باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 28 نومبر، 2019

امریکہ ۔ ایک سیاسی تجزیہ



مندرجہ ذیل تجزیہ جیرڈ ڈائمنڈ کا امریکہ کے مستقبل کے بارے میں ہے۔ یہ انہوں نے چھ ممالک کی تاریخ کا موازنہ کر کے تشکیل دئے گے فریم ورک کی بنیاد پر کیا ہے۔ یہ ایک دوسرے ملک کی صورتحال کا تجزیہ ہے۔ ممکن ہے کہ ان میں سے کچھ کو پڑھنا دلچسپ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں جب آج امریکہ کو دیکھتا ہوں تو پرامید اور مایوسی دونوں کی وجوہات نظر آتی ہیں۔
پرامید ہونے کی ایک وجہ ہمارا جغرافیہ ہے۔ مشرق اور مغرب میں سمندر ہمیں محفوظ رکھتے ہیں۔ جبکہ شمال اور جنوب میں ہماری سرحد جن ہمسائیوں کے ساتھ لگتی ہے، یعنی کینیڈا اور میکسیکو، ان سے ہمارے بہت خوشگوار تعلقات ہیں، خطرہ نہیں ہے۔
دوسری وجہ ہماری زرخیز زمین ہے۔ اور قدرتی وسائل ہیں۔
تیسری وجہ ہماری قومی شناخت ہے جو بہت مضبوط ہے۔ ہم اپنے امریکی ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ ملک کے ایک کونے سے دوسرے تک، کسی بھی علاقے کے سے ہوں، امیر ہوں یا غریب، کسی بھی رنگ و نسل سے ہوں، ہم اپنے آپ کو سب سے پہلے امریکی سمجھتے ہیں۔ قانون کی حکمرانی میں، جمہوریت جیسی چیزوں کے بارے میں ہم اختلافات نہیں رکھتے۔
چوتھی وجہ ہمارا سیاسی طور پر لچکدار ہونا ہے۔ پچھلے ستر سال میں انتخابات میں حکمران جماعت کو انتخابات میں عام طور پر شکست ہوتی رہی ہے۔ ملک کو کیسا چلنا چاہیے؟ اس بارے میں ہم سیاسی نظریات میں فکسڈ نہیں رہے۔ یہ سب تبدیلی طریقے سے ہوتی رہتی ہے۔

لچک، مضبوط قومی شناخت، انتخاب کی آزادی وغیرہ جہاں مجھے پرامید رکھتے ہیں لیکن مجھے کچھ بڑے خطرات بھی نظر آ رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت سے امریکی اس چیز کو تسلیم نہیں کرتے کہ ہم ایک بحران کی حالت میں ہیں۔ اور جو کرتے ہیں، وہ اس کا الزام دوسروں کو مثلاً چین، میکسیکو، کینیڈا وغیرہ کو دیتے ہیں۔ اپنی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔ اور خاص طور پر وہ لوگ جو حکومت میں ہیں، وہ اس کا شکار نظر آتے ہیں۔ جب آپ ذمہ داری ہی قبول نہ کریں تو کچھ بھی ٹھیک نہیں کر سکتے۔
اس وقت ہمارے ملک میں آئینے میں خود کو دیانتدارانہ طریقے سے دیکھنے کی صلاحیت کا فقدان نظر آتا ہے۔ اس کے بغیر حقیقت کا سامنا نہیں کیا جا سکتا۔
ایک اور سنجیدہ مسئلہ امریکہ کو ایک استثنا کے طور پر دیکھنے کا یقین ہے کہ ہم منفرد ہیں۔ اپنی چیزوں پر فخر کرنا اچھی بات لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دنیا کے دوسرے ممالک سے سیکھ نہ سکیں۔ جن مسائل کا ہمیں سامنا ہے، وہ دوسروں کو بھی ہے۔ صحت، تعلیم، سیاسی نظام، نظامِ انصاف، انفرادی کمییونیٹی کے مفادات کا توازن برقرار رکھنا اور دوسرے مسائل جن ممالک نے ہم سے بہتر طریقے سے حل کئے ہیں، ہمیں ان کی راہنمائی لینے اور نقل کرنے کی ضرورت ہے۔ 

ان سے بڑا مسئلہ مجھے جمہوری نظام کی سمت کا نظر آ رہا ہے۔ سیاسی شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور بامقصد مکالمہ ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اختلافات کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ سیاسی عدم مفاہمت کا یہ رجحان نوے کی دہائی سے شروع ہوا تھا۔ ہماری اسمبلیوں میں قوانین منظور کرنے کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ کیونکہ مخالف کے ساتھ معاملہ فہمی سے کسی حل تک نہیں پہنچا جاتا۔ وفاقی اور صوبائی (سٹیٹ) اسمبلیوں کے اندر بھی۔ اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے آپس میں معاملات طے کرنے میں مصالحت کے رجحان میں کمی ہو رہی ہے۔  وفاقی حکومت اور کیلے فورنیا ایک دوسرے سے بے شمار مقدمات میں الجھے ہوئے ہیں۔ عدلیہ اور قانون ساز اداروں کے درمیان بھی مفاہمت کا تعلق ختم ہو رہا ہے۔ ویسٹ ورجینیا کی اسمبلی نے ریاست کی سپریم کورٹ کے تمام ججوں کا مواخذہ کر دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میری رائے میں مفاہمت کا غائب ہو جانا مستقبل کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جمہوریت بڑا اچھا نظام ہے لیکن اس کا مطلب ہی مکالمہ اور مفاہمت ہے۔ اگر یہ نہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ جمہوریت نہیں ہے۔ اس کے بغیر اس کا صرف نام ہی رہ جاتا ہے۔ لوگوں کی دلچسپی اور شرکت بھی ختم ہو جاتی ہے۔ میکسیکو اور چین ہمارا خطرہ نہیں۔ دوسرے کئی ممالک کے برعکس ہماری فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔ ہمارا خطرہ امریکی ہیں۔ عوام کی عدم شرکت، مصالحت کا فقدان، بڑھتی سیاسی شدت پسندی، اداروں کا آپس کے بے معنی معاملات میں الجھے رہنا ۔۔۔۔۔ یہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ اور مستقبل کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے۔


اس کو مکمل دیکھنے کیلئے
https://youtu.be/OBUq0Mf5aU8

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں