باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 3 دسمبر، 2019

خوابوں کی تعبیر اور تخلیقی صلاحیت



نیند کے موضوع پر یونیورسٹی میں لیکچر تھا۔ میں نے سامعین سے پوچھا کہ اگر کوئی اپنا خواب مجھے بتائے تو میں اس سے معنی بتا دوں گا۔ کچھ ہاتھ بلند ہوئے۔ میں نے ایک نوجوان کی طرف اشارہ کیا۔ وہ اپنا خواب بتانے لگا، “میں نے اپنی گاڑی کہیں پارک کر دی تھی جو مجھے اب نہیں مل رہی تھی۔ میں اسے ڈھونڈ رہا تھا اور نہ جانے کیوں لیکن بھاگ رہا تھا۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بھاگوں گا تو ہی ملے گی۔ مجھے یہ ایک جگہ کھڑی مل گئی۔ یہ اصل میں میری نہیں تھی لیکن خواب میں اس کو میں اپنی گاڑی ہی سمجھ رہا تھا۔ میں نے چابی لگا کر اس کو سٹارٹ کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سٹارٹ نہیں ہو رہی تھی۔ میں جتنی بھی بار چابی گھماتا، کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اتنے میں فون کا الارم بج پڑا اور میں اٹھ گیا”۔

میں نے اس کی طرف غور سے دیکھا۔ جب وہ اپنا خواب مجھے سنا رہا تھا، میں ساتھ ساتھ سر ہلا رہا تھا۔ میں نے کہا، “مجھے بالکل ٹھیک طرح سے پتا ہے کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے”۔ حیران کھڑا نوجوان اور ہال میں سامعین میری طرف دیکھ رہے تھے۔ میں نے لمبا وقفہ دیا اور پھر اعتماد سے کہا۔ “تمہارا خواب وقت کے بارے میں ہے۔ خاص طور پر وقت کی کمی کے بارے میں۔ تم زندگی میں بہت کچھ کرنا چاہتے ہو، تمہیں اس کے لئے وقت میسر نہیں ہے”۔ نوجوان کے چہرے میں ایک اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔ جیسے سمجھ آ گئی ہو اور ایک گتھی سلجھ گئی ہو۔ باقی سامعین بھی واضح طور پر میری اس صلاحیت کے قائل نظر آ رہے تھے۔

اب میں نے کہا کہ “مجھے ایک اعتراف کرنا ہے۔ آپ مجھے جو بھی خواب بتاتے، میں نے یہی جواب دینا تھا۔ میرے پاس کچھ اس طرح کے جنرل فقرے ہیں جو ہمیشہ ہر خواب پر فٹ ہو جاتے ہیں اور سننے والے کو مطمئن کر دیتے ہیں”۔ ہال میں قہقہہ بلند ہوا۔ میں نے سب سے معذرت کی اور امید ظاہر کی کہ وہ سمجھ گئے ہوں گے کہ خوابوں کی اس طرح تعبیر کرنا کتنا بے معنی ہے۔ اور ساتھ وضاحت دی کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اپنے خوابوں کا جائزہ لینا اور دوسروں کے ساتھ شئیر کرنا وقت کا ضیاع ہے بلکہ یہ ایک مفید کام ہے کیونکہ خوابوں کا فنکشن ہے۔ اپنے خوابوں کی ڈائری رکھنا سقراط کے اس فقرے کے مطابق ہے کہ “ایک اچھی صحت مند زندگی وہ ہے جس کا تجزیہ کرتے رہا جائے” اور خواب بھی اس سے باہر نہیں۔
(یہ سلیپ ریسرچر میتھیو واکر کا سنایا گیا واقعہ ہے)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خواب سے متعلق سب سے پہلے سگمنڈ فرائیڈ نے تھیوری پیش کی جس میں سب سے اہم بریک تھرو یہ تھا کہ خواب نیورو سائنس کا حصہ ہیں۔ اس بریک تھرو کے علاوہ ان کے  خیالات کو پچاس فیصد ٹھیک اور سو فیصد غلط کہا جا سکتا ہے۔ (سو فیصد غلط ان کی کتاب “خوابوں کی تعبیر” ہے)۔ ان کے پاس وہ آلات اور ڈیٹا نہیں تھا۔ ان کا پیش کردہ خیال کہ خواب نامکمل خواہشات کا اظہار ہیں یا پھر دن کا رہ جانے والا کچرا ہیں، غلط تھا۔ اس پر تفصیل سے ڈیٹا اکٹھا کرنے والے محقق سٹک گولڈ تھے جنہوں نے تین سو افراد کی چودہ روز کی خوابوں کی ڈائریاں اکٹھی کیں۔ ان سے روز کے دن کے واقعات کی ڈائری رکھنے کا بھی کہا گیا۔ اس سے تجزیہ یہ بتاتا تھا کہ خواب کا تعلق پچھلے روز دن میں گزرے واقعات سے بہت کم تھا اور صرف ایک سے دو فیصد ایسا تھا۔ یعنی خواب جاگتی زندگی کا ری پلے نہیں ہیں۔ ایسے نہیں کہ کیسٹ ریوائنڈ کر کے اس کو کورٹیکس کی سکرین پر چلا دیا گیا۔ البتہ روز کی زندگی سے چند قطرے کہیں نہ کہیں ان پر گر جاتے ہیں۔

سٹک گولڈ نے دن کی مصروفیت اور رات کے خواب میں ایک مضبوط تعلق ایک جگہ سے تلاش کر لیا۔ جذبات۔ دن کی جذباتی تھیم رات کو نمایاں ہو جاتی تھی۔ اس میں کوئی ابہام نہیں تھا۔ اس تجربے کے شرکاء خود بھی اپنی رپورٹوں سے اس نتیجے تک پہنچ گئے تھے۔

جاگتی زندگی اور سوتی زندگی کو جو رسی ایک تسلسل میں باندھتی ہے، وہ جذبات کی رسی ہے۔ فرائیڈ کے مفروضے کے برعکس خواب شفاف تھے۔ کوئی پردہ، کوئی سنسر یا کوئی نیا بھیس نہیں تھا۔ اتنے شفاف کہ ان کی شناخت اور پہچان کسی مترجم کے بغیر بھی  کی جا سکتی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خواب کے ایک اہم کام کے لئے نیچے دئے گئے لنک سے مضمون دیکھ لیں۔ خواب کا دوسرا اہم کام؟ یہ تخلیقی صلاحیت کا انکوبیٹر ہیں۔ بغیر خواب والی نان ریم نیند یادداشت مضبوط کرتی ہے لیکن الگ الگ جگہوں سے اجزاء کو نت نئے طریقوں سے جوڑ کر نیا تخلیق کرنے کا کام خواب والی نیند میں ہوتا ہے اور یہاں پر انسانی ترقی کی اہم قلانچیں بھری گئی ہیں۔

ڈمٹری مینڈیلیو، جو ایک روسی کیمسٹ تھے، ان کو ایک جنون تھا۔ وہ کائنات کے عناصر کو منطقی طریقے سے آرگنائز کرنا چاہتے تھے۔ عناصر کے کارڈ بنا رکھے تھے۔ اپنے دفتر میں، گھر میں، ٹرین پر ان کو پھیلا لیتے تھے، اصول اور ترتیب بنانے کی کوشش کرتے تھے۔ کئی سال اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اپنے دفتر میں تھک کر سو رہے تھے کہ ان کے نیند کے دماغ نے وہ معمہ حل کر لیا جو جاگتا دماغ حل نہیں کر سکتا تھا۔ ایک جینئیس کا شعلہ لپکا۔ کالم اور قطار کے ٹیبل میں پیرئیڈ اور گروپ بنا کر انہوں نے وہ پیرئیوڈک ٹیبل ترتیب دے لیا جو اب ہم کیمسٹری میں دیکھتے ہیں۔

نیوروسائنس میں اوٹو لیووی کا شاندار تجربہ جس میں دو مینڈک کے دلوں سے معلوم کیا گیا کہ اعصابی خلیوں میں پیغام رسانی کیمیائی ہے اور نیوروٹرانسمیٹر کے ذریعے ہوتی ہے۔ اس نے انہوں نوبل پرائز کا حقدار بنا دیا۔ یہ خواب سے لی گئی انسپائریشن تھی۔

پال مک کارٹنی کے نغمے اور بیٹلز کے ریکارڈ، رولنگ سٹون کی پرفارمنس اور میری شیلی کا ناول فرینکسٹین چند مشہور تخلیقات ہیں جن کی جڑ خواب میں ہے۔ لیکن کیوں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس پر تجربہ کرنا مشکل ہے کیونکہ خواب میں دماغ کی ایکٹیوٹی تو دیکھی جا سکتی ہے لیکن کسی پر تجربہ کیسے کیا جائے؟ اس کے لئے ایک بالواسطہ طریقہ میتھیو واکر اور رابرٹ سٹک گولڈ نے ڈھونڈا جو سلیپ انرشیا کی مدد لیتا تھا۔ جب ہم نیند سے اچانک اٹھتے ہیں تو کچھ منٹ دماغ نیند والی حالت کے آثار رہتے ہیں۔ یہ تجربہ ویسے تھا جیسے کسی چیز کے تیزی سے بنتے بخارات سے اس کی خاصیت معلوم کی جائے۔ اس تجربے کیلئے نوے سیکنڈ کے ٹیسٹ بنائے گئے اور جن پر تجربہ کیا جا رہا تھا، ان کو سونے دیا گیا، مختلف نیند کی سٹیجز کے درمیان دماغ کی حالت بہت مختلف ہوتی ہے، ان کو نیند کے درمیان نیند کی مختلف سٹیجز میں اٹھایا گیا اور ان سے اناگرام حل کروائے گئے۔ اس میں مختلف حروف آگے پیچھے کر کے دئے گئے تھے اور ان سے الفاظ بنانے تھے۔  رات کو ان کو چار مرتبہ اٹھایا گیا۔ دو مرتبہ خواب کی نیند سے، دو مرتبہ بغیر خواب کی نیند سے۔ چھوٹے ٹیسٹ کا مطلب یہ کہ نیند کے انرشیا کی وجہ سے پچھلی حالت کا اثر مناسب حد تک موجود رہتا تھا۔

بغیر خواب کی نیند کی حالت سے اٹھنے کے بعد نوے سیکنڈ میں انہوں نے کچھ حل کر لیے لیکن جب خواب کی نیند سے اٹھے، اس وقت کہانی مختلف تھی، ان کی حل کرنے کی صلاحیت میں پینتیس فیصد اضافہ تھا۔ یہ ان کی جاگتی ہوئی حالت سے بھی بہتر پرفارمنس تھی!

اس کی وجہ کیا ہے؟ اس حالت میں ذہن ایک فلوئیڈ سٹیٹ میں ہوتا ہے اور انفارمیشن کو نئے طریقوں سے پراسس کرنے کے قابل ہوتا ہے۔اس میں لاجیکل ایسوسی ایشن کی ہائیرارکی ٹوٹ جاتی ہے، منطقی گارڈ خاموش کھڑا ہوتا ہے، اچھوتے خیال آنا آسان ہوتا ہے۔ لگی بندھی روٹین سے ہٹ کر سوچا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صرف پچھلی انفارمیشن کو نئے طریقوں سے جوڑنے کے علاوہ ایک اور بڑا اہم کام دن میں حاصل کی گئی انفارمیشن کو ایبسٹریکٹ طریقے سے دیکھنے کا ہے۔ اس کی ایک خوشگوار مثال اٹھارہ ماہ کے بچے میں دیکھی جا سکتی ہے جو مشکل گرائمر کے اصول سیکھ رہا ہوتا ہے۔ سننے کے بعد جب یہ سو کر اٹھتے ہیں تو یہ زبان کا ہوئی لیول گرائمر سٹرکچر بہتر طریقے سے اخذ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ یہ صرف بچپنے میں نہیں، جب بالغ بھی نئی زبان سیکھتے ہیں، اس وقت بھی یہ اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا اس تخلیقی صلاحیت کا تعلق اس سے ہے کہ خواب میں کیا دیکھا؟ اس پر رابرٹ سٹک گولڈ نے بڑی ہوشیاری سے تجربہ ڈیزائن کیا۔ سیکھنے کے ایک سیشن میں رضاکاروں نے ایک تھری ڈی بھول بھلیوں میں راستہ ڈھونڈنا تھا۔ اس میں کچھ اہم آبجیکٹ راستے میں پڑے تھے جن سے راستے کی پہچان ہوتی تھی۔ ایک سو رضاکاروں نے اس میں حصہ لیا۔ ان میں سے نصف پہلے سیشن ڈیڑھ گھنٹے کے بعد سوئے۔ اس دوران ان سوتے ہوئے لوگوں کو عین خواب کے درمیان میں اٹھا کر پوچھا گیا کہ وہ کیا دیکھ رہے ہیں۔ اس میں خاص باتوں کو ریکارڈ کر لیا۔

ڈیڑھ گھنٹا ختم ہونے کے بعد ایک گھنٹہ اور دیا گیا تا کہ نیند کا انرشیا مکمل طور پر ختم ہو جائے اور پھر بھول بھلیوں والا کام دیا گیا۔ وہ لوگ جو اس میں سوئے تھے، وہ اب زیادہ بہتر طریقے سے راستہ تلاش کر سکتے تھے۔ آسانی سے سراغ ڈھونڈ رہے تھے اور اس معمے کو حل کر رہے تھے لیکن اہم چیز؟ خواب میں کیا دیکھا گیا، اس سے فرق پڑا تھا۔

جن کو خواب میں اس معمے سے متعلقہ کوئی چیز آئی تھی، ان کی پرفارمنس جاگنے والوں سے دس گنا بہتر تھی۔ جن کے خواب میں کچھ اور آیا تھا، ان کی پرفارمنس بہتر تو تھی لیکن اتنا نمایاں فرق نہیں تھا۔

اہم چیز یہ کہ خواب میں یہ واقعات بعینہِ نہیں دہرائے جاتے۔ ایک شریک نے کسی اس طرح کی بھول بھلیوں میں چمگادڑیں دیکھی تھیں جو تجربے میں نہیں تھیں۔ خواب میں کسی ماہر انٹرویور کی طرح تفتیش کی جاتی ہے۔ جہاں خواب کے بغیر والی نیند میں یادداشتوں کے مضبوط ہونے پر زور ہوتا ہے، وہاں خواب والی نیند میں سیکھنے اور مسائل حل کرنے پر۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک عام شخص کی روز کی نیند میں یہ کام سب سے موٴثر طریقے سے کس وقت ہوتا ہے؟ سب سے زیادہ یہ نیند کے ساتویں اور آٹھویں گھنٹے کا کام ہے۔


اس کا پچھلا حصہ
https://waharaposts.blogspot.com/2019/12/blog-post_60.html

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں