باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 14 اگست، 2023

ذہانت (44) ۔ جرم کی پیشگوئی


سن 2011 میں پیدا ہونے والا الگورتھم ہزاروں اخباری سرخیوں میں آتا رہا۔ بہت شہرت پائی اور بہت تنقید کا شکار رہا۔ لیکن اس کی تعریف اور تنقید کرنے والوں میں اسے سمجھنے والے بہت کم تھے۔
یہ الگورتھم کسی خاص شخص یا جرم کا نہیں بتاتا۔ صرف مستقبل کے واقعات کے امکان کا بتاتا ہے۔ (یہ بہت بڑا فرق ہے)۔ یہ ان علاقوں، گلیوں اور محلوں کو نمایاں کر دیتا ہے جہاں پر جرم کا امکان ہوتا ہے۔
اس الگورتھم کا مقابلہ دو الگ تجربات میں ماہرین سے کروایا گیا۔ ایک جنوبی برطانیہ کے علاقے کینٹ میں اور ایک لاس اینجلس کی ایک ڈسٹرکٹ میں۔ انہوں نے 150 مربع میٹر کے بیس علاقوں کی نشاندہی کرنی تھی جس میں اگلے بارہ گھنٹوں میں جرائم ہونے کی توقع تھی۔
اس سے پہلے کہ ہم ان کے نتائج کی بات کریں، یہ بتانا اہم ہے کہ یہ بہت مشکل کام ہے۔ یہ پورے علاقے کا 0.1 فیصد حصہ ہوتا۔ اور ہر بارہ گھنٹے بعد اپنی پیشگوئی کو اپڈیٹ کرنا تھا۔ اگر میں اور آپ ایسا کریں تو ہمارا بہترین اندازہ جرائم کے ایک فیصد کا احاطہ بھی نہ کرے۔
ماہرین اس سے بہت بہتر کر سکتے ہیں۔ برطانیہ کے ماہرین اس میں 5.4 فیصد کامیابی دکھائی۔ لاس اینجلس والوں نے اس سے نصف۔
الگورتھم نے سب کو گہنا دیا۔ یہ انسانی پیشگوئی سے دو سے چار گنا کے درمیان بہتر رہی۔
یہ الگورتھم مستقبل بتانے والا نجومی تو نہیں تھا لیکن تاریخ میں جرائم کے مستقبل کو اتنی کامیابی سے دیکھ لینا پہلے کبھی نہ ہوا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اب ایک مسئلہ ہے۔ الگورتھم کا کام تو پیشگوئی ہے لیکن پولیس کا مقصد تھوڑا سا مختلف ہے۔ انہوں نے اگلے بارہ گھنٹے میں ہونے والے جرائم کو کم کرنا ہے۔
الگورتھم نے یہ تو بتا دیا ہے کہ پیشگوئی کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کرنا کیا ہے۔
نقب زنی کی واردات کے لئے CCTV کیمرہ لگائے جائیں؟ یا پولیس والوں کو سفید کپڑوں میں تعینات کیا جائے کہ وہ جرم کے وقت پکڑ سکیں؟ لیکن شاید آپ کی ترجیح یہ ہو کہ جرم ہونے سے قبل ہی اسے روکا جائے؟
مقامی رہائشیوں کو متنبہ کریں؟ وہ دروازوں کے تالے بہتر کر لیں؟ یا الارم لگا لیں؟ یا روشنیاں کر سکیں؟ مانچسٹر میں 2012 میں ایسا کیا گیا اور جرائم کی شرح میں پچیس فیصد کمی ہوئی۔ یہ تکنیک target hardening ہے لیکن یہ مہنگی ہے۔
ایک اور آپشن ہے جو روایتی پولیسنگ کی طرز پر ہے اور اس کو cops on the dots کہا جاتا ہے۔ اس میں پولیس والوں کے گشت کو ان جگہوں پر ڈیزائن کرتے ہیں جہاں پر الگورتھم پیشگوئی کرے۔
لیکن یہاں پر ایک اور طرح کا مسئلہ ہے جو فیڈبیک لوپ کا ہے۔ فرض کیجئے کہ ایک علاقے کی الگورتھم نے نشاندہی کی ہے اور پولیس زیادہ تعینات ہے تو یہاں جرائم بھی زیادہ پکڑے جائیں گے۔ اور اس ڈیٹا کی مدد سے الگورتھم اس کو مزید ہائی لائیٹ کرتا جائے گا۔
اس وجہ سے الگورتھم کو اپنے ڈیزائن میں مسلسل ٹیوننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس طرح کے کئی سافٹ وئیر بنائے جا چکے ہیں۔ PredPol کے بعد اس کا مقابل سافٹ وئیر HunchLab آیا جو اپنے ڈیٹا میں ایمرجنسی کال، مردم شماری سمیت بہت سا ڈیٹا رکھتا ہے (حتیٰ کہ چاند کی تاریخ بھی)۔
ایک اور الگورتھم شکاگو پولیس کا بنایا ہوا Subjective Subject List ہے۔ اس کا طریقہ بالکل ہی الگ ہے۔ اور یہ جغرافیہ کے بجائے افراد پر فوکس کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ان میں سے کسی الگورتھم کا کوڈ پبلک نہیں ہے۔ ان کا تجزیہ آزادانہ طور پر نہیں کیا جا سکتا۔ اور یہ بحث کیلئے ایک اچھا سوال ہے۔ کیا “کمپیوٹر نے بتایا تھا” فیصلوں کی اچھی وجہ ہو سکتی ہے؟
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں