے یہ دریافت کیا کہ گاڑی کو جن راستوں پر تربیت دی گئی تھی، ان کے اطراف میں گھاس تھی۔ اور گاڑی نے اس کی مدد سے یہ پہچانا تھا کہ سڑک کونسی ہے۔ اور جب پل آیا تو اس کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ یہ کیا کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمرے کے برعکس لیزر کی مدد سے فاصلے کی پیمائش کی جا سکتی ہے۔ ایسی گاڑیاں LiDAR سسٹم کو استعمال کرتی ہیں۔ یہ سب سے پہلے 2005 میں کیا گیا تھا۔ لیزر سے فوٹون فائر ہوتے ہیں اور ان کی واپسی کا وقت یہ بتاتا ہے کہ رکاوٹ سے فاصلہ کتنا ہے۔
ایسا نہیں کہ یہ حتمی حل ہے۔ کیونکہ یہ رنگ اور ٹیکسچر کے بارے میں نہیں بتا سکتا۔ اس کی مدد سے سڑک کے کنارے سائن بورڈ نہیں پڑھے جا سکتے۔ اور زیادہ فاصلوں پر بے کار ہے۔
ریڈار اسی کام کو ریڈیو ویوز سے کرتا ہے۔ ہر موسم میں کام کر لیتا ہے۔ دور کی رکاوٹ کی خبر دے سکتا ہے اور کچھ میٹریلز کے پار بھی دیکھ لیتا ہے۔ لیکن یہ کسی شے کی تفصیل یا سٹرکچر دینے میں نکما ہے۔
کیمرہ، ریڈار اور لیڈار ۔۔ خود اپنے تئیں کافی نہیں کہ یہ گاڑی کی راہنمائی کر سکیں۔ کامیابی سے گاڑی بنانے کا راز ان تینوں کو ملانا ہے۔ اور یہ اس وقت آسان ہوتا، اگر یہ تینوں اس بات پر متفق ہوتے کہ وہ کیا دیکھ رہے ہیں۔ لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈارپا چیلنج میں ایک گاڑی کی ناکامی سڑک پر آتی ہوئی لڑھکتی جھاڑی (tumbleweed) کو پہچاننے میں ناکامی تھی۔ اگر تینوں سسٹم موجود ہوں تو لیڈار بتاتا کہ آگے رکاوٹ ہے۔ کیمرہ اس سے متفق ہوتا۔ جبکہ ریڈار بتاتا کہ آگے کچھ نہیں ہے۔ الگورتھم کس پر اعتبار کرے؟
یا فرض کریں کہ ایک بڑا سفید ٹرک آگے ہیں اور بادل والا موسم ہے۔ لیڈار اور ریڈار اس پر متفق ہیں کہ بریک لگا دی جائے۔ لیکن سفید آسمان کے پسِ منظر میں کیمرہ کو کوئی خطرہ نظر نہیں آ رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ ہے جو پیمائش میں غلطی کا ہے۔ اگر آپ نے نوٹ کیا ہو کہ گوگل میپ آپ کی جگہ بتاتا ہے تو اس میں غلطی کی گنجائش بھی بتاتا ہے۔ جی پی ایس کے نیلے نقطہ کا سائز آپ کی جگہ کا ممکنہ error ہے۔ کئی بار یہ چھوٹا ہوتا ہے یعنی کہ جگہ ایکوریٹ ہے جبکہ کئی بار یہ بڑا ہو سکتا ہے جس کا مرکز آپ سے کچھ فاصلے پر بھی ہو سکتا ہے۔ عام طور پر اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم کہاں ہیں۔ لیکن جب آپ ہائی وے پر جا رہے ہیں جس کی ایک لین کا سائز چار میٹر سے کم ہے تو جی پی ایس اکیلا آپ کی درست جگہ بتانے کے لئے کافی نہیں۔
 ایسی غیریقینیت صرف جی پی ایس تک محدود نہیں۔ ہر پیمائش کے ساتھ ہے۔ ریڈار کی ریڈنگ، گاڑی کا انرشیا، پہیوں کا گھماؤ وغیرہ۔ کوئی بھی سو فیصد درست نہیں ہوتا۔ اور مختلف حالات ان پر فرق ڈالتے ہیں۔ بارش کی وجہ سے لیڈار متاثر ہوتا ہے۔ سورج کی چمک کیمرہ پر فرق ڈالتی ہے۔ اور غیرہموار اور لمبے راستے ایکسلرومیٹر پر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر میں، آپ کے پاس بہت سے سگنل ہیں۔ اور وہ سوال جو ہمیں سادہ لگتے ہیں، “آپ کہاں پر ہیں؟”، “آپکے اطراف میں کیا ہے؟”، “کرنا کیا چاہیے؟”۔ انتہائی دشوار ہو سکتے ہیں۔ کس پر یقین کیا جائے؟
تقریباً ناممکن؟ لیکن مکمل طور پر نہیں۔ کیونکہ اس پیچیدگی اور گڑبڑ سے نمٹنے کا ایک راستہ ہے۔
ہم خود اس پرپیچ دنیا کی پیچیدگی سے نمٹنے کے لئے ایک ورلڈ ویو رکھتے ہیں جو ہمارے یقین، عقائد، تعصبات پر مشتمل ہے۔ اور یہ ریاضی کا ایک انتہائی طاقتور اوزار ہے جو ہماری مدد کر سکتا ہے۔ یہ فارمولا Bayes کا تھیورم ہے۔
(جاری ہے)

 



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں