باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 16 دسمبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (69) ۔ سپین

 


مضبوط چٹانوں کے اوپر تعمیر کئے ہوئے بڑے عظیم الشان قلعے ۔۔۔ یہ سپین میں جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔ کچھ کھنڈر ہیں، کچھ کو اچھی حالت میں خوبصورتی سے محفوظ کیا گیا ہے۔ سپین کے جغرافیہ اور تاریخ کو ان کی مدد سے سمجھا جا سکتا ہے۔
قرون وسطیٰ میں یہ شاندار سٹرکچر میسیتا کے علاقے میں پھیلے ہوئے تھے  جو سپین کے وسط کا وسیع میدانی علاقہ ہے۔ اسے قلعوں کی سرزمین کہا جاتا تھا۔
اور سپین خود بھی ایک وسیع قلعہ ہے۔ بحیرہ روم اور بحراوقیانوس سے تنگ ساحلی میدان جلد ہی پہاڑوں کی دیوار سے جا ملتے ہیں۔ وسطی علاقہ سطح مرتفع ہے اور اس کے اپنے اندر بڑے پہاڑ اور گہری وادیاں ہیں۔ یہ یورپ کا سب سے زیادہ پہاڑی ملک ہے۔
میستا کے مرکز میں میڈرڈ ہے جسے سولہویں صدی میں سپین کے دارالحکومت کے طور پر چنا ہی اس لئے گیا تھا کہ یہ مرکز میں ہے۔ اور اس سے ملک پر مرکزی کنٹرول مضبوط رکھا جا سکتاق ہے۔ لیکن سپین کی پہاڑی زمین اور سائز اس کے لئے تجارتی رابطوں اور مضبوط سیاسی کنٹرول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اور اس کے الگ علاقوں میں اپنی الگ مضبوط ثقافتی اور لسانی شناختیں ہیں۔ ان کے پیچیدگی اور ان سے وابستگی اتنی زیادہ ہے کہ سپین کے قومی ترانے میں دھن تو ہے لیکن کوئی بول نہیں کیونکہ کوئی اس پر متفق نہیں کہ یہ ہونے کیا چاہییں؟ یہ فرق ابھی بھی باقی ہیں۔ شمال میں اتنے زیادہ ہیں کہ باسک کا علاقہ سپین سے الگ ہونا چاہتا ہے اور اس کے لئے پرتشدد ذرائع کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ کاتالونیا میں بھی جاندار علیحدگی پسند سیاسی تحریک رہی ہے۔
قومی ریاست کا تصور یورپ سے شروع ہوا تھا۔ اس لئے عام خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ میں قومیں اور قومی شناخت مضبوط ہوں گی۔ ایک خیال یہ بھی کیا جاتا ہے کہ یہاں پر جمہوریت عام ہو گی۔ لیکن اگر تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو یہ تصور درست نہیں۔ ریاستی وفاداری نازک رشتہ ہے اور کئی ممالک کیلئے بڑا چیلنج اور ترقی کرنے میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے۔ سپین یورپ کا پرانا ملک ہے لیکن اسے الگ علاقوں کو ایک مرکز کے گرد اکٹھا کرنا ہمیشہ آسان نہیں رہا۔ سپین یورپی یونین کا فعال رکن ہے لیکن یہ ایک اور پیچیدگی لے کر آتا ہے۔ کاتالونیا کا علاقہ سپین سے تو الگ ہونا چاہتا ہے لیکن یونین کے اندر رہنا چاہتا ہے۔
 اس کے علاوہ سپین ایک نوعمر جمہوریت ہے۔ اس وقت تو اس کی جمہوریت کو خطرات لاحق نہیں لیکن یہاں پر طویل عرصے تک غیرجمہوری ادوار رہے ہیں۔ یہ اس ملک کا داغ ہے اور اگر دباؤ پڑے تو واپس آنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ اور ان تمام مسائل کا تعلق اس ملک کے جغرافیے اور تاریخ سے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سپین زیادہ تر مغربی یورپی ممالک سے کم گنجان آباد ہے۔ میڈرڈ کے سوا تمام بڑے شہر ساحلِ سمندر پر ہیں۔ مثلا، بارسلونا، ویلنشیا، بلباؤ۔ اور اندرونی علاقے کو “خالی ہو جانے والا سپین” (La Espana vaciada) کہا جاتا ہے کیونکہ دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی بیسویں صدی میں تیزرفتار رہی ہے۔ تاریخ پرتشدد اور جنگوں سے بھرپور رہی ہے۔
(جاری ہے)

 



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں