اگر بڑے سماجی گروہ دوسرے پر حملہ آور ہوں تو ہم اسے جنگ کہتے ہیں۔ شہد کی مکھیاں، چیونٹیاں، بھڑیں جنگ کرتی ہیں۔ جبکہ اگر فرد اپنی نوع کے دوسرے فرد پر حملہ کرے تو یہ لڑائی کہلاتی ہے۔ اور جانوروں کی دنیا میں یہ عام ہے۔
اگر جانور ایک دوسرے سے جنگ کرتے ہیں یا حملہ کرتے ہیں تو کیا یہ سنگدل ہیں یا برے ہیں؟
میرے دفتر کی کھڑکی کے باہر اسی سالہ درخت ہے جس میں پندرہ فٹ کی بلندی پر چڑیا نے اپنا گھونسلہ بنایا ہوا تھا۔ یہ یہاں پر اپنے بچوں کی پرورش کر رہی تھیں۔ ایک دن میں نے زوردار چیخ سنی، اور جب میں نے کھڑکی سے باہر دیکھا، تو میں نے ایک میگپی کو دیکھا جو مسلسل درخت پر اڑ رہا تھا۔ اچانک یہ اس گھونسلے کے کنارے پر اترا اور ایک چھوٹا سی چڑیا کو پکڑ لیا۔ اس نے اسے درخت سے زمین پر گرا دیا اور اس پر چونچ مارنا شروع کر دیا۔ فطری طور پر، میں اٹھا اور باہر بھاگا۔ میگپی چند گز اڑا اور اپنے کھانے کو چھوڑ دیا۔ چھوٹی چڑیا مکمل طور پر پریشان تھی، لیکن ایسا نہیں لگتا تھا کہ اسے کوئی شدید چوٹ آئی ہے۔ میں ایک سیڑھی لایا اور احتیاط سے اسے گھونسلے میں واپس کر دیا۔ مزید کوئی حملے نہیں ہوئے، اور بچے نے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ زندگی کا آغاز کیا۔
کیا میں درست تھا؟ کیا مجھے ایسا کرنا چاہیے تھا؟ مجھے اس چڑیا کے بچے کے ساتھ ہمدردی ہوئی تھی۔ میں اسے مرتے نہیں دیکھ سکتا تھا۔ لیکن میگپی کے نقطہ نظر سے؟ شاید یہ اس کے بھوکے بچے کے لئے کھانا تھا جو میں نے اس سے چھین لیا تھا۔ کیا معلوم کہ میری اس حرکت کی وجہ سے وہ فاقے سے مر گیا ہو؟ میں نے اچھا کام کیا یا برا؟ اس کا انحصار نقطہ نظر پر ہے۔ میگپی کے نقطہ نظر سے میں برا تھا جس نے ایک ماں سے اس کے بچے کی خوراک چھین لی تھی۔ لیکن میں بھی تو اپنی نوع کا نمائندہ ہوں۔ زیادہ تر انسان ایسی صورت میں اس چڑیا کے بچے کی طرفداری کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بنیادی طور پر نکتہ یہ ہے کہ کسی کے بارے میں اخلاقی رائے دینا اتنا آسان نہیں ہے۔ اور اس کے لئے ہم بھورے ریچھوں کی ایک مثال لیتے ہیں جس میں نر ریچھ اپنی نوع کے ننھے بچوں کے لئے قاتل ہو سکتے ہیں۔
جب جنسی ملاپ کا وقت آتا ہے تو نر کو مادہ کی ضرورت ہے جو تیار ہو۔ جو مادہ مائیں ہیں، انہیں اس میں دلچسپی نہیں ہوتی۔ اور اس کے لئے نر ریچھ ایسے بچوں کو مار دیتے ہیں جو کہ ان کے نہ ہوں۔ تا کہ مادہ اپنے اگلے حمل کے لئے تیار ہوں۔ لیکن مادہ ریچھ اس سے واقف ہوتی ہیں اور قریب آ کر لبھانے کی کوشش کرنے والے مداح نر سے فاصلہ رکھتی ہیں۔
مادہ ریچھ اس کے لئے ایک اور حکمت عملی بھی اپناتی ہیں۔ یہ جس قدر نر ریچھوں سے ملاپ کر سکتی ہیں، کر لیتی ہیں۔ تا کہ ہر کوئی یہ سمجھے کہ یہ اس کا ہی بچہ ہے اور اس وجہ سے آئندہ ماں اور بچے کو تنگ نہ کرے۔ ویانا یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ مادہ ریچھ اپنی خواہش کی وجہ سے یہ کام نہیں کرتی بلکہ دفاعی حکمت عملی کے طور پر کرتی ہے۔ بیس سال تک سکنڈے نیویا میں کام کرنے والے محققین نے یہ پتا لگایا کہ ایسا ان جگہوں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں پر بچے زیادہ تعداد میں نر ریچھوں کے ہاتھوں قتل ہوئے ہوں۔
تو پھر کیا نر ریچھ اخلاقی لحاظ سے برے ہیں؟ اخلاقی لحاظ سے برا ہونے کے لئے آپ کو کسی اخلاقی ضابطے کی خلاف ورزی کرنا ہوتی ہے۔ لیکن ان کا یہ رویہ ان کی نوع کے لئے نارمل طریقہ ہے۔ تو پھر کیا جانوروں میں ایسا ہو سکتا ہے کہ نوع کے نارمل رویے سے ہٹ کر کوئی “برا” رویہ اپنائے؟ مجھے ایسی مثال اپنے خرگوشوں میں ملی۔
میں خرگوشوں کا ایک گروپ لے کر آیا جن کے لئے میرے فارم میں بہت جگہ تھی۔ چند ہفتے بعد ایک روز جب میں واپس آیا تو ایک مادہ خرگوش سہمی ہوئی بیٹھی تھی۔ میں نے دیکھا تو اس کے کان بری طرح زخمی تھے۔ مجھے اس پر ترس آیا اور خیال ہوا کہ جانوروں میں کچھ لڑائی ہو گئی ہو گی۔ اگلے چند روز میں زخمی کانوں والے کئی اور خرگوش ملے اور میرا شبہ ٹھیک ثابت ہوا۔ یہ ایک ہی مادہ خرگوش تھی جو کہ اپنے تیز پنجوں سے دوسروں کے ساتھ ایسا کر رہی تھی۔
کیا ہم یہ کہیں گے کہ وہ “بری” خرگوش تھی۔ میری نظر میں “ہاں”۔ یہ رویہ اس کی نوع کے لئے غلط تھا۔ اس کی نیت بری تھی۔ اور اس نے یہ جان بوجھ کر کیا تھا۔ یہ کسی دفاع کے لئے یا اور وجہ سے نہیں کیا گیا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کہیں کہ اس کے بچپن میں کوئی ایسا واقعہ ہوا ہو جس کا یہ نتیجہ ہو؟ لیکن ایسا کریں تو پھر ہر جرم کی کوئی نہ کوئی توجیہہ تلاش کی جا سکتی ہے۔ انسانوں میں بھی۔ لیکن اگر ہم انسانوں والا معیار خرگوشوں پر عائد کریں اور یہ فرض کریں کہ یہ کسی حد تک اپنی آزاد مرضی رکھتے ہیں اور اپنے اعمال کے لئے فیصلے کا اختیار رکھتے ہیں تو پھر ہم ایسا فیصلہ دے سکتے ہیں۔ اگر انسانوں کو اعمال میں فیصلے کی آزادی ہے تو پھر ایسی کوئی وجہ نہیں کہ جانوروں کے ساتھ ایسا نہ ہو۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
جمعہ، 28 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (40) ۔ اخلاقی برائی؟
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں