باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 29 جنوری، 2020

کمپیوٹنگ کا سپرنووا



اگر ڈیجیٹیل ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی رفتار تیز تر ہوتی رہے گی تو اس کی بڑی وجہ اس کے الگ اجزاء کو جوڑ دینے والی ایک شے ہے جس کو کلاوڈ کہا جاتا ہے۔ یہ اس سب میں گوند کا بھی اور ایمپلی فائر کا بھی کام کر رہا ہے۔ کلاوڈ کوئی جگہ یا عمارت نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سافٹ وئیر اور سروسز جو آپ کے کمپیوٹر کے بجائے انٹرنیٹ پر چل رہی ہیں۔ مثلاً، یوٹیوب یا آفس 365 اس کلاوٗڈ پر چلتا ہے۔ اس کی خوبصورتی یہ ہے کہ آپ کے فون یا کمپیوٹر کے بجائے یہ سب کہیں اور سے آپ کو مل جاتا ہے، ڈیٹا سٹور ہو جاتا ہے۔ آپ کی پسندیدہ تصاویر، ہیلتھ ریکارڈ، آپ کی آدھی لکھی ہوئی دستاویز، آپ کی تقریر جو ابھی کہیں دینی ہے، موبائل گیم یا پھر سافٹ وئیر ۔۔۔ اور اس تک آپ کسی بھی سمارٹ فون، کمپیوٹر یا ٹیبلٹ سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ صرف انٹرنیٹ کا کنکشن چاہیے۔

اس کو ایسے کہا جا سکتا ہے کہ کلاوڈ کمپیوٹروں کا ایک بہت وسیع نیٹ ورک ہے جو دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ آپ اس کو مختلف کمپنیوں کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ مائیکروسوفٹ، ایمیزون، گوگل، ایچ پی، آئی بی ایم، سیلزفورس اور یہ ایک بڑی یوٹیلیٹی کا کام کرتی ہے۔ اور چونکہ اس کی سروسز آپ کے کمپیوٹر یا سمارٹ فون پر نہیں، اس لئے ان کو آپ سے رابطہ کئے بغیر تبدیل اور بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اس میں نئے فیچرز کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ API کے ذریعے اس کے اجزاء ایک دوسرے کو بہت ایفی شنٹ طریقے سے استعمال کرتے رہتے ہیں اور یوں ۔۔۔ کوئی بھی، اپنے ایک فون یا لیپ ٹاپ کے ذریعے بہترین سوفٹ وئیرز کی مزید بہتری کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس کی مدد سے خود بھی کچھ اور پیدا کر کے اس میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ کلاوڈ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی اس گیم کا اصل فورس ملٹی پلائیر ہے۔

اگر انسانی تاریخ کو دیکھا جائے تو اس میں چند بڑی چھلانگیں نظر آتی ہیں جس نے سب کے لئے سب کچھ بدل دیا۔ آگ، بجلی اور کمپیوٹنگ۔ اور اب جب کمپیوٹنگ میں کلاوڈ کا اضافہ ہو چکا ہے تو یہ کہنا مبالغہ نہیں ہو گا کہ اس کے اثرات آگ اور بجلی سے زیادہ ہیں۔ آگ اور بجلی عام انسان تک توانائی پہنچانے کے لئے بہت زیادہ اہم تھے۔ گھر گرم کئے جا سکتے تھے۔ آلات استعمال ہو سکتے تھے۔ آمدورفت کے ذرائع آسان ہو گئے تھے لیکن یہ ہمیں سوچنے میں مدد نہیں دیتے تھے۔ دنیا بھر کے لوگوں کا نیٹورک بنانے والا کوئی ٹول اس سے پہلے نہیں تھا۔

بیس سال پہلے، کلاوڈ جیسی کمپیوٹنگ پاور کو استعمال صرف امیر حکومتیں کر سکتی تھیں۔ پھر یہ اس قدر سستا ہوا کہ یہ کاروباری اداروں کی رسائی میں آ گیا اور اب۔۔۔  آپ کو صرف ایک کریڈٹ کارڈ کی ضرورت ہے اور طاقتور ترین کمپیوٹیشن کرائے پر لے سکتے ہیں۔ آج دنیا میں انسانوں کی آبادی سے زیادہ موبائل ڈیوائسز ہیں۔ دنیا کی آبادی کے بڑے حصے کے پاس سمارٹ فون ہیں۔ اور انسانی دماغوں کا یہ ملاپ مجموعی طور پر جو پیدا کر سکتا ہے، اس کی طاقت غیرمقفل ہو چکی ہے۔

روبوٹ، بگ ڈیٹا، سنسر، سنتھیٹک بائیولوجی، نینوٹیکنالوجی ۔۔۔ جب یہ ملا کر کلاوڈ کا حصہ بن جائیں تو یہ خود اپنے آپ بڑھنے کا چکر پیدا کر دیتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں بہت سے شعبوں کی حددود پھیل رہی ہیں۔ اور جب کلاوٗڈ کی طاقت کو ہم وائرلیس اور براڈ بینڈ کی پاور سے ملا دیں تو نکلنے والا نتیجہ بے مثل کمپیوٹیشنل پاور کا ہے۔ انسانی ہاتھوں میں یہ توانائی بڑی تعداد میں خیالات، مقابلہ، سوچ، تصور، رابطہ اور تعاون پیدا کر رہی ہے۔

یہاں پر شاید یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا “کلاوڈ” کا لفظ اس کی ٹھیک عکاسی کرتا ہے؟

یہاں پر وہ لفظ بہتر ہو جو مائیکروسوفٹ کے کریگ منڈی استعمال کرتے ہیں جو کمپیوٹیشنل سپرنووا ہے۔

فلکیات میں سپرنووا کا مطلب ایک ستارے کا دھماکہ ہے۔ خلا میں ہونے والا سب سے بڑا دھماکہ۔ واحد فرق یہ ہے کہ ستارے کا سپرنووا ایک ہی بار ناقابلِ یقین توانائی خارج کرتا ہے۔ جبکہ کمپیوٹیشنل سپرنووا جتنا بڑھ رہا ہے، اتنا طاقتور ہو رہا ہے۔ اور اس کی توانائی ان انسانی نظاموں کو متاثر کو کر رہی ہے جس پر جدید معاشرہ استوار ہے اور اس کی صلاحیت دنیا کے ہر شخص کو چھو رہی ہے۔ مثبت یا منفی ۔۔۔ اس کا متاثر  ہر کوئی ہے۔

نہیں، نہیں، نہیں۔ کلاوٗڈ نرم ملائم سا بادل نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیجیٹل انقلاب کے اس گراف کے ساتھ ایک اور گراف ہے، جو ٹیکنالوجی کے ساتھ مطابقت حاصل کرنے کی صلاحیت کا گراف ہے۔ بہتر تعلیمی مواقع اور رابطوں کا فائدہ اٹھانے کی صلاحیت کی وجہ سے یہ بھی اوپر جا رہا ہے، لیکن یہ آنے والے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ تعلیم، کاروبار، سیاست، معیشت، معاشرت ۔۔۔۔ کامیابی اور ناکامی کا دارومدار اس صلاحیت کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں