باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 24 فروری، 2024

درختوں کی زندگی (31) ۔ وقت کا ادراک


خزاں میں بہت سے درخت اپنے پتے گرا دیتے ہیں۔ یہ بہار میں واپس اگ آتے ہیں۔ ہم اسے معمول کی بات سمجھتے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ سب گہرا رمز ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ درختوں کو ایک اہم چیز کا علم ہونا ہے۔ یہ وقت کا ادراک ہے۔ انہیں کیسے پتا لگتا ہے کہ سردی کا موسم آنے والا ہے یا پھر یہ کہ درجہ حرارت کے بڑھنے کا مطلب کیا ہے؟ اتفاقیہ گرم دن یا پھر بہار کی آمد؟
منطقی بات یہ لگتی ہے کہ گرم ہونے والے دنوں میں پتے بڑھیں گے۔ لیکن غیرمتوقع چیز یہ ہے کہ جب سردی زیادہ پڑے تو پتے جلد کھل جاتے ہیں۔ (یہ یونیورسٹی آف میونخ کی لیبارٹری میں کی جانے والی تحقیق تھی جو یہ بتاتی تھی کہ سردی میں شدت جتنی کم ہو گی، بہار آنے پر بیچ کے درخت کی شاخیں اتنی دیر سے سبز ہوں گی)۔
بہار کے ہی موسم میں پتوں کے واپس لوٹ آنے کا مظہر ایک سوال پیدا کرتا ہے۔ ہم اس بات سے واقف ہیں کہ کئی بار جنوری یا فروری میں ایسے دن گزرتے ہیں جب درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ ایسا کیوں نہیں کہ درخت اس کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ اور یہ پہچانتے ہیں کہ ابھی بہار نہیں آئی؟ ہم اس معمے کو حل کرنا شروع ہوئے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ درخت گنتی کر سکتے ہیں!! یہ ان دنوں کی گنتی کرتے ہیں جو گرم تھے۔ اور پھر جب ایسے دن مخصوص تعداد میں گزر جائیں تو انہیں تسلی ہو جاتی ہے کہ اب بہار کا موسم ہے۔
پتے گرانے اور واپس لانے کا انحصار صرف درجہ حرارت پر ہی نہیں بلکہ اس پر بھی ہے کہ دن کی لمبائی کتنی ہے اور درخت اس سے واقف ہوتے ہیں۔ بیچ کا درخت اس وقت تک یہ کام نہیں کرتا جب تک دن کی روشنی تیرہ گھنٹے تک نہ ہو جائے۔ اور یہ خود میں ہی حیران کن ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ درخت میں کسی قسم کی بصارت کی حس موجود ہے۔ اس صلاحیت کے لئے ہم پتوں سے امید رکھیں گے کیونکہ یہ ایک قسم کے سولر سیل ہیں اور روشنی کی لہریں وصول کرتے ہیں۔ گرمیوں میں تو یہ کیا جا سکتا ہے لیکن جب پتے نکلے ہی نہیں ہیں؟ ہم اس کو ٹھیک سے سمجھتے نہیں ہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ پتے کے پھوٹنے کی جگہ (bud) سے ہو۔ یہاں پر پتہ فولڈ ہر کر آرام کر رہا ہوتا ہے اور بھوری جھلی سے ڈھکا ہوتا ہے تا کہ خشک نہ ہو جائے۔ جب اس بھوری جھلی کو قریب سے روشنی ڈال کر دیکھاجائے تو پھر ایک اہم چیز نظر آتی ہے۔ یہ شفاف ہے! شاید یہاں سے روشنی معمولی سی مقدار میں گزر جاتی ہے اور کونپل اس کی مدد سے دن کا دورانیہ معلوم کر سکتی ہے۔
درخت کا تنہ بھی روشنی کو رجسٹر کر سکتا ہے۔ زیادہ تر درختوں کی انواع کی چھال میں  ننھی غیرفعال کونپلیں ہوتی ہیں۔ اگر اس کا کوئی ہمسایہ گر جائے تو اضافی روشنی دستیاب ہو جاتی ہے۔ یہ تیزی سے کھل جاتی ہیں اور اضافی روشنی سے درخت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درخت کو یہ تفریق بھی کرنا ہے کہ معتدل درجہ حرارت بہار کا آغاز ہے یا گرمی کا اختتام؟ اس کے لئے اسے یہ معلوم کرنا ہے کہ دن کا دورانیہ اور درجہ حرارت گھٹ رہے ہیں یا بڑھ رہے ہیں۔ درجہ حرارت اور دن کا دورانیہ بڑھ رہا ہے تو یہ بہار ہے۔ درخت اس سے آگاہ ہوتے ہیں۔
بلوط یا بیچ کے درخت شمالی کرے کے مقامی درخت ہیں۔ اگر یہ جنوبی کرے میں چلے جائیں تو موسم کے چکر الٹ جاتے ہیں۔ یعنی کہ اگر درخت نیوزی لینڈ میں ہو تو اپریل کا مطلب بہار نہیں، خزاں ہو گا۔ پتے اگانے نہیں ہیں، گرانے ہیں۔ اور درخت کو اس سے مسئلہ نہیں ہوتا۔ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟  یہ کہ درختوں کے پاس یقینی طور پر یادداشت موجود ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو پھر یہ روشنی کے دورانیے کو کیسے گن سکیں یا گرم دنوں کی گنتی کیسے کر سکیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر کوئی سال زیادہ گرم ہو جس میں خزاں میں زیادہ درجہ حرارت رہے تو ہمیں درخت ملیں گے جن کو وقت کا ادراک کرنے میں کنفیوژن ہوتی ہے۔ ان کی کونپل بڑی ہو جاتی ہے۔ چند درخت نئے پتے بھی نکال لیتے ہیں۔ اور یہ ایسے درخت کے لئے اچھا نہیں ہوتا۔ جب سردی میں پالا پڑتا ہے تو یہ نازک حصے سردی کی سختی برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ پتے دفاع نہیں کر سکتے۔ نیا سبزہ جم جاتا ہے۔ اور یقینی طور پر یہ درکت کے لئے تکلیف دہ ہو گا۔ اور یہ کونپلیں، جنہیں اگلے بہار میں اگنا تھا، اب ضائع ہو جاتی ہیں۔ ان کی جگہ مہنگے متبادل تیار کرنا ہوں گے۔ اگر درخت اس بارے میں محتاط نہ ہو تو یہ اپنی توانائی کی سپلائی ضائع کر دے گا اور آنے والے موسم کے لئے تیاری میں خلل پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درختوں کو وقت کا ادراک ہونے کی ضرورت صرف اپنے پتے اگانے کے لئے ہی نہیں ہے۔ اگر اس کے بیج زمین پر خزاں میں گریں تو انہیں فوری طور پر نہیں اگ جانا۔ اگر وہ ایسا کریں گی تو نازک پودے کے پاس لکڑی تیار کرنے کے لئے وقت نہیں ہو گا اور یہ جم جائے گا۔ ووسرا یہ کہ ویران جنگل میں یہ ہرن کے لئے اچھی خوراک ہو گا۔ اس لئے بہار میں باقی پودوں کے ساتھ اگنا مفید ہے۔
اور یہ وجہ ہے کہ بیج کو یہ معلوم رکھنا ہے کہ نکلنے کیلئے مناسب وقت کونسا ہے۔ کئی بیج گنتی کرنے کا پیچیدہ میکانزم نہیں رکھتے جو پتے اگانے میں کام کرتا ہے۔  
بلوط اور بیچ کے میوے جیسے بیج کے لئے بہترین جگہ مٹی میں ایک انچ نیچے ہے۔ گلہریاں یا پرندے انہیں یہاں دبا دیتے ہیں۔ یہ اس وقت ہی گرم ہوتی ہے جب بہار آ جائے۔ جبکہ ہلکے بیجوں (مثلا بِرچ) کو زیادہ توجہ دینا پڑتی ہے۔ یہ مٹی کی تہہ پر لینڈ کرتے ہیں اور یہیں پڑے رہتے ہیں۔  یہاں پر براہ راست دھوپ پڑتی ہےاور ان ننھے بیجوں کو انتظار کرنا ہے۔ اپنے والدین کی طرح انہیں بھی یہ پتا لگانا ہے کہ دن کی روشنی کا مناسب دورانیہ آئے اور یہ اپنے حفاظتی خول میں سے نکل کر زندگی شروع کریں
(جاری ہے)






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں