ارجنٹینا کے پاس ترقی یافتہ ملک بننے کا موقع برازیل سے زیادہ بہتر ہے۔ اس کا سائز اور آبادی اتنی نہیں کہ یہ علاقائی طاقت بن سکے لیکن زمین کی کوالٹی اتنی اچھی ہے کہ یورپی ممالک جیسا معیار زندگی پیدا کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا ہو گا لیکن یہ کہ جغرافیہ اس کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ہو گا۔
انیسویں صدی میں پیراگوئے اور برازیل سے جنگوں میں اس نے رائیو ڈی لا پلاٹا کے زرعی میدانوں اور تجارتی راستوں کا کنٹرول لے لیا تھا۔ اور پورے براعظم کی سب سے اہم جگہ یہاں کے دریا کے سمندر میں گرنے کا علاقہ ہے جو کہ اس کی بیونس آئرس کی بندرگاہ ہے۔ بندرگاہ نے ارجنٹینا کو کسی بھی ملک پر معاشی اور سٹریٹجک برتری دلا دی جو ابھی بھی قائم ہے۔
لیکن ارجنٹینا اس کا ٹھیک طرح سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ سو سال پہلے یہ دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے تھا۔ فرانس اور اٹلی سے زیادہ امیر تھا۔ لیکن معاشرہ اپنی معاشی ناہمواری اور فیوڈل نظام کے چنگل سے نہ نکل پایا۔ سیاسی عدم استحکام اور یکے بعد دیگرے حکومت کے الٹائے جانے والے تختوں، معاشی پالیسی میں عدم تسلسل کی وجہ سے یہ پچھلے چالیس سال سے تنزلی کا شکار ہے۔
ارجنٹینا اپنے بحرانوں سے نکل سکتا ہے اور اس میں اس کی مدد ایک مردہ گائے کر سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مردہ گائے (Vaca Muerta ) ایک علاقہ ہے جہاں کی چٹانوں میں تیل ہے اور بہت سا تیل۔ یہ اس ملک کی توانائی کی اگلے 150 سال کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔ یہ مغربی سرحد میں چلی کے ساتھ ہے۔ اور بڑی shale formation ہے۔ لیکن ایک مسئلہ ہے۔ یہاں سے تیل اور گیس نکالنے کے لئے بھاری بیرونی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔ اور ارجنٹینا بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش نہیں۔
اس کے علاوہ تیل اور گیس مزید جنوب میں سمندر میں ہے۔ اور یہ جن جزائر کے قریب ہے، یہ 1833 سے برطانیہ کے پاس ہیں۔ اور یہ ایک اور مسئلہ ہے۔
برٹش انہیں فاک لینڈ آئی لینڈز کہتے ہیں۔ جبکہ ارجنینٹا میں انہیں لاس ملویناس کہا جاتا ہے۔ اور اگر ارجنٹینا میں کوئی فاک لینڈ کا لفظ استعمال کر لے تو اسے مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سکول میں بچے سیکھتے ہیں کہ اس کے دو بڑے جزائر کا خاکہ بنائے بغیر ارجنٹینا نا نقشہ نامکمل ہے۔ ان کو حاصل کرنا نسلوں سے ارجنٹینا کا قومی مقصد رہا ہے اور اس کے تقریبا تمام ہمسائے اس میں ارجنٹینا کے ساتھ ہیں۔
اپریل 1982 کو ارجنٹینا کے فوجی حکمران جنرل گالٹیری نے یہاں پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ کامیاب رہا جب تک کہ آٹھ ہفتوں میں برٹش ٹاسک فورس یہاں نہیں پہنچ گئی۔ اس نے فٹافٹ ارجنٹینا کی فوج کو چت کر دیا اور انہیں واپس لے لیا۔ اس ناکامی کی وجہ سے گالٹیری کی حکومت بھی گر گئی۔
اگر یہ حملہ 2010 کی دہائی میں ہوا ہوتا تو برطانیہ اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ ان کو واپس لے سکے۔ اس وقت برطانیہ کے پاس کوئی ائیرکرافٹ کیرئیر نہیں تھا۔ لیکن اس نے 2020 میں یہ صلاحیت واپس لے لی۔
تاہم، اس بات کا امکان کم ہے کہ ارجنٹینا دوبارہ حملہ کرے گا۔
ایک وجہ تو یہ ہے کہ ارجنٹینا اب جمہوریت ہے اور اسے معلوم ہے کہ فاک لینڈ جزائر کے رہائشیوں میں سے تقریباً تمام ہی برطانیہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ دوسرا یہ ہے کہ برطانیہ کے کئی سو فوجی یہاں تعینات ہیں جن کے پاس جدید ریڈار سسٹم، میزائل، طیارے اور ایک نیوکلیائی آبدوز بھی ہے جو یہیں پر ہے۔
ارجنٹینا کی فضائیہ کے پاس طیارے بہت پرانے ہیں اور برٹش نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ یہ تبدیل نہ ہو۔ امریکہ اور برطانیہ خاص دوستی رکھتے ہیں۔ امریکہ سے خریدنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سپین سے جدید طیارے خریدنے کا سودا برطانیہ نے سفارتکاری سے نہیں ہونے دیا تھا۔
لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ ارجنٹینا کے تعلقات کی کشیدگی برقرار رہے گی۔ اس نے اعلان کیا ہوا ہے کہ جو ملک یا کمپنی فاک لینڈ سے تیل نکالنے کی کوشش کرے گی، وہ ارجنٹینا سے بے دخل کر دی جائے گی۔ اس وجہ سے کئی بڑی کمپنیاں اس طرف نہیں پھٹکتیں لیکن برٹش پٹرولیم استثنا ہے۔ تاہم، یہاں کے سمندر سے اس کو نکالنا بڑا چیلنج ہے۔ یسردی، ہوا اور لہروں کا ملاپ اسے دنیا کی مشکل ترین جگہ بناتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جب ہم جنوب کی سردی کی طرف آ ہی گئے ہیں تو اس سے آگے دیکھیں تو اینٹارٹیکا کا منجمد براعظم ہے۔ بہت سے ممالک یہاں کنٹرول لینا چاہیں گے لیکن یہاں کا موسم، اینٹارٹیکا کا معاہدہ اور مقامی وسائل کی کمی آڑے آتی ہے۔ کم از کم آج کے وقت میں۔
لیکن دنیا کے شمالی قطب کے بارے میں یہ بات نہیں کی جا سکتی۔ شمالی قطب کی طرف جائیں تو ہم اس جگہ تک پہنچ جاتے ہیں جو کہ اکیسویں صدی کے تنازعات کا سب سے بڑا مقام ہو سکتا ہے۔ یہ آرکٹک کا علاقہ ہے۔
(جاری ہے)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں