زندگی میں ہم کتنی بار غلط فیصلہ کرنے پر پچھتاتے ہیں؟ پچھتاوا ایک ایسا جذبہ ہے جو عام طور پر ہمیں ایک ہی غلطی کو دو بار کرنے سے بچاتا ہے۔ یہ مفید ہے، کیونکہ یہ ہمیں بار بار خطرناک یا فضول رویے کو دہرانے سے روکتا ہے۔ اور اگر یہ اتنا مفید ہے، تو جانوروں کی دنیا میں بھی اس طرح کے جذبے کو تلاش کرنا معقول ہے۔ منیاپولس میں یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے محققین نے اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے چوہوں کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے چوہوں کے لیے ایک خصوصی “کھانے کا علاقہ” بنایا—ایک دائرے میں الگ فیڈنگ زون۔ جب ایک چوہا کسی ایک زون میں داخل ہونے لگا، تو ایک آواز نے اشارہ دیا کہ کھانے کے لیے انتظار کتنا طویل ہوگا: جتنی اونچی آواز، اتنا طویل انتظار۔ کچھ چوہوں نے اس انتظار کے دوران بے صبرے ہو گئے اور اس امید پر اگلی زون پر چلے گئے کہ انہیں جلد کھانا مل جائے گا۔ تاہم، بعض اوقات، وہاں آواز اور بھی اونچی ہوتی تھی، جس کا مطلب ہے کہ انتظار کا وقت اور بھی طویل ہو گا۔ اب جانور واپس پچھلے زون کی سمت میں حسرت بھری نظروں سے واپس دیکھتے تھے جہاں وہ ابھی گئے تھے۔ تاہم، وہ اب زون کو تبدیل نہ کرنے کے بارے میں زیادہ پختہ عزم تھے۔ انہیں احساس تھا کہ انہوں نے پہلے ایسا کر کے غلطی کی تھی۔ محققین نے چوہوں کے دماغوں میں سرگرمی کے ایسے پیٹرن دریافت کیے جو ہمارے دماغوں میں اس وقت ہوتے ہیں جب ہم اپنی مشکل صورتحال کو ذہنی طور پر دہراتے ہیں۔ یہی چیز پچھتاوے کو مایوسی سے مختلف بناتی ہے۔ مؤخر الذکر اس وقت شروع ہوتا ہے جب ہمیں وہ نہیں ملتا جس کی ہم امید کر رہے تھے۔ اس کے برعکس، پچتاوا اس وقت ہوتا ہے جب ہمیں یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ ایک بہتر نتیجہ نکل سکتا تھا۔ اور محققین ایڈم پی اسٹینر اور ڈیوڈ ریڈش نے دریافت کیا کہ چوہے واضح طور پر ایسا کر سکتے ہیں۔
"اگر چوہے یہ جذبات ظاہر کرتے ہیں، تو پھر کیا کتوں میں ایسے جذبات کا زیادہ امکان نہیں؟ تقریباً ہر کتے کا مالک جانتا ہے کہ جب کتے کچھ غلط کرتے ہیں اور انہیں ڈانٹا جائے تو وہ ایک معصوم سا چہرہ بنا کر اظہار کرتے ہیں۔ سر نیچے کر لینا اور ایسا دیکھنا جیسا معافی مانگی جا رہی ہو۔ ٹیکساس کالج کی محقق بونی بیور اس نتیجے پر پہنچیں: “کتے اپنے مالکان کے سامنے ایسا چہرہ اس لیے بناتے ہیں کیونکہ وہ سیکھ لیتے ہیں کہ جب ان کو ڈانٹ پڑے تو مالکا کیا توقع کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کتے غلطی پر نادم نہیں ہونے بلکہ ڈانٹنے پر ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ نیویارک کے بارنارڈ کالج سے الیگزینڈرا ہورووٹز بھی اسی نتیجے پر پہنچیں۔ ایسا کرنے کے لیے، انہوں نے چودہ کتوں کے مالکان سے کہا کہ وہ اپنے کتوں کو خوراک سے بھرے پیالے والے کمرے میں چھوڑ دیں۔ کتوں کو سختی سے خبردار کیا جائے کہ کسی چیز کو ہاتھ نہ لگائیں۔ کچھ کتوں نے کھانا کھا لیا جبکہ کچھ نے نہیں، جبکہ کچھ مالکان کو درست اور کچھ کو غلط بتایا گیا کہ ان کے کتوں نے کھائا کھایا یا نہیں۔ نتیجہ: اگرچہ کچھ کتوں نے حکم مانا، لیکن ڈانٹے جانے پر تمام کتوں نے ندامت والا معصوم چہرہ بنایا۔ یعنی کہ یہ ڈانٹ پر ردِ عمل تھا۔ اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ کتے اپنے اعمال پر افسوس کا اظہار کرنے کا ڈرامہ کرتے ہیں۔ اگر ڈانٹ عمل کے فوراً بعد ہو تو پھر شاید یہ واقعی پچھتاوے کا اظہار ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنا رویہ تبدیل کر لیتے ہیں۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
جمعرات، 27 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (25) ۔ پچھتاوا
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں