باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 19 فروری، 2024

درختوں کی زندگی (21) ۔ درخت کون؟


درخت کیا ہے؟ لغت کے مطابق یہ لکڑی والا پودا ہے جس کے تنے سے ٹہنیاں نکلتی ہیں۔ یعنی کہ اس میں ایک مرکزی اور بڑا تنا ہونا چاہیے جو کہ اوپر کی سمت جا رہا ہو۔ اگر ایسا نہ ہو تو یہ جھاڑی کہلائے گی جس میں کئی شاخیں جڑوں کے نظام پر قائم ہو سکتی ہیں۔
لیکن سائز کے بارے میں؟ ہم درختوں کے بارے میں عظیم الشان وجود کا تاثر رکھتے ہیں جن کے مقابلے میں ہم بونے لگتے ہوں۔ لیکن ہمیں کئی بار ایسے درخت ملتے ہیں جن کے مقابلے میں ہم گلیور کی دنیا کے دیو لگیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹنڈرا کے علاقے میں ایسے بونے درخت ہیں جو کہ سو سال کی عمر میں آٹھ انچ قد تک پہنچتے ہیں۔ انہیں عام طور پر درخت نہیں کہا جاتا۔ اور ایسے ہی آرکٹکٹ کے بِرچ کو جو کہ عام طور پر انسان کے قد سے چھوٹا ہوتا ہے اور دراز قد ہو تو دس فٹ تک پہنچتا ہے۔ پہاڑی ایش اور چھوٹے بیچ کے درخت ہرنوں اور دوسرے چرندوں کا اتنی بری طرح سے شکار بنتے ہیں کہ یہ دہائیوں تک دو فٹ سے اوپر نہیں بڑھ پاتے۔
اور اگر آپ درخت کاٹ دیں؟ تو کیا یہ مر جاتا ہے؟ اگر اس کے ساتھی اسے زندہ رکھیں؟ صدیوں تک؟ (جیسا کہ اس سیریز کی دوسری قسط میں تھا)۔ کیا اسے درخت کہیں گے؟ اور یہ اس وقت زیادہ پیچیدہ ہو جاتا ہے جب پرانے تنے میں سے نیا تنا نکل آئے؟ کیا یہ وہی پرانا وجود ہے یا پھر الگ؟  اور کئی جنگلوں میں ایسا ہونا عام ہے۔
یورپ میں صدیوں تک کوئلے کے لئے درختوں کو نیچے تک کاٹ دیا جاتا تھا۔ اور باقی بچے تنے میں سے نئے تنے نکل آتے تھے۔ اور آج کے جنگل کی بنیاد ان پر ہے۔ خاص طور پر بلوط اور ہارن بیم کے جنگل ایسے ہیں۔ ان جنگلات  میں کئی دہائیوں کے بعد دوبارہ کاٹ دینے اور واپس اگ آنے کے چکر جاری رہے ہیں، جس میں درخت کبھی قدآور اور میچور نہیں ہوئے۔ یہ اس لئے مقبول تھا کہ لوگ اتنے غریب تھے کہ نئی لکڑی کے لئے زیادہ انتظار نہیں کر سکتے تھے۔ یورپ میں آبادیوں کے قریب جنگلات کی سیر میں آپ اس کو دیکھ سکتے ہیں۔ ایسے درخت جن میں کئی سبز تنے اگے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ نوجوان درخت ہیں یا پھر ہزار سال عمر کے؟
اور یہ سوال ہے جو سائنسدان پوچھتے ہیں۔ ان میں سے ایک گروپ سویڈن کے ڈلارنا صوبے میں قدیم سپروس کے جنگلات پر تحقیق کر رہا ہے۔ قدیم ترین درخت کے قریب جھاڑیوں جیسی لکڑیاں ہیں جو ایک چھوٹے تنے سے نکلی ہیں۔ یہ سب ایک ہی درخت کا حصہ ہیں۔ اس کی جڑوں پر کاربن 14 ڈیٹنگ کی گئی۔ اس میں کاربن کے ریڈیوایکٹو عنصر کا تناسب نکالا جاتا ہے۔ اگر غیرفعال لکڑی ہو تو گلنے کا عمل ہوتا ہے اور ریڈیو ایکٹو عنصر کی شرح کم ہوتی رہتی ہے۔ یہ جتنی کم ہو گی، اتنا پرانا ٹشو ہو گا۔ اس سے جو نتائج ملے وہ حیران کن تھے۔
تحقیق نے بتایا کہ سپروس کی عمر 9550 سال تھی۔ اس کا تنا نیا ہے اور محض چند صدیوں پرانا ہی ہے لیکن یہ سب ایک ہی وجود کا حصہ ہے۔ (یہ Old Tjikko کا مشہور درخت ہے)۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جڑ کا اس میں فیصلہ کن کردار ہے کہ زمین کے اوپر کیا اگ رہا ہے۔ اور وجود کی بقا جڑوں کے نظام سے ہے۔ اور اس جڑ نے تنے بار بار اگائے ہیں۔ اور صدیوں کا تجربہ یہاں پر ذخیرہ ہے۔ اور اس تجربے نے اسے صلاحیت دی ہے کہ آج کا بھی مقابلہ کر سکے۔
اس تحقیق نے کئی مکتبہ فکر الٹائے ہیں۔ پہلا تو یہ کہ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ ایک سپروس پانچ سو سال سے زیادہ رہ سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ کہ اس سے پہلے لوگوں کا خیال تھا کہ صبوبر کی یہ قسم سویڈن میں دو ہزار سال پہلے نمودار ہوئی جب برف یہاں سے پیچھے ہٹی تھی۔ اور میری نظر میں، یہ پودا اس چیز کی علامت ہے کہ ہم درختوں اور جنگلات کے بارے میں کتنا کم سمجھتے ہیں اور کتنا کچھ دریافت کرنے کو باقی ہے۔
(جاری ہے)

ساتھ لگی تصویر سویڈن کے قدیم درخت کی


 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں