باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 4 دسمبر، 2019

میرا خواب، میری مرضی



وہ خواب لیوسڈ کہلاتا ہے جب ایک فرد اس سے آگاہ ہو جائے کہ وہ کیا خواب دیکھ رہا ہے لیکن اس لفظ کا عام استعمال ایک اور معنی میں کیا جاتا ہے۔ ایک شخص کنٹرول کر سکے کہ اس کے خواب میں کیا آ رہا ہے اور وہ اپنے تجربے کو اپنے مطابق ڈھال سکے۔ اگر چاہے تو خواب میں اڑ سکے، اگر چاہے تو خواب میں کوئی پرابلم حل کر سکے۔

ایک وقت میں اس دعوے کو شک کی نگاہ سے سمجھ جاتا تھا اور اس پر بحث ہوتی تھی کہ کیا ایسا ممکن بھی ہے یا نہیں۔ ظاہر ہے کہ آپ اس کی وجہ سمجھ سکتے ہیں۔ ایک ایسے عمل پر جس پر ہمارا اختیار نہیں، اگر کوئی شخص دعویٰ کرے کہ وہ شعوری کنٹرول رکھتا ہے؟ اول تو خواب خود ہی کچھ عجب شے ہے اور پھر مرضی کا خواب؟ سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کو چیک کیسے کیا جائے؟ اور جس وقت یہ رونما ہوتا ہے تو یہ دعویٰ کرنے والا شخص خود ہی سو رہا ہوتا ہے۔ وہ اگر بعد میں یہ کہتا ہے کہ اس کو وہی خواب آیا تھا جو اس نے خود چاہا تھا اس شخص کی بات کے علاوہ اس کو ٹیسٹ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اس کو معروضی طور پر کیسے جانچا جائے؟

محققین نے 2013 میں ایک بہت ہی ذہانت سے ایک تجربہ ڈیزائن کیا جس سے اس بارے میں شکوک دور ہو گئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سائنسدانوں نے لیوسڈ خواب دیکھنے والوں کو ایم آر آئی سکینر میں رکھا۔ ان شرکاء کو کہا گیا کہ اپنی دائیں مٹھی بھینچیں اور پھر بائیں۔ کئی بار یہ کروانے کے دوران ریسرچرز نے اس دوران فرد کی دماغی ایکٹیویٹی کو پریسائز طریقے سے نوٹ کر لیا۔ اس کے بعد اسی سکینر میں ان کو سونے دیا گیا۔ یہ نیند کے اس حصے میں داخل ہو گئے جو خواب والا ہے۔ نیند کے اس حصے میں جسم کے تمام پٹھے مفلوج ہو جاتے ہیں تا کہ خواب دیکھنے والا اپنی ذہنی تجربات کو اصل دنیا میں ایکٹ نہ کرے۔ اس کی بھاگ دوڑ، حرکات و سکنات وغیرہ خواب تک ہی محدود رہیں۔  اس پیرالسس سے صرف آنکھ کنٹرول کرنے والے مسلز کو استثنا ہوتا ہے۔ اس آزادی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لیوسڈ ڈریمرز نے ریسرچر سے آنکھ کے ذریعے رابطہ کیا۔ پہلے سے طے شدہ سگنل کے مطابق اشارہ دیا کہ لیوسڈ خواب شروع ہونے لگا ہے (مثلاً، تجربے میں حصہ لینے والے نے تین بار بائیں طرف اشارہ کیا کہ ان کے پاس خواب کا کنٹرول آ گیا ہے۔ اس کے بعد دو مرتبہ دائیں طرف اشارہ کیا کہ وہ خواب میں سیدھے ہاتھ کی مٹھی دبانے لگے ہیں، وغیرہ)۔

جو لوگ لیوسڈ خواب نہیں دیکھ سکتے، انہیں اس پر یقین نہیں آئے گا کہ سوتے وقت کوئی اپنی آنکھ کو اس طرح کنٹرول کر سکتا ہے لیکن جب آپ اپنے سامنے ایسا ہوتا دیکھ لیں اور کئی بار دیکھ لیں تو پھر انکار کرنا ممکن نہیں رہتا۔ ایم آر آئی سکینر ساتھ ساتھ یہ بتا رہا ہے کہ دماغ کی کیفیت جاگنے والی نہیں، ریم نیند والی ہے۔

جب شرکاء نے لیوسڈ خواب کی حالت کے آغاز کا سگنل دیا تو ان کی دماغی ایکٹیویٹی کی تصاویر لینی شروع کر دی گئیں۔ جس طرح انہوں نے اشارہ کیا کہ وہ دائیں ہاتھ کی حرکت کریں گے اور پھر بائیں کی تو یہ اس میں سگنل ویسا ہی تھا جیسا کہ جاگتی حالت میں۔ فرق یہ تھا کہ یہ فزیکلی حرکت نہیں کر رہی تھیں اور اس کی وجہ ریم نیند کا پیرالسس تھا لیکن خواب میں یہ حرکت ہو رہی تھی۔

یہی ان کا دعویٰ تھا اور ایم آر آئی کا سکین یہ دکھا رہا تھا کہ یہ ٹھیک کہہ رہے تھے۔ سائنسدانوں کو اس کا معروضی ثبوت مل گیا تھا کہ لیوسڈ ڈریمر خواب کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اس پر بعد میں ہونے والی سٹڈیز سے کچھ سائنسدانوں نے اس کے فزیولوجیکل اثرات کی پیمائش بھی کر لی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ اس کا کوئی فائدہ ہے یا نقصان۔ دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ ایسا نہیں کر سکتا۔ کیا اپنی مرضی کے خواب سے خوابوں کو اپنے فائدے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے؟ کیا پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر یا اینگزائیٹی کا علاج اس طریقے سے کیا جا سکتا ہے؟ یہ کچھ دلچسپ سوالات ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں