باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 16 دسمبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (74) ۔ سپین ۔ یورپ کی جنگیں

 سپین کالونیل دور کی بڑی طاقت تھی لیکن برطانیہ کے بحری قزاق اسے زچ پہنچا رہے تھے۔ دوسری لڑائی مذہبی تھی۔ چرچ آف انگلینڈ الگ ہو چکی تھی۔ سپین نے برٹش سے نمٹنے کے لئے اہم مشن 1588 مین بھیجا جو تاریخ کا اہم فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔
سپین کا بیڑہ انگلش کا بیڑہ غرق کرنے کے لئے نکلا۔ اس کی قیادت مڈینا سڈونیا کے ڈیوک کر رہے تھے۔ ان کا سمندر کا تجربہ نہیں تھا اور چار ماہ قبل ایڈمرل بنے تھے۔ سپین نے جہازوں کی حالت کی طرف بھی زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔ جب ناتجربہ کار قیادت میں سپینش کلیس پہنچے تو ان کے پاس گہری بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے کے لئے ضروری سامان نہیں تھا۔ برٹش کو موقع مل گیا۔
اس جنگ میں سپین کے بیڑے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ بھاگ کر نارتھ سمندر چلا گیا اور پھر واپس اس نے اپنے ملک لوٹنا تھا لیکن ہوا الٹ چل پڑی۔
بیڑے نے جنوب کو جانا تھا، ہوا مخالف سمت کی تھی۔ ان کے اور ان کے وطن کے درمیان انگلش تھے۔ یہ مزید شمال کو گئے تا کہ موڑ لے سکیں۔ جب یہ سکاٹ لینڈ کے شمال میں تھے تو طوفان نے آن لیا۔ کئی جہاز سخت سردی میں ساحل کی چٹانوں سے ٹکرا گئے۔ جب یہ واپس پہنچے تو صرف ساٹھ بحری جہاز تھے۔ پندرہ ہزار ملاح اس مہم میں مارے گئے تھے اور اس کے ساتھ ہی سپین کی بحری صلاحیت کی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔ نئی صدی کی آمد تھی اور طاقت کا توازن کھسک رہا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سپین نے نیدرلینڈز کے ساتھ جنگ کی کوشش کی لیکن بار بار کی مہمات میں نیدرلینڈز اپنا دفاع کرنے میں کامیاب رہا۔ اور سپین کے اندر خود مسئلہ شروع ہو گیا تھا۔
باسک بغاوت 1630 کی دہائی میں سر اٹھانے لگی۔ سپین کو جنگوں کے لئے پیسوں کی ضرورت تھی۔ اور اس کے لئے اس نے کپڑے کی صنعت پر ٹیکس عائد کیا تھا جو کہ پسند نہیں کیا گیا۔ بغاوت تین سال تک رہی۔ سپین کی فوج نے اسے کچل دیا۔ باسک اس وقت کو کبھی نہیں بھولے۔ آج تک نہیں۔
کاتالان کی گڑبڑ 1640 میں ہوئی۔ سپین نے کاتالان کے راستے سے فرانس پر حملہ کیا تھا۔ لیکن کاتالان نے سپین کا ساتھ نہیں دیا۔ کاتالان کے راہنما فرانس کے ساتھ مل گئے۔ فرانس اور کاتالان نے ملکر سپین کی فوج کو شکست دی۔ 1648 میں فرانس واپس چلا گیا۔ 1652 میں سپین نے واپس بارسلونا پر قبضہ کر لیا۔
کاتالان اس جنگ کو “فصل کاٹنے والوں کی جنگ” (Reapers war) کہتے ہیں۔ کیونکہ اس میں کسانوں کا بڑا حصہ تھا۔ کاتالونیا نے 1994 میں اپنا قومی ترانہ جس گیت کو اپنایا، وہ اسی پر ہے۔ یہ 1640 پر ہے اور سپین کے خلاف یہ 1899 میں لکھا گیا تھا جس کے بول کچھ یوں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کاتالونیا کی فتح ہو گی
یہ امیر اور خوشحال ہو گا
ان لوگوں کو باہر نکال دو
جو کہ مکار اور مغرور ہیں
(سب ملکر)
ان کو اپنی درانتی سے کاٹ دو

دشمن خوف سے لرزتا رہے
ہمیں اکٹھا دیکھ کر
جس طرح ہم گندم کے سنہری خوشے کاٹتے ہیں
اسی طرح ہم وقت پڑنے پر اپنے زنجیریں کاٹ دیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سپین کی شہرت، معیشت اور آبادی گر رہے تھے۔ ملک میں عدم استحکام اور جنگ جاری تھی۔ آبادی جو کہ 1600 میں پچاسی لاکھ تھی، ایک صدی بعد گر کر چھیاسٹھ لاکھ رہ چکی تھی۔ ہر سال دس ہزار لوگ جنگ میں مارے جاتے تھے۔ پانچ ہزار ملک چھوڑ دیتے تھے۔ غربت اور طاعون جانیں نگل لیتے تھے۔  اٹھارہویں صدی کے آغاز پر سپین ایک طاقت تو تھا جس کے پاس دنیا بھر میں علاقے تھے لیکن اسے یہاں پر قبضہ برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ جنگیں جاری تھیں۔ اس کے ہاتھ سے یورپ میں نیپلز، سسلی، میلان اور جبرالٹر نکل چکے تھے۔
یہ صدی جنگوں کی رہی۔ سپین فرانس کے ساتھ کبھی جنگ میں رہا اور کبھی اس کا اتحادی۔ فرانس اور سپین کے بیڑے کو 1805 میں ٹریفلگر پر برطانیہ کے ہاتھوں شکست کھانا پڑی۔ اس سے دو سال بعد تیس ہزار فرانسیسی فوجی آیبیریا کے جزیرہ نما میں داخل ہوئے۔ پرتگال اور سپین کے کچھ علاقے پر قبضہ کر لیا۔  اور اس نے یہاں آزادی کی جنگ شروع کر دی۔
گوریلا جنگ کی اصطلاح یہاں سے نکلی ہے۔ گویرا سپین کے غیررسمی فوجی تھے جنہوں نے فرانس کی فوجوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
(جاری ہے)

 



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں