جب چین نے کمیونزم سے دوری اختیار کرنا شروع کی تو ڈینگ اس کے مضمرات سے واقف تھے۔ 1986 میں امریکی ٹی وی پر ان کے دیے گئے مشہور انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ “کمیونسٹ معاشرے کا مقصد خوشحالی ہے۔ اس میں امیر ہونا کوئی برائی نہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ معاشرے میں ہر کوئی خوشحال ہو۔ اس کے لئے پہلے کچھ افراد اور کچھ علاقے زیادہ خوشحال ہو جائیں گے تا کہ آخر میں سب کا فائدہ ہو۔ جس چیز سے ہم بچنا جاہتے ہیں، وہ یہ کہ امیر امیرتر ہو اور غریب غریب تر”۔
ان کی بات کا نصف ٹھیک نکلا اور نصف غلط۔ غلط یہ کہ امیر امیرتر ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ ٹھیک یہ کہ غریب غریب تر نہیں ہوئے۔ ان میں سے کئی زیادہ خوشحال بھی ہوئے ہیں۔ تاہم، امیر اور غریب کا فرق بڑھا ہے۔
چالیس کروڑ لوگ مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ چین میں کروڑوں لوگ شدید غربت کے جال سے باہر آئے ہیں۔ بہت سے چینی اس بات کو یاد کرتے ہیں کہ وہ اور ان کے باپ دادا کس قدر بری حالت میں رہا کرتے تھے۔ اور یہ چیز پارٹی کو اس بات کا وقت دیتی ہے کہ ملک میں ناہمواری کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اقدامات کر سکے تا کہ معاشرے میں بے چینی نہ پھیلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چین میں ایک اور مسئلہ آبادی کی عمر کا ہے۔ یہ مسئلہ صرف چین کے ساتھ ہی خاص نہیں لیکن “ایک بچے کی پالیسی” کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آبادی کی اوسط عمر باقی ممالک کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ عمررسیدہ لوگوں کا تیزی سے زیادہ ہونا ایک اور مسئلہ ہے جس کے لئے حکومت کو تیاری کرنی ہے۔ اس کی معاشی پالیسی کا انحصار نوجوان اور وافر مقدار میں ورک فورس پر ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ آبادی کی عمر بڑھنے سے کام کرنے والوں اور ٹیکس دہندگان کا تناسب کم ہو گا جو کہ معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
اس کا کوئی واضح حل موجود نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہان آبادی میں کسی بھی قسم کی تقسیم ہو سکتی ہے اور یہ حکومت کے لئے مسئلہ ہے۔ حکومت کو سیاسی استحکام رکھنے کے لئے ترقی کی شرح برقرار رکھنے ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ، انفارمیشن کا کنٹرول رکھنا ہے تا کہ اختلافی خیالات پھیل نہ سکیں اور کسی بھی طرح کی اپوزیشن نہ بن سکے۔ ملکی اتحاد برقرار رکھنے کے لئے یہ کنٹرول چین مضبوط رکھنا چاہتا ہے۔ اور یہ وجہ ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک اور عظیم دیوار معرضِ وجود میں آئی۔ یہ “گریٹ فائروال آف چائنہ” ہے۔
چین کو ایک طرف انفارمیشن کو دبانا بھی ہے اور جدید معیشت کے لئے انفارمیشن کی ترسیل ملک کے اندر اور باہر بھی تیزتر کرنی ہے۔ انٹرنیٹ کے ابتدائی برسوں میں یہ مسئلہ نہیں تھا۔ 2005 تک چین کی صرف دس فیصد آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی تھی اور اس کا کنٹرول ریاستی اداروں کے پاس تھا۔ اب یہ رسائی دو تہائی آبادی کے پاس ہے اور اس کا کنٹرول مشکل ہے۔
چین نے اس کے لئے جو حل نکالا ہے اسے بیرونی دنیا “عظیم فائروال” کہتی ہے جبکہ چین میں اسے “سنہری ڈھال” کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اس سے فرار کا طریقہ VPN کے ذریعے ہے لیکن عام چینی آبادی کے پاس دنیا کی کئی مقبول سائٹس کی رسائی نہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں