باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 29 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (64) ۔ ایتھوپیا ۔ فوجی آمریت

 


میجر مینگیستو نے بادشاہ کا تخت الٹ کر اقتدار سنبھالا تھا۔ انہوں نے 1977 میں خود کو ترقی کر کے کرنل بنا لیا اور حکومت کو مارکسسٹ بنا دیا۔ یہ روایتی طرز کی کمیونسٹ ریاست بن گئی جس میں معاشی بدحالی اور خوف و ہراس کی حکمرانی تھی۔ ایسے دیگر ممالک کی طرح “وسائل کی منصفانہ تقسیم” کا مطلب یہ تھا کہ حکومت نے دولت ضبط کر کے خود میں تقسیم کر لی۔ سترہ سال کا یہ دور ایتھوپیا میں بدنام ہے اور اسے “سرخ دہشت” کا دور کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ ریاست کے ہاتھوں قتل کئے گئے۔ جبکہ بہت سے زنداں خانوں اور تشدد کا شکار ہوئے۔ ایتھوپیا نے خود کو سوویت یونین کا اتحادی بنا لیا جہاں سے ہتھیار خریدے جانے لگے۔ جب صومالیہ سے اگلی جنگ چھڑی تو روس نے اپنی حمایت صومالیہ کے بجائے ایتھوپیا کی طرف کر دی۔ کیوبا سے ہزاروں فوجی جنگ لڑنے آئے اور ایک بار پھر ایتھوپیا فتح یاب ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مارکسسٹ معیشت کا مطلب یہ نکلا کہ پیداوار کے وسائل قومیا لئے گئے، کسانوں کو زیادہ کاشت پر مجبور کیا گیا تا کہ  شہروں اور فوجیوں کو سستی خوراک دی جا سکے۔ یہ پالیسی تباہ کن رہی۔ کسانوں کے پاس مارجن نہیں رہا۔ فصلیں ناکام ہوئیں اور جب بارشوں نے ساتھ چھوڑا تو ملک بدترین قحط کی لپیٹ میں آ گیا۔ یہ بیسویں صدی کا بدترین قحط تھا اور اس سے دس لاکھ لوگ فاقہ زدگی کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔ اسی وقت ایریٹریا کی آزادی کی جنگ جاری تھی اور اس میں شکست ہونے لگی۔ ملک میں بے چینی بڑھنے لگی۔
فوجی آمریت پر دروازے 1980 کی دہائی کے آخر میں بند ہونے لگے۔ ایریٹریا کی فوج سے پے در پے شکست کا سامنا تھا۔ اس فوج نے ٹائگرے کے علاقے میں مقامی ملیشیا سے بھی اتحاد بنا لیا تھا۔ سوویت یونین میں گورباچوف صدر تھے۔ فوجی مدد کم ہو گئی تھی اور کیوبا کے فوجی واپس جا رہے تھے۔ سرد جنگ ختم ہوئی۔ کمیونزم کا صفایا ہوا۔ اور ایسی حکومتوں کا بھی جن کا انحصار سوویت حمایت پر تھا۔ مئی 1991 میں منگیستو دولت سمیٹ کر زمبابوے فرار ہو گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نئی حکومت میلس زناوی کی بھی۔ یہ ٹائگرے سے تعلق رکھتے تھے۔ اس سے پہلے امہارا حکمران رہے تھے اور ان کے لئے یہ پریشانی کا وقت تھا۔ زناوی نے آئین دوبارہ لکھا۔ اس میں ایتھوپیا کو فیڈریشن بنایا گیا تھا۔ اس میں علاقائی ریاستوں کو اختیارات دئے گئے تھے۔ اس میں علیحدہ ہو جانے کا اختیار بھی تھا۔ ایریٹریا نے اس کو استعمال کرتے ہوئے 1993 میں قانونی طور پر آزادی لے لی۔ اور یوں، ایک جنبشِ قلم سے، ایتھوپیا اپنے تمام ساحلی علاقے سے محروم ہو گیا۔ اور دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا زمین بند ملک بن گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان سیاسی تبدیلیوں کے باوجود علاقائی کشیدگی برقرار رہی۔ اور ایک بار پھر ایریٹریا سے جنگ چھڑ گئی۔ نئی ریاست تو قائم ہو گئی تھی لیکن سرحد کے تعین کے مسائل تھے۔ 1998 میں ایسے ایک متنازعہ دیہات بڈمے میں واقعات کی لڑی اس جنگ تک لے گئی۔ دو سال تک جنگ جاری رہی۔ دسیوں ہزار لوگ دونوں جانب سے مرے۔ جب جنگ بندی ہوئی تو کوئی سائیڈ کوئی علاقہ نہیں لے سکی تھی۔ اقوام متحدہ کے مانیٹر آئے کہ یہ دونوں آپس میں دوبارہ گتھم گتھا نہ ہو جائیں۔وقتا فوقتا، جھڑپیں ہوتی رہیں۔
ایتھوپیا نے اپنی فوج صومالیہ بھیج دی جو کہ خانہ جنگی کا شکار تھا۔
اکیسویں صدی کے آغاز کے سال معاشی ترقی کے تھے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اندرونی ریاستی جبر جاری رہا۔ صحافی اور ایکٹوسٹ جیلوں میں جاتے رہے۔
ملک میں بڑی تبدیلی 2018 میں آئی۔
(جاری ہے)

 



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں