گلہری کے ایک وقت میں چھ تک بچے ہو سکتے ہیں۔ تقریباً 80 فیصد بچے ایک سال کی عمر سے پہلے مر جاتے ہیں۔
اگرچہ یہ شرارتی بچے دن کے دوران زیادہ تر دشمنوں سے بچ سکتے ہیں، لیکن رات کے وقت جب وہ سو رہے ہوتے ہیں، موت ان کا پیچھا کرتی ہے۔ جب اندھیرا چھا جاتا ہے، شکار کرنے والے پائن مارٹن درختوں کی شاخوں کے ذریعے سرک کر گلہریوں کی نیند میں مخل ہوتے ہیں۔ دن کے سورج میں خطرہ عقابوں سے آتا ہے جو درختوں میں راستہ بناتے ہوئے مزیدار کھانے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جب ایک عقاب گلہری کو دیکھتا ہے، ایک چکر شروع ہوتا ہے۔ گلہری عقاب سے بچنے کے لیے درخت کے دوسری طرف غائب ہونے کی کوشش کرتی ہے۔ عقاب تیزی سے مڑ کر اپنے شکار کا پیچھا کرتا ہے۔ لمحے بھر میں، گلہری پھر سے درخت کے دوسری طرف غائب ہو جاتی ہے۔ عقاب اس کا پیچھا کرتا ہے۔ تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہوئے، دونوں جانور تنے کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ جو زیادہ چست ہو وہ جیت جاتا ہے، اور عام طور پر یہ گلہری ہوتی ہے۔
تاہم، سردی کسی بھی شکاری سے زیادہ تباہ کن ہوتی ہے۔ سردیوں کے موسم کی تیاری کے لئے، گلہریاں گھونسلے بناتی ہیں۔ یہ گول گھونسلے درختوں کی شاخوں کے درمیان بلند جگہوں پر ٹھیک سے جڑے ہوتے ہیں اور اپنے پنجوں سے دو الگ الگ راستے بناتی ہیں تاکہ وہ کسی بھی بن بلائے مہمان سے بچ سکیں۔ گھونسلا زیادہ تر چھوٹے ٹہنیوں سے بنایا جاتا ہے، اور اندرونی حصے کو نرم کائی سے سجایا جاتا ہے جو حرارت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے اور سونے کے لیے ایک آرام دہ جگہ فراہم کرتا ہے۔ آرام دہ؟ جی ہاں، جانور بھی آرام کی قدر کرتے ہیں، اور گلہریاں بھی ہماری طرح اپنی پیٹھ میں ٹہنیاں چبھتے ہوئے نہیں سونا چاہتیں۔ نرم کائی کی گدی ایک پرسکون رات کی ضمانت دیتی ہے۔
گلہریاں hibernate کرنے کے بجائے اپنے زیادہ تر سردیوں کے دن ہلکے نیند میں گزارتی ہیں۔ اس سردی کی سست حالت میں، وہ معمول سے کم توانائی استعمال کرتی ہیں۔ کبھی کبھار، ایک گلہری جاگتی ہے اور اسے بھوک لگتی ہے۔ پھر وہ درخت سے نیچے سرک کر اپنے ذخائر میں سے کسی ایک کو ڈھونڈتی کرتی ہے۔ اور ڈھونڈتی ہے اور ڈھونڈتی ہے۔ اگر آپ اسے دیکھ رہے ہوں تو شروع میں یہ مزے کا لگتا ہے۔ چھوٹا سا جانور جو یہ یاد کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اس نے اپنا کھانا کہاں چھپایا تھا۔ وہ تھوڑی سی کھدائی یہاں کرتی ہے، پھر تھوڑی سی کھدائی وہاں کرتی ہے، کبھی کبھار سیدھی بیٹھ جائے گی۔ ایسا لگتا ہے جیسے سوچنے کے لیے وقفہ لے رہی ہو۔ منظرنامہ خزاں کے بعد کافی بدل چکا ہے۔ درختوں اور پودوں نے اپنے پتے گرا دیے ہیں، گھاس خشک ہو چکی ہے، اور بدتر یہ کہ، اب ہر چیز سفید روئی جیسے برف سے ڈھکی ہو سکتی ہے۔ جیسے ہی پریشان گلہری اپنی تلاش جاری رکھتی ہے، آپکا دل اس کے لئے دکھی ہوتا ہے۔ قدرت بے رحم طریقے سے یہ فیصلہ کر رہی ہے کہ کون جئے گا اور کون مرے گا۔ زیادہ تر بھولنے والی گلہریاں—خاص طور پر اک سال سے کم عمر بچے— بہت جلد بہار دیکھنے کے لیے زندہ نہیں رہیں گی کیونکہ وہ بھوک سے مر جائیں گی۔
لیکن یہ موت کا چکر زندگی کا بھی ہے۔ قدیم جنگل کے درختوں کے درمیان میں چھوٹے بیچ کے درختوں کی نازک شاخیں اور پتے مٹی سے نکل رہے ہیں۔ یہ ان جگہوں سے ہے، جہاں پر گلہریوں نے میوے کھود کر چھپائے تھے اور پھر بھول گئی تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرخ گلہری دیکھنے میں پیاری لگتی ہے۔ نرم سا جسم۔ سیاہ بٹن جیسی آنکھیں۔ یہ انسانوں کے لئے بالکل بے ضرر ہیں۔ بہار میں نوجوان درخت ان جگہوں سے اگتے ہیں جہاں پر یہ اپنی خوراک بھول جاتی ہیں۔ نئے جنگل اگانے میں ان کا کردار ہے۔ اس وجہ سے ہم ان کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ ہم اس بارے میں نہیں سوچتے کہ ان کی پسندیدہ خوراک کیا ہے۔
جب یہ بہار میں درخت پر چڑھ رہی ہیں تو اس کے پرندوں کے لئے بری خبر ہے۔ ان کے ننھے بچوں کی خوفناک دشمن کی آمد نے درخت میں افراتفری مچا دی ہے۔ پرندے شور مچا کر دوسروں کو خبردار کر رہے ہیں۔ چھپا کر بنائے گئے ان کے گھونسلے بھی پرندوں کے بچوں کو محفوظ نہیں رکھ پاتے۔ پتلے پنجوں کے آخر میں نوکیلے ناخنوں سے لیس گلہریاں، درختوں کے کھوکھوں میں چھپے ہوئے گھونسلوں سے بھی ان کے ساتھ محفوظ بچے نکال سکتی ہیں۔
تو کیا گلہریاں بری ہیں یا اچھی؟ نہ تو یہ بری ہیں اور نہ ہی اچھی۔ قدرت ایسی ہی ہے۔ گلہریاں بھوکی ہیں اور انہیں اپنے بچوں کو کھانا دینا ہے، جو اپنی ماں کے غذائیت والے دودھ پر انحصار کرتے ہیں۔
ہم زیادہ خوش ہوتے اگر گلہریاں اپنی پروٹین کی ضروریات کو سفید تتلی کے کیڑوں کو کھا کر پورا کرتیں۔ اگر وہ ایسا کرتی، تو ہمارے جذباتی توازن کا حساب کتاب 100 فیصد گلہریوں کے حق میں نکلتا، کیونکہ یہ کیڑے ہمارے سبزیوں کے باغات میں پریشانی کا باعث ہیں۔ لیکن کیڑے بھی جاندار ہیں۔ اور اس صورت میں وہ بڑھ کر تتلیاں بن جاتے ہیں۔ اور صرف اس لیے کہ یہ کیڑے ان پودوں کو پسند کرتے ہیں جنہیں ہم نے اپنے کھانے کے لیے مخصوص کیا ہے، یہ نہیں کہہ سکتے کہ تتلی کے بچوں کو مارنا قدرتی دنیا کے لیے کوئی فائدہ ہے۔ اور گلہریاں یہ بالکل نہیں فکر کرتیں کہ ہم ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی میں مصروف ہیں اور زندگی کا بھرپور لطف اُٹھا رہی ہیں۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
ہفتہ، 15 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (2) ۔ گلہری
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں