باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 30 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (67) ۔ ایتھوپیا ۔ عالمی شطرنج


ایتھوپیا کی نوے فیصد تجارت سمندر سے ہوتی ہے اور تقریبا تمام جبوتی کی بندرگاہ سے ہوتی ہے۔ اور اس ایک راستے پر انحصار ایتھوپیا کے لئے خطرناک ہے۔ 2019 میں احتجاج کرنے والوں نے جبوتی سے ایتھوپیا کی سڑک بند کر دی تھی تو ایتھوپیا میں ایندھن کی قلت ہو گئی تھی۔اس لئے ایتھوپیا صومالی لیںڈ میں بربرا بندرگاہ پر سرمایہ کاری کر رہا ہے اور سوڈان اور کینیا کی لامو بندرگاہ میں حصہ خرید رہا ہے۔ اور ایریٹریا کی بندرگاہ تک سڑک تعمیر کر رہا ہے۔
لیکن اس کا انحصار جبوتی پر ہی ہے۔ جبوتی اور تمام قزن افریقہ عالمی سیاست کا اکھاڑہ بن گیا ہے اور اس کا مطلب یہ کہ ایتھوپیا عالمی طاقتوں کے رحم و کرم پر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چین ایک بڑا کھلاڑی ہے۔ ایتھوپیا اپنی ایک تہائی درآمدات چین سے کرتا ہے۔ چینی بڑے انفراسٹرکچر کے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ایک صدی پرانی ریلوے پٹڑی بدل کر اسے برقی بنا رہے ہیں۔
جبوتی میں چین کا پہلا فوجی اڈہ تھا۔ اس کے علاوہ امریکہ، جاپان، فرانس اور اٹلی کے فوجی اڈے بھی جبوتی میں ہیں۔ روس، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
جب سعودی اور امارات نے 2015 میں یمن سے جنگ شروع کی تھی تو امارات نے ایریٹریا کی اسب میں بنی بندرگاہ کو کرائے پر لے لیا تھا اور یہاں فضائیہ کا اڈہ قائم کر لیا تھا جہاں سے یمن پر حملہ آور ہوا جا سکے۔ یہ ایک پائپ لائن بھی تعمیر کر رہا ہے جو اسب کو ادیس ابابا سے مل دے گی۔ متحدہ عرب امارات کی دلچسپی صرف سیاست میں نہیں بلکہ یہاں پر سرمایہ کاری بھی کرنا چاہتا ہے اور افریقہ کے صارفین کو ایندھن، پلاسٹک اور جانوروں کی مصنوعات بھی بیچنا چاہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قطر کے ساتھ 2017 میں تعلقات منقطع کر لئے تھے۔ ترکیہ نے اس تنازعے میں قطر کی حمایت کی تھی۔ اور اس نے ترکیہ کے تعلقات ان ممالک سے کشیدہ کر دیے تھے۔
امارات کے موگاڈیشو کی صومالیہ کی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن یہ قطر اور ترکیہ کے ساتھ تھا تو اس نے تعلقات بدل کر صومالی لینڈ اور پنٹ لینڈ کی طرف کر لئے (یہ صومالیہ کے سابق علاقے ہیں) اور یہاں پر ایک فوج اڈہ اور دو بحری بیس قائم کر لئے۔ صومالیہ کا سمندری ساحل افریقہ میں سب سے لمبا ہے۔ خلیجی ریاستوں سے برسوں قبل ترکیہ یہاں پر سالوں سے سرمایہ کاری کر رہا تھا۔ اور اس کے ائیرپورٹ اور بندرگاہوں میں اس کا بڑا حصہ ہے۔ جب اس نے موگاڈیشو میں بڑا فوجی اڈہ قائم کیا تو اس سے عرب ریاستوں کے کان کھڑے ہو گئے۔ ان کا خوف پرانا عثمانی دور ہے۔ لیکن ترکیہ نے اس سے انکار کیا کہ یہ توسیع پسندی کی پالیسی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ایسا کر رہا ہے۔ بہرحال، ترکیہ اور عرب کا آپسی تناؤ افریقہ کے قزن تک پہنچ سکتا ہے۔
جغرافیائی لحاظ سے ایتھوپیا قطر اور ترکیہ بمقابلہ سعودی اور امارات کے اس تصادم کی زد میں ہے لیکن یہ غیرجانبدار رہنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ تمام کھلاڑیوں سے تعاون کرتا ہے۔
سعودی اور اماراتی ایتھوپیا کی سیاحت، توانائی اور صنعت میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ زراعت میں بھی کر رہے ہیں جو کہ اپنی فوڈ سیکورٹی کے لئے ہے۔ ترکیہ ایریٹریا میں ناکامی کے بعد ایتھوپیا کی طرف توجہ دے رہا ہے۔ مساجد اور سکولوں کی تعمیر اس کی نطم طاقت  کا حصہ ہیں جبکہ معاشی نشان بڑھا رہا ہے۔ یہ چین کے بعد اب ایتھوپیا میں دوسرا بڑا سرمایہ کار ہے۔ یہ 2005 میں ترکیہ کی “اوپن ٹو افریقہ” پالیسی کا حصہ ہے۔ ایتھوپیا اور ترکیہ، دونوں ہی مصر سے اپنے جھگڑے رکھتے ہیں اور اس نے دونوں کی دوستی میں کردار ادا کیا ہے۔ ایتھوپیا کو اس کا فائدہ رہا ہے۔ قاہرہ کے ساتھ اس کا سب سے بڑا جھگڑا GERD ڈیم کی تعمیر کا ہے جو افریقہ کا سب سے بڑا پن بجلی کا منصوبہ ہے۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں