باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 22 جولائی، 2024

پرچم (48) ۔ پانامہ ، سہولت کا جھنڈا اور نہر


پانامہ چھوٹا ملک ہے۔ اس کی آبادی چالیس لاکھ ہے لیکن دنیا کے تئیس فیصد بحری جہاز پانامہ کا جھنڈا لگا کر سفر کرتے ہیں۔ اس کی جزوی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر اڑتالیس میل لمبی نہر ہے جو کہ دنیا کے دو بڑے سمندروں کو ملاتی ہے۔ لیکن زیادہ بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر بحری جہازرانی کے قوانین دنیا میں نرم ترین میں سے ہیں۔
پانامہ کی حکومت کہتی ہے کہ “پانامہ میں رجسٹر کرنے کے لئے پانامہ کا شہری ہونا ضروری نہیں۔ نہ ہی اس بارے میں کوئی پابندی ہے کہ کس سائز کا جہاز ہو۔ اگر آپ پانچ سے زیادہ بحری جہاز رجسٹر کرتے ہیں تو فیس پر بیس فیصد رعایت ہو گی۔ تمام عمل آٹھ گھنٹے میں مکمل ہو جائے گا۔ اور جہاز سے حاصل کردہ محصول ٹیکس سے مستثنی ہو گا۔ اگر جہاز کو بیچ دیں تو ہونے والے منافع پر بھی ٹیکس نہیں ہو گا۔” اس کے علاوہ پانامہ بحری جہازوں پر مسلح افراد رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ اور اگست 2008 کے قانون کے مطابق جہاز اگر سمندر میں ہو تو کسی بھی شہریت کے لوگ شادی کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس کام کے لئے پانامہ جانے کی ضرورت نہیں۔
اس لئے یہ محض اتفاق نہیں کہ دنیا میں آٹھ ہزار بحری جہاز فخر سے پانامہ کا سرخ، سفید اور نیلا جھنڈا لگا کر سفر کرتے ہیں۔ یہ امریکہ اور چین کے جہازوں کی ملا کر کل تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ پانامہ کی معیشت میں اس سسٹم کے ذریعے  ہر سال سینکڑوں ملین ڈالر جاتے ہیں۔
اس سسٹم کو اوپن رجسٹری کہا جاتا ہے۔ اور اس کو “سہولت کا جھنڈا” کہا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ کی اس خطے میں اپنی تاریخ ہے۔ پانامہ ۱۸۲۱ سے ۱۹۰۳ تک مختلف طریقے سے کولمبیا کا حصہ رہا تھا۔ امریکہ کو اس علاقے میں نہر کی ضرورت تھی۔ کولمبیا کی حکومت نے انکار کر دیا۔ امریکہ نے پانامہ میں انقلاب تیار کیا۔ اس نے آزادی حاصل کر لی۔ اور اس کے ساتھ ہی نہر کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا۔ اس کے لئے مالی امداد امریکہ کی طرف سے کی گئی۔
پانامہ کے کولمبیا کی حکومت سے تعلقات مشکل رہے تھے اور علیحدگی کی تحریک رہی تھی۔ اس وجہ سے اس کے تعلقات امریکہ کے ساتھ بہترین رہے۔ اس کا جھنڈا وسطی امریکہ کے ممالک میں سے منفرد ہے۔ یہ انقلابی راہنما اماڈور گوریرو نے ڈیزائن کیا تھا جو کہ نئے ملک کے پہلے صدر بنی بنے۔
 اس جھنڈے میں بائیں طرف اوپر سفید چوکور ہے جس میں نیلا ستارہ ہے۔ اس کے ساتھ سرخ چوکور ہے جس کے نیچے سفید چوکور ہے جس میں سرخ ستارہ ہے اور اس کے ساتھ نیلا چوکور ہے۔ نیلا اور سرخ رنگ ملک میں دو روایتی سیاسی جماعتوں کے ہیں۔ ایک قدامت پسند اور ایک لبرل ہے۔ سفید رنگ ان دونوں کے درمیان پرامن تعلقات کی نشانی ہے۔ نیلا رنگ ملک کے اطراف کے سمندروں کا بھی ہے اور سرخ حریت پسندوں کے خون کا۔ اس کو بیس دسمبر 1903 کو ایک تقریب میں رونما کیا گیا اور اس وقت سے اب تک یہ ایسا ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
پانامہ اب آزاد ملک ہے لیکن نہر اور اس کے اطراف میں پانچ میل تک زمین کا کنٹرول امریکہ کے پاس ہے۔ پانامہ نے یہ حقوق “ہمیشہ کے لئے” امریکہ کو دے دیے تھے۔
لیکن امریکہ یہاں پر بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں اپنی مقبولیت کھونے لگا۔ مئی 1958 میں امریکہ مخالف مظاہروں میں نو افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے اگلے سال پانامہ قوم پرستوں ی طرف سے دھمکی دی گئی کہ وہ نہر پرحملہ آور ہو کر امریکہ کے ساتھ پانامہ کا جھنڈا بھی لگا دیں گے۔ سینکڑوں لوگوں نے اس کی کوشش کی۔ اور سیکورٹی فورس کے ساتھ ٹکراؤ کیا۔ دوسری کوشش کی گئی جس میں عمارتوں پر حملہ کیا گیا اور امریکی سفیر کے گھر سے جھنڈا اتار کر پھاڑ دیا گیا۔
امریکہ میں اس پر بحث رہی کہ نہر کے علاقے میں پانامہ کا جھنڈا لگانے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ علاقے میں خاردار باڑ نصب کر کے سرحد بنائی جا چکی تھی اور ٹینشن سخت تھی۔ 1960 میں اگلا حملہ پلان کیا گیا۔ لیکن یہ اس وقت واپس لے لیا گیا جب امریکہ بالآخر اس پر آمادہ ہوا کہ یہ پانامہ کے ایک جھنڈے کو ایک جگہ پر لگانے کی اجازت دے گا۔
اس کی تقریب ستمبر میں ہونے تھی لیکن یہ اچھا نہیں رہا۔ پانامہ کے صدر نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ وہ خود اس جھنڈے کو بلند کریں گے لیکن امریکہ کی طرف سے سرکاری طور پر اس کو منع کر دیا گیا۔ صدر نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا اور امریکیوں سے مراسم میں کمی کر لی۔
چار سال بعد 9 جنوری 1964 کو دو سو طلبا کا گروپ پانامہ کا جھنڈا لے کر نہر کے علاقے میں پہنچ گیا۔ ہونے والے جھگڑے میں پانامہ کا جھنڈا پھٹ گیا۔
اس چنگاری نے آگ بھڑکا دی۔ ہزاروں لوگ یہاں جمع ہونے لگے۔ تین روز تک ہنگامے جاری رہے جس میں بیس اموات ہوئیں۔ سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے۔ امریکہ اور پانامہ کے سفارتی تعلقات تین ماہ کے لئے معطل ہو گئے۔ اس معاملے پر تنازعات جاری ہے۔ 1979 میں بالآخر فیصلہ ہوا کہ اس علاقے کا انتظام مشترک طور پر چلایا جائے گا۔ 1999 میں اس کا انتظام پانامہ کے پاس آ گیا۔
پانامہ میں ۹ جنوری کو یومِ شہدا کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن پانامہ کے جھنڈے کے حق کا اہم سنگ میل تھا۔
(جاری ہے)



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں