باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 16 دسمبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (70) ۔ سپین ۔ جغرافیہ


سپین کی آبادی اس وقت پونے پانچ کروڑ ہے۔ لیکن اندازہ ہے کہ اگلے چالیس سال میں یہ گر کر سوا چار کروڑ تک رہ جائے گی۔
سپین یورپ کا چوتھا بڑا ملک ہے (روس، یوکرین اور فرانس اس سے بڑے ہیں)۔ اس کی سرحدیں فرانس، پرتگال، جبرالٹر اور انڈورا کے ساتھ ہیں۔ پرتگال اور سپین کی سرحد یورپ کی طویل ترین سرحد ہے۔
ان کے علاوہ سپین کی ایک اور سرحد ہے جو کم جانی جاتی ہے۔ یہ مراکو کے ساتھ ہے۔ یہ اس کے دو علاقوں کی وجہ سے ہے جو سبتہ (Ceuta) اور ملییلہ ہیں جو افریقہ میں ہیں۔ بحیرہ روم میں 151 جزائر ہیں جو بالیارک جزائر کا جھرمٹ ہے۔ لیکن ان میں سے صرف پانچ آباد ہیں۔ مالورکا، آئبیزا، فارمیترا، مینورکا اور کابریرا۔ جبکہ بہت جنوب میں کاناری جزائر ہیں جو 1600 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ ان میں آٹھ بڑے جزائر ہیں۔ ان میں مشہور ٹینیرائف اور گران کناریا ہیں۔
اس سب کو ملایا جائے تو یہ سپین کو عسکری فائدہ دیتا ہے۔ اس کے پاس بندرگاہیں اور اڈے ہیں جہاں پر فوج رکھی جا سکتی ہے جن کی مدد سے عسکری اور تجارتی فوائد لئے جا سکتے ہیں۔ بحیرہ روم کے اندر اور باہر جانے کی رسائی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ وجہ ہے جس نے اس کی مدد کی تھی کہ یہ یورپ کی مضبوط ترین فوج بنا سکے اور پھر دنیا کی بڑی سلطنت بن سکے۔ لیکن اپنے عروج کے وقت میں بھی اس کے اندرونی جغرافیے نے اس جگہ پر دولت کی تخلیق کو محدود کیا اور خاص طور پر سیاسی یکجائی میں مشکلات کی وجہ سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرینی کے پہاڑ سپین اور فرانس کے درمیان رکاوٹ ہیں۔ یہ بیرونی حملہ آور کا راستہ روکتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ تجارت میں بھی رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ پہاڑوں کے ساتھ تنگ ساحلی میدانوں میں زراعت کے فروغ کی جگہ بھی محدود ہے۔ اگرچہ جتنی جگہ ہے، سپین نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ اور اپنے زیتون، مالٹوں اور انگوروں کی وجہ سے مشہور ہے۔ میسیتا کے علاقے میں خوراک کی بڑی پیداوار ہوتی ہے لیکن پہاڑ اس کی باقی ملک اور بندرگاہ تک ترسیل میں مشکل پیدا کرتے ہیں۔
سپین میں فرانس یا جرمنی کی طرح بڑے دریا نہیں جو کہ میدانوں میں بہتے رہیں۔ زیادہ تر چھوٹے ہیں اور تھوڑا پانی لے کر جاتے ہیں ارو کئی گرمیوں میں سوکھ جاتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں خش سالی کی وجہ سے علاقوں کو پانی راشن کرنا پڑا ہے۔
پانچ بڑے دریاؤں میں سے چار بحر اوقیانوس میں گرتے ہیں جبکہ ایبرو کا دریا بحیرہ روم میں۔ سفر اور نقل و حمل کے لئے بڑی حد تک بے کار ہیں۔ صرف ایک دریا ہے جس میں سمندر سے اندر کی طرف سفر کیا جا سکتا ہے جہاں پر ایک دریائی بندرگاہ ہے جو سیویل کے مقام پر ہے۔  اور یہ وجہ ہے کہ جب مسلمان یہاں پر آٹھویں صدی میں آئے تھے تو آٹھ سو سال تک خلافت قائم کی تھی۔ اپنا دارالخلافہ شمال میں قرطبہ میں بنایا تھا جو کہ اس دریا سے منسلک ہے۔
یہ دریا لمبے نہیں لیکن آبپاشی کے لئے اہم ہیں اور جدید دور میں یہاں پر بجلی بنانے کے ڈیم بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ لیکن سپین بنیادی طور پر زیادہ بارشوں والا ملک نہیں ہے۔ پانی یہاں پر ایسی شے ہے جس پر اس کے اپنے علاقوں کے درمیان تنازعات ہوتے ہیں۔ کئی ایسے ممالک ہیں جہاں پر ہمسائیوں کے درمیان پانی کے درمیان جھگڑے ہوتے ہیں، جبکہ سپین میں یہ اندرونی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک کو آپس میں منسلک کرنے کیلئے سپین نے ریلوے اور سڑکیں تعمیر کی ہیں۔ پہلی ریلوے لائن 1848 میں تعمیر کی گئی تھی جو کہ بارسلونا کی بندرگاہ سے متارو کے درمیان 29 کلومیٹر کی لائن تھی۔ اس کے بعد زیادہ ریلوے لائن میڈرڈ کو مختلف علاقوں سے جوڑنے کے لئے بنائی گئیں۔ سڑکوں کا جدید نظام بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں بنا ہے۔ پہلی موٹروے 1969 میں تعمیر کی گئی۔ یہ چھوٹی سی سڑک تھی جو کہ بارسلونا اور متارو کے درمیان ہی بنی تھی۔
(جاری ہے)

 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں