باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 20 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (53) ۔ ساحل ۔ خانہ جنگی

 


افریقہ کی سیاسی قسمت برلن کانفرنس میں کاغذ پر لگائی لکیروں نے طے کی تھی۔ یہ حقیقت کا روپ دھارنے لگیں۔ یہ انتطامی علاقے بنے اور پھر بین الاقوامی سرحدیں۔   پھر، جب کالونیل عہد  بیسویں صدی کے وسط میں ختم ہونے لگا تو انہوں نے قومی ریاستوں کو جنم دیا۔ 1964 میں “افریقی اتحاد کی تنظیم” میں افریقہ کے سربراہانِ مملکت اکٹھے ہوئے اور انہوں نے فیصلہ کیا یہ براعظم میں سیاسی استحکام کے لئے انہی سرحدوں کو تسلیم کیا جائے گا۔ انہیں خوف تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پورا براعظم  زمین حاصل کرنے کی کھینچا تانی  کی وجہ سے جنگ و جدل میں ڈوب جائے گا۔
اس معاہدے کی بڑی حد تک پاسداری کی گئی ہے۔ بڑی تبدیلیاں صرف وہ رہی ہیں جب ایتھیوپیا نے اریٹریا سے انخلا کیا اور سوڈان نے جنوبی سوڈان سے۔ اور ان دونوں ے قبل خونی تنازعات ہوئے۔
ممالک کے بارے میں فیصلوں میں کئی جگہوں پر کوئی اچھی آپشن تھی ہی نہیں۔ مثلا، 1960 کی دہائی میں نائیجیریا کی قیادت ملک کو اکٹھا رکھنے کے لئے اس قدر پرعزم تھی کہ بیافرا کے تیل سے لبریز علاقے میں جنگ چھڑ گئی۔ اس میں کامیابی ہوئی لیکن اس کی قیمت دس لاکھ جانوں کے نقصان کی صورت میں ادا کرنی پڑی۔ یہاں پر اگبو قوم کی اکثریت تھی۔ ابھی بھی اگبو علیحدگی پسند اپنی الگ ریاست کا خواب رکھتے ہیں۔
ساحل میں ایسی مثالیں موجود ہیں لیکن سرحدیں قائم رہی ہیں۔ بڑی چیلنج موسمیاتی تبدیلیوں، نظریاتی جنگجوؤں اور کالونیل عہد سے پہلے کے تنازعات کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی ایک مثال مالی ہے۔ اس کی سرحد 1960 میں اپروولٹا (موجودہ برکینا فاسو) بنائی گئی تھی۔ اسے فرنچ ویسٹ افریقہ سے الگ کیا گیا تھا لیکن دونوں اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ بڑا جھگڑا مشرقی علاقے میں ہے جہاں معدنیات پائی جاتی ہیں۔ جنگ 1974 میں ہوئی اور پھر 1982 میں۔ آخر میں، عالمی عدالت انصاف نے اس علاقے کو آدھا آدھا کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
مالی کے اندر دو الگ جغرافیائی اور ثقافتی علاقے ہیں۔ شمالی اور جنوبی۔ دونوں کے درمیان میں دریائے نائیجر ہے۔ شمال میں موسم خشک ہے۔ یہاں توارگ کی اکثریت ہے۔ یہ بربر ہیں۔ روایتی طور پر خانہ بدوش ہیں اور ان کے تعلق الجیریا، نائیجر اور ماریطانیہ کے لوگوں سے رہے ہیں۔ بڑے شہر ٹمبکٹو اور گاؤ ہیں۔ پچھلے 200 سالوں میں یہاں پر دولت اور معیار زندگی میں کمی آئی ہے۔ کیونکہ سمندری راستوں سے یورپ سے تجارت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جنوب میں میدان، بارش، زراعت، لوگ اور دولت زیادہ ہیں۔ اور سیاسی اثرورسوخ بھی۔ یہاں پر مالی کا دارالحکومت بماکو ہے اور بمبارا لوگ ہیں جن کے تعلق برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ اور گنی سے ہیں۔
آزادی لئے دہائیاں گزر چکیں لیکن اشرافیہ میں یہ تقسیم ختم نہیں ہوئی۔ کالونیل دور کی بیڑیاں ٹوٹ گئیں لیکن مسائل جوں کے توں رہے۔ آزادی حاصل کرنے کے صرف دو سال بعد 1960 میں توارگ کی طرف سے پہلی بغاوت ہوئی۔ پھر وقتا فوقتا لڑائی چلتی رہی۔ اور ابھی بھی پھوٹ پڑتی ہے۔ توارگ تحریک آزاد ریاست کا مطالبہ کرتی ہے جس کا نام آزواد ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سے لوگ قومیتوں کے اختلافات ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ایک توارگ وزیراعظم بھی بنے۔ لیکن شمالی علاقے پسماندہ ہیں۔ اور اگر آپ یہ سمجھنے لگیں کہ حکومت آپ کی مدد نہیں کر رہی تو پھر سوال پیدا ہو جاتے ہیں۔
“آزواد کی آزادی کی قومی تحریک” کے توارگ جنگجوؤں نے 2012 میں مالی کے خلاف بڑی تحریک شروع کی ۔ اس سے پہلے بھی بغاوتیں ہوتی رہی تھیں لیکن یہ مختلف تھی۔ اس بار اسے کچھ عالمی گروہوں کی حمایت حاصل تھی۔ انصارِ دین اور جماعة التوحيد والجهاد في غرب أفريقيا اس کے ساتھ تھے۔ یہ دونوں تحریکیں معروف عسکریت پسند تنظیم کا حصہ ہیں اور اچھی تربیت یافتہ ہیں۔ الجیریا کی 1990 کی دہائی کی خانہ جنگی اور لیبیا میں 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں تربیت یافتہ تھیں۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں