سرخ ہرن سماجی جانور ہیں۔ وہ بڑے ریوڑوں میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ اس بارے میں نر اور مادہ کے درمیان ایک واضح فرق ہے۔ دو سال کی عمر کے بعد، نر ہرن بے چین ہو جاتے ہیں اور دور دراز آوارہ گردی کرنے لگتے ہیں۔ یہ دوسرے نر ہرنوں کے ساتھ ڈھیلے ڈھالے رابطے میں رہتے ہیں۔ اور تنہائی پسند ہو جاتے ہیں۔
مادہ ہرن زیادہ مستقل مزاج ہوتی ہے۔ ان کا ریوڑ ایک مضبوط معاشرہ ہوتا ہے جس کی قیادت ایک خاص طور پر تجربہ کار الفا مادہ کرتی ہے۔ راہنما مادہ اپنی پیشروؤں سے سیکھے گئے رویوں کو نوجوان مادہ ہرنوں تک پہنچاتی ہے، جس میں علاقوں کے درمیان دہائیوں پرانے سفری راہداریوں کا استعمال بھی شامل ہے۔ یہ وہ راستے ہیں جو ریوڑ موسم گرما میں سرسبز چراگاہوں یا محفوظ سرمائی علاقوں تک پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جب خطرہ منڈلاتا ہے، تو خوفزدہ مادہ ہرن اپنی لیڈر کی طرف دیکھتی ہیں۔ وہ سب سے پہلے جانتی ہے کہ کیا کرنا ہے، کیونکہ وہ اسی طرح کے حالات اور ممکنہ شکاریوں کو یاد رکھ سکتی ہے۔ یہ خطرات صرف جانوروں سے ہی نہیں آتے۔ مثال کے طور پر، میں نے اکثر ہرنوں کے ایک ریوڑ کو شکار کے موسم کے آغاز میں ایک علاقے سے نکلتے ہوئے دیکھا ہے۔ شکار کی آوازیں اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ جانے کا وقت ہو گیا ہے۔ یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ ہرن خاص آوازوں کی مخصوص ترتیب کو یاد رکھ سکتے ہیں حالانکہ آخری شکار کے موسم کو ایک سال سے زیادہ گزر چکا ہے۔
عمر اور تجربے کے علاوہ، ایک الفا مادہ کو یہ ثابت کرنے کے لیے ایک اور خوبی کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اپنے رتبے کی مستحق ہے۔یہ اولاد ہے۔ اولاد یہ ظاہر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مادہ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی بھی ذمہ داری لے سکتی ہے۔ جنگلی حیات کے کچھ محققین اس چیز کو حادثاتی قرار دیتے ہیں کہ ریوڑ میں موجود دیگر ہرن ایک راہنما کی پیروی کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جانور اتفاقاً ایک ہی سمت میں حرکت کر رہے ہوتے ہیں۔ تاہم، میں اس بات پر قائل ہوں کہ ریوڑ کے ارکان بخوبی جانتے ہیں کہ ایک خاص طور پر تجربہ کار مادہ قیادت کر رہی ہے۔ وہ پہلے فیصلہ کرتی ہے، اور دوسرے اس کے فیصلے کو بخوشی ماننے ہیں۔ ناقد محققین کا کہنا ہے کہ بوڑھے جانور زیادہ چوکنے ہوتے ہیں اور اسی لیے جب بھاگنے کا وقت آتا ہے تو وہ سب سے پہلے ردعمل ظاہر کرتی ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ محض غیر فعال قیادت ہے نہ کہ فعال رہنمائی۔ مجھے اس رائے سے اتفاق نہیں۔ یہ بات درست ہے کہ مادہ ہرن ریوڑ میں غلبے یا قیادت کے لیے نہیں لڑتیں۔ درجہ بندی کے مسائل کو خاموشی سے ان طریقوں سے حل کرتی ہیں جنہیں ہم ابھی تک پہچان نہیں پائے ہیں۔ تاہم، اگر قیادت محض اتفاق کا معاملہ ہوتی، تو مادہ ہرن ایک دن ایک مادہ کی پیروی کرتیں اور اگلے دن دوسری کی—شاید ایک خاص طور پر خوفزدہ مادہ کی بھی، جو نہ صرف نوجوان اور ناتجربہ کار ہے بلکہ خاص طور پر گھبرائی ہوئی بھی ہے، جس کی وجہ سے وہ خاص طور پر بھاگنے کا رجحان رکھتی ہے۔ لیکن اصل قیادت کی خصوصیت بالکل مختلف چیز ہے۔ غیر ضروری طور پر پریشان نہ ہونے کی صلاحیت اہم ہے، کیونکہ جو جانور بہت زیادہ گھبراہٹ کا شکار ہوتا ہے اس کے پاس ایک جگہ ٹھہر کر کھانے وغیرہ کے لیے کم وقت ہوتا ہے۔ دوسری مادہ ہرن عمر کے ساتھ آنے والی اس تجربہ کاری کو پہچانتی ہیں اور وہ سب خاموشی سے آپس میں متفق ہوتی ہیں کہ قائد مادہ وہی ہے جس کی وہ پیروی کریں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاہم، بعض اوقات، الفا مادہ پر کوئی آفت آتی ہے۔ مثال کے طور پر جب اس کا بچہ مر جاتا ہے۔ پہلے وقتوں میں، موت کی وجہ عام طور پر بیماری یا بھوکا بھیڑیا ہوتا تھا۔ ان دنوں، یہ اکثر شکاری کی بندوق سے نکلنے والی گولی ہوتا ہے۔ ہرنوں کے لیے، وہی عمل شروع ہو جاتا ہے جو ہمارے لیے ہوتا ہے۔ پہلے، ناقابل یقین افراتفری ہوتی ہے، اور پھر غم شروع ہو جاتا ہے۔ غم؟ کیا ہرن اس طرح کے جذبات کا تجربہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ وہ ایسا ہی کرتے ہیں۔ غم انہیں الوداع کہنے میں مدد کرتا ہے۔ ماں اور بچے کے درمیان بندھن اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ اسے اچانک نہیں توڑا نہیں جا سکتا۔ ماں آہستہ آہستہ یہ قبول کرتی ہے کہ اس کا بچہ مر چکا ہے اور اسے اس کی لاش سے خود کو دور کرنا چاہیے۔ وہ بار بار اس جگہ پر واپس آتی ہے جہاں اس کا بچہ مرا اور اپنے بچے کو پکارتی ہے، خواہ شکاری اسے لے گیا ہو۔ ایک غمزدہ الفا مادہ موت کے منظر کے قریب رہ کر اپنے ریوڑ کو خطرے میں ڈالتی ہے، جس کا مطلب خطرے کے قریب ہونا ہے۔ ریوڑ کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک محفوظ جگہ پر منتقل ہونا ہے، لیکن ماں اور بچے کے درمیان بندھن کی وجہ سے روانگی میں تاخیر ہوتی ہے۔
"اگر معاملہ الٹ ہو اور الفا مادہ مر جائے، اور اس کا بچہ پیچھے رہ جائے؟ باقی مادہ ہرن کوئی رحم نہیں دکھاتی ہیں۔ گود لینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے۔ یتیم بچے کو اکثر ریوڑ سے نکال دیا جاتا ہے، شاید اس لیے کہ دوسری مادہ ہرنوں کو لیڈر کی نسل پسند نہیں آتی۔ اسے دنیا سے اکیلا مقابلہ کرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ایسے بچے کے زندہ رہنے کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں اور عام طور پر اگلی سردی تک زندہ نہیں بچ پاتا۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
Your Ad Spot
جمعرات، 27 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (24) ۔ غم
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
Inner Life of Animals
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں