باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 26 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (59) ۔ ساحل ۔ مصالحت کی قلت

 


نایاب زمین کی دھاتیں (rare earth metals) سترہ دھاتیں ہیں جو زمین کی سطح کے نیچے پائی جاتی ہیں۔ ان کی خاصیتوں کی وجہ سے ان کو ڈھونڈ کر نکالنا مشکل ہوتا ہے۔ ان کے نام غیرنانوس ہیں جیسا کہ نیوڈائمیم، یٹربیم وغیرہ لیکن ہم ان کو کمپیوٹر ہارڈ ڈسک، لیزر، موبائل فون، فلیٹ سکرین ٹی وی، میزائل اور دیگر مصنوعات میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ دنیا کے ہر بڑے ملک کی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے لئے ضروری ہیں۔
ساحل میں ایسی دھاتیں کم ہیں لیکن خیال ہے کہ دریافت کی جا سکتی ہیں۔ جہاں سے بھی یہ دریافت ہوں گی، یہ عالمی وسائل کی کھینچا تانی کا فرنٹ بن سکتا ہے۔ چین ان دھاتوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہے گا اور باقی ہر کوئی اس کو توڑنا چاہے گا۔ چین ان میں سے ایک تہائی ذخائر رکھتا ہے اور اس کے علاوہ باقی دنیا سے خریدتا بھی ہے۔ ان کو پراسس کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت اسی کے پاس ہے۔ اور امریکہ بھی انہی پر منحصر ہے۔ اس وقت امریکہ اور چین کا تنازعہ اس وقت تو کم شدت کا ہے لیکن امریکا کو فکر ہے کہ اس کی ہائی ٹیک ہتھیاروں کی سپلائی چین پر منحصر ہے۔
ان کے علاوہ مالی میں کچھ لیتھیم بھی ہے جو کہ بیٹریوں میں استعمال کی وجہ سے اہم ہو رہا ہے۔ مالی میں باکسائیٹ اور میگنیشم بھی ہیں جو الیکٹرونکس میں کام آتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ وجوہات ہیں کہ چین ساحل کے علاقے میں بھی اپنے پیر جما رہا ہے۔ 2015 میں چین نے قانون منظور کیا تھا جس کے تحت اس کی فوج کو بیرون ملک تعینات کیا جا سکتا ہے۔ اور چین یہاں پر روابط قائم کر رہا ہے۔ مالی میں اس کی فوج اقوام متحدہ کے ساتھ شریک ہے۔ برکینا فاسو نے تائیوان سے تعلقات ختم کئے۔ اور چین نے اپنا پہلی بیرونی بحری اڈہ 2017 میں جبوتی مں قائم کیا۔
چین نے جبوتی سے ایتھیوپیا تک الیکٹرک ریلوے لائن فنڈ کی۔ اور اس کو افریقہ بھر میں بڑھایا جا رہا ہے۔ چند لاکھ چینی مزدور اس پر کام کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال یہ کہ اگر ساحل سے نایاب زمین کی دھاتیں مل جائیں تو کیا یہ نعمت ہو گی یا زحمت؟ تاریخ بتاتی ہے کہ شاید ایسا ہونا اچھا نہ ہو۔ کانگو میں تانبا، ہیرے، کولٹان اور زنک اس کے لئے بڑی مصیبت اور جنگ لے کر آئے تھے۔ برکینا فاسو اور مالی میں سونا کرپشن، تشدد اور بدامنی لے کر آٰیا۔
ساحل کے ممالک کو اچھی گورننس، سیکورٹی اور بیرونی مدد کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے ہمہ جہتی مسائل حل کر سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساحل کے ممالک اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ بیرونی افواج یہاں پر رہیں۔ کم ہی ماہرین ہیں جو ایسا سمجھتے ہیں کہ حکومتیں بغیر مدد کے، ملک اکٹھا رکھ سکتی ہیں۔
امریکہ یہاں اپنی موجودگی کم کر رہا ہے کیونکہ اس کی نظر میں دنیا میں اس سے زیادہ اہم جگہیں ہیں۔۔ لیکن یورپی طاقتیں، خاص طور پر فرانس، اٹلی اور سپین یہاں کی سیاست سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ فرانس یہاں سے نکلنے میں دلچسپی نہیں رکھتا جبکہ چین اور روس یہاں پر موجودگی بڑھا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تک ساحل کے ممالک کی حکومتیں اپنے عوام کے مسائل حل کرنے یا قومیتوں کے جھگڑوں کو نمٹانے میں ناکام رہی ہیں۔ حکومتی کرپشن زیادہ ہے۔ اور یہ ٹھیک ہوئے بغیر اس بات کا امکان نہیں کہ صورتحال بدلے اور مضبوط موثر ریاستیں بن سکیں۔
حکومت اور بزنس کی اشرافیہ کے پاس دولت اور طاقت کا ارتکاز ہے۔ اور ترجیح یہ رہتی ہے کہ اپنی قومیت کے لوگوں کو فائدہ ملے۔ اس علاقے میں قومیتوں کا جغرافیہ ریاستوں کے جغرافیے سے زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔
اور یہ وجہ ہے کہ جب مالی میں عسکریت پسند یا توارگ کے باغی یہ کہتے ہیں کہ حکومت ناکارہ ہے اور آزادی لینا اس کا حل ہے یا پھر یہ کہ اسلامی ریاست سب کچھ ٹھیک کر دے گی۔ تو ایسے نعرے پرکشش لگنے لگتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر سال یہاں کے لاکھوں افراد اپنی جانوں پر کھیل کر سمندر پار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ اس خطے کے خاک و خون کے تھیٹر سے فرار کی کوشش ہے۔ اور اس وجہ سے علاقائی اور بیرونی طاقتیں الگ نہیں ہو پاتیں۔ ریاستوں کو توڑنے والے عناصر اپنی کوششوں میں ہیں۔ مکالمہ کرنا فیشن میں نہیں۔ ساحل کے علاقے میں بہت کچھ بدلا ہے لیکن سمجھوتہ، مصالحت اور امن ۔۔۔ ان چیزوں کی یہاں پر قلت برقرار ہے۔
(جاری ہے)





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں