کویت بھی عراق کے ساتھ بفر قائم کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ کہ صدام کی حکومت 2003 میں ختم ہو گئی تھی لیکن کویت عراق کی سرحد کی طرف سے خطرے سے غافل نہیں ہے۔ کویت کی ریاست 1913 میں عثمانیوں اور انگریزوں کے درمیان کنونشن میں قائم ہوا تھا۔ عراق کی حکومتیں اسے الگ ملک کے طور پر تسلیم کرنے میں تامل کرتی رہی ہیں۔
عراق کے باقاعدہ طور پر کویت پر 1990 میں حملہ کر کے اسے اپنا انیسویں صوبہ بنا لیا تھا۔ عراق کی شکست کے بعد کویت واپس خودمختار ملک بنا۔ عراق سے سرحد کھینچنے کے لئے ریت پر لکیر لگائی گئی۔ یہ ریت کی فصیلیں تھیں اور خندق کھودی گئی۔ اس پر خاردار تار لگائی گئی۔ جب امریکہ نے عراق پر 2003 میں حملہ کیا تو یہ رکاوٹ گرا دی گئی کیونکہ امریکی ٹینک یہاں سے بغداد کی طرف جانے تھے۔ کل ملا کر دس ہزار جنگی گاڑیاں اس سرحد سے بھیجی گئیں۔
اگلے سال تک عراق کی جنگ تھم چکی تھی لیکن کویتی پہلے سے نئی اور بہتر رکاوٹ چاہتے تھے۔ اس کے لئے 135 میل لمبی باڑ بنائی گئی ہے۔ یہ عراق کے شہر ام قصر سے شروع ہوتی ہے اور اس مثلث پر ختم ہوتی ہے جو عراق، کویت اور سعودی عرب کو تقسیم کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔
ترکیہ سیریا کے ساتھ دیوار بنا رہا ہے جس کے ساتھ خندقیں، فلڈلائٹ کا نظام، واچ ٹاور، نگرانی کے غبارے، تھرمل تصاویر، ریڈار، نشانہ بنانے کا سسٹم اور کوبرا دوئم نامی چھوٹی بکتربند گاڑیاں ہیں جن پر کیمرے نصب ہیں۔ ترکیہ نے سیریا کی خانہ جنگی میں حصہ لیا۔ اس کے بعد مہاجرین اور عسکریت پسندوں کو ترکیہ آنے سے روکنے کے لئے بنایا گیا۔
لیکن ترکیہ کا سیریا کے ساتھ ایک اور مسئلہ ہے اور یہ کرد آبادی کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشرق وسطی میں صرف عرب ہی نہیں، کئی اور قومیتیں ہیں۔ ان میں سے ایک کرد ہے جنکی آبادی تین کروڑ ہے۔ اس میں سے بیس لاکھ سیریا میں، ساٹھ لاکھ ایران میں، ساٹھ لاکھ عراق میں اور ڈیرھ کروڑ ترکیہ میں ہیں۔ یہ مزید سو قبائل میں تقسیم ہیں جن کی اپنی زبانیں اور رسم الخط ہیں۔
اگرچہ کردستان بنانے کی تحریک رہی ہے لیکن ان کے درمیان تفریق، جغرافیائی محل وقوع اور موجودہ ممالک کی مخالفت کی وجہ سے اس بات کا امکان نہیں کہ یہ ایک ریاست بن سکے۔ نہ ہی ترکیہ اور نہ ہی ایران کرد علاقوں کو الگ ہونے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ 2017 میں عراق میں ریفرنڈم منعقد ہوا جس میں کردوں آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔ عراقی حکومت نے اس کے جواب میں کرد قبضے میں تیل سے امیر ہونے والے کرکوک پر فوج کشی کر کے اسے اپنے قبضے میں لے لیا۔ عراق کے اندر کردوں کی دو الگ قبائلی گروہی تقسیم ہیں۔ صدام حسین کے دور سے ان کی بری یادیں وابستہ ہیں جب 1980 کی دہائی میں انفال ملٹری آپریشن میں کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کئے گئے۔
عوام پر ریاستی جبر مشرقِ وسطیٰ میں عام ہے۔ اور اس کی وجہ سے اس خطے کو نتائج بھگتنا پڑے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں