باتیں ادھر ادھر کی

Post Top Ad

ہفتہ، 15 مارچ، 2025

حیوانات کی دنیا (1)


کیا جانور شعور رکھتے ہیں؟ یہ سوال ہارورڈ سے تعلق رکھنے والے عظیم بائیولوجسٹ ڈونلڈ گرفن نے 1982 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب “The question of animal awareness” میں اٹھایا۔ اس موضوع پر لکھی گئی کتابیں بہت مقبول ہوئیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک عام شخص اس سوال کی گہرائی کو سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ خود دنیا کا ذاتی تجربہ رکھتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا مرغے مرغیوں سے بے وفائی کرتے ہیں؟ کیا ہرن کی مائیں رنجیدہ ہوتی ہیں؟ کیا گھوڑے شرم محسوس کرتے ہیں؟ چند سال پہلے تک ایسے خیالات بے تکے سمجھے جاتے تھے۔ جانوروں سے محبت کرنے والوں کی خیالی دنیا۔ لیکن کیا ایسا واقعی میں ہوتا ہے؟ ان کے ذہنوں میں کیا چل رہا ہے؟ سائنسدان طویل عرسے تک یہ کہتے رہے ہیں کہ محسوسات کی انسانی دنیا انسانوں سے ہی خاص ہے۔
لیکن کیوں؟
جب بائیولوجی میں مماثلت ہے تو پھر آگاہی یا اطمینان جیسی چیزوں میں کیوں نہیں؟ اگر آپ کو یقین ہے کہ ایسا نہیں تو پھر اس کتاب کو پڑھنے کی ضرورت یہیں پر ختم ہو جاتی ہے۔ اور اگر ایسا ہے تو پھر جانوروں کے ساتھ کسی طرح کی ہمدردی بھی بے معنی ہو جائے گی۔ لیکن تکلیف، محبت، دکھ جیسی چیزوں کا انسان سے ہی خاص ہونے کی کوئی اچھی وجہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک گائے کے احساسات انسان کی طرح کے ہی ہیں لیکن اس بات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ چوٹ لگ جانا اس کے لئے بھی ویسا ہی ناخوشگوار ہو گا جیسا کہ ہمارے لئے۔
اگر آپ “بہت سخت سائنسدان” ہیں تو ہو سکتا ہے کہ کہیں کہ “لیکن اس کا ثبوت کہاں پر ہے؟” تو آپ کی بات غلط نہیں ہے۔ نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی کبھی ہو گا۔ میں تو کسی بھی طریقے سے یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں بھی آپ ہی کی طرح محسوسات رکھتا ہوں۔ کوئی بھی کسی دوسرے انسان میں جھانک کر یہ نہیں دیکھ سکتا کہ کانٹے چبھنے پر دنیا کے سات ارب کی آبادی کے احساسات ایک ہی طرح کے ہوں گے۔ لیکن ہم اپنے احساس کو لفظ کی شکل میں ادا کر سکتے ہیں۔ اور اس کی مدد سے کسی کے ساتھ شئیر کر لینے سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ ہم سب کے احساس ایک ہی جیسے نہ بھی ہوں تو ایک ہی طرح کے ہیں۔
اگر پالتو کتے نے کوئی چیز گرا دی اور آپ کی طرف سر جھکا کر معصومانہ انداز سے کنکھیوں سے دیکھ رہا ہے؟ کیا یہ معنی رکھتا ہے؟ اور کیا اس کے پیچھے اس کی اندرونی آگاہی ہے؟ اگر آپ جانوروں کا قریب سے مشاہدہ کریں گے تو نوٹس کریں گے کہ پالتو یا جنگلی جانوروں میں ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے جذبات موجود ہیں۔ اور اس میں آپ تنہا نہیں ہوں گے۔ محققین کی اس بات سے واقفیت بڑھ رہی ہے۔ کووں کے درمیان سچا پیار؟ بے شک۔ گلہریاں جو کہ اپنے رشتہ داروں کے نام جانتی ہیں؟ اس کا تو ہمیں بہت دیر سے علم ہے۔ آپ جہاں پر بھی دیکھیں ہمیں جانور ایک دوسرے سے پیار کرتے، تکلیف کا احساس کرتے اور ایک دوسرے کی رفاقت سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وت جانوروں کی اندرونی دنیا پر بہت سی تحقیق ہو رہی ہے۔ یہ کتاب اس دقیق تحقیق کو عام فہم زبان میں ترجمہ کر کے پیش کرنے کی کوشش ہے۔ امید ہے کہ اس کے بعد ہم حیوانات کی دنیا کو نئے زاویے سے دیکھ سکیں گے۔ جینیاتی طور پر پروگرام شدہ بے روح مشینیں نہیں، بلکہ جیتے جاگتے وجود۔ جو کہ شعور، آگاہی اور اپنے ہونے کا احساس رکھتے ہیں۔
تو چلیں، ہم حیوانات کی دنیا میں سیر کرنے چلتے ہیں۔
(جاری ہے)


یہ ترجمہ اس کتاب سے
The Inner Life of Animals: Love Grief and Compassion: Surprising Observations of a Hidden World by Peter Wohlleben
   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

میرے بارے میں