باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 15 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (46) ۔ ترکیہ ۔ ماوی وطن

 

ترک ملٹری کے حلقوں میں نظریاتی تقسیم رہی ہے۔ “ماوی وطن” (نیلی سرزمین) کے آئیڈیا کے حامی ناٹو سے خائف رہے ہیں اور اسے گریس اور امریکی سازباز کہتے ہیں جس کا مقصد ترکی کو طاقت بننے اور اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ اس نقطہ نظر میں مستقبل کا جو نقشہ ہے، اس میں ترکی اپنی گرد کے تینوں سمندروں میں غالب طاقت ہے۔ اور اس نے پرانے معاہدے پھاڑ کر اپنی کھوئی ہوئی زمین واپس لینی ہے۔ اس آئیڈیا کی عوام میں ترویج کرنے والے بحریہ کے سبق ایڈمرل سیم گیرڈانیز ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماوی وطن کی اصطلاح 2006 کی ہے اور ترکیہ نے 2019 میں بڑی ملٹری مشقیں کی تھیں، ان کا نام ماوی وطن ہی رکھا گیا تھا۔ ایڈمرل کی اس پر پوزیشن واضح ہے اور وہ اس کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ “اگر یورپ اور امریکہ گریس کی حمایت بند کر دیں تو ہم انہیں ان کی اوقات یاد دلا سکتے ہیں”۔ اردگان اپنے الفاظ کا چناؤ بہتر کرتے ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ “ترکی کو بہت چھوٹا کر دیا گیا تھا۔ اور ہم مغربی تھریس (موجودہ گریس کا علاقہ)، قبرص، کریمیا اور دوسرے علاقوں میں اپنے سابق ہم وطنوں کو نہیں بھول سکتے”۔ ان کی پوزیشن یہ ہے کہ گریس نے نیوٹرل جزائر پر اپنی فوج بھیجی تو لوزین کا معاہدہ غیرموثر ہو گیا۔
کریمیا میں ترکیہ کچھ زیادہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ روس نے بہت سال لگا کر اپنی فوج بنائی اور اسے یوکرین سے چھین پر اپنے قبضے میں لیا۔ ترک بحریہ اپنی توجہ ایجین اور مشرقی بحیرہ روم پر دے رہی ہے اور یہ علاقہ شطرنج کی پیچیدہ بساط بنتا جا رہا ہے۔
ایک اور مسئلہ آذربائیجان کا ہے۔ 2020 میں جب اس کی آرمینیا سے جنگ ہوئی تو اس کا خاتمہ روس کی سفارت کاری کی مداخلت سے ہوا۔ اس کے بعد روسی افواج امن قائم کرنے یہاں داخل ہو گئیں۔ لڑائی نگورنو کاراباخ میں ہوئی۔ یہ متنازعہ علاقہ ہے جہاں آذربائیجان سے علیحدگی لینے کا شور رہا ہے۔ ترکی نے آذریوں کا ساتھ دیا۔ آذری جنگ میں غالب رہے۔ لیکن بڑا کردار روس کے ہاتھ آ گیا جس نے جنگ بندی کروائی۔
مغربی میڈیا میں اردگان اور پیوٹن کی دوستی کا تذکرہ رہتا ہے لیکن یہ درست نہیں۔ ایسا ضرور ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی پوزیشن کو سمجھتے ہیں لیکن کئی معاملات میں اکٹھے اور کئی میں مخالفت میں ہوتے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے یہ دونوں پرانے حریف رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترکیہ 2020 تک سیریا، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، اسرائیل، ایران، آرمینیا، گریس، قبرص اور فرانس سے تعلقات بگاڑ چکا تھا۔ جبکہ روس سے S400 میزائل ڈیفنس سسٹم خرید کر ناٹو سے معاملات کشیدہ کر چکا تھا۔ اس حد تک کہ امریکہ نے پر عسکری پابندیاں عائد کر دیں۔ جواب میں ترک حکومت کے ایک مشیر نے جواب دیا کہ “امریکیوں کو خبردار رہنا چاہیے کہ ان کے ساتھ بھی وہی حشر نہ ہو جو ترکوں نے 1922 میں یونانیوں کا کیا تھا۔ اور امریکیوں کو تیراکی سیکھ لینی چاہیے کہ اگر انہیں ایجین کے پانیوں میں پھنک دیا گیا تو وہ جان بچا سکیں”۔ اور امریکی دھمکیاں نظرانداز کرتے ہوئے روس کو نئے میزائل سسٹم کا آرڈر 2021 میں دے دیا۔ یہ امریکی طیارے F35 کو گرانے کے لئے خاص طور پر ڈیزائن کئے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترکیہ کے ہمسائیوں سے تعلقات متاثر ہونے کی دو وجوہات تھیں۔ ایک اندرونی اور ایک اس کی ہمیشہ کی جنگ جو کہ کردوں سے رہی ہے۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں