باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 17 جنوری، 2025

زندہ روشنیاں (14) ۔ لالٹین


جم لوول 1954 میں بحریہ کے ایک ہوائی جہاز کے پائلٹ تھے اور رات کو پرواز پر تھے جو بحیرہ جاپان میں شنگھریلا نامی ائیرکرافٹ کیرئیر سے اڑنے والا بانشی جہاز تھا۔ لوول بعد میں اپالو 13 کے کمانڈر بنے۔ لیکن اس روز مشن سے واپسی پر ان سے ایک غلطی ہوئی۔ اس کے نتیجے میں ایک شارٹ سرکٹ ہوا اور کاک پٹ کی لائٹ بند ہو گئی۔ کاک پٹ میں گھپ اندھیرا ہو گیا۔
وہ آلات نہیں دیکھ سکتے تھے اور محفوظ لینڈنگ کے امکان کم نظر آ رہے تھے۔ بغیر آلات کے انہیں ائیرکرافٹ کیرئیر کی جگہ کا کیسے پتا لگے گا؟ یہ ویسے تھا جیسے بھوسے کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنا۔ لیکن گھپ اندھیرا ہو جانے کی وجہ سے ایک فائدہ ہو گیا۔ یہ ڈینو کی چمک تھی جس نے ان کی راہنمائی کر دی۔
کیرئیر بہت بڑا جہاز ہے جو کہ بہت سے پانی میں ہلچل مچا دیتا ہے، جس سے ڈینو روشن ہو جاتے ہیں۔ یہ اپنے پیچھے یہ دور تک روشن نشان بناتا جا رہا تھا۔ گویا جیسے رن وے تک راہنمائی کرنے والی روشنی ہو۔
ایک بار جب لوول اس کو پہچان گئے تو اپنی منزل تک پہنچ گئے۔
سطح پر ائیرکرافٹ کیرئیر کو پہچان لینا ایک چیز ہے لیکن کیا آبدوز کو سیٹلائیٹ کی مدد سے پہچانا جا سکتا ہے؟ آبدوز کی مہارت ہی چھپنے میں ہے لیکن کیا سمندری حیات اس کی چغلی کر سکتی ہے؟ آبدوز کا شکار کرنے والے P3 Orion سے یہ کیا جا سکتا ہے۔ اور اس وجہ سے امریکی بحریہ کو اس کی پرواہ ہے اور اس میں تحقیق کی دلچسپی بھی۔
سرد جنگ کے دوران آبدوزوں کا جاسوسی کے مشن میں کلیدی کردار رہا۔ ان میں سے کچھ کی کہانیاں “نابینا آدمی کا دھوکا” نامی کتاب میں ہیں۔
ایسے مشن بڑی دلیری کے تھے جس میں مخالف کے علاقے میں گھات لگا کر سننا اور جاسوسی کے آلات نصب کرنا ہوتا تھا۔ سوویت اور امریکی آبدوزوں کی اولین ترجیح یہ تھی کہ پکڑے نہ جائیں۔ خاموشی سے زیرِسمندر رہنا اس کا طریقہ ہے۔ اور مخالف کو پکڑنے کے لئے کئی حربے تھے۔ اور فریقین اس میں حیاتیاتی روشنی کی مدد سے پکڑے جانے کے خطرے سے بھی واقف تھے۔ اس کے لئے سمندر کے نیچے فوٹومیٹر استعمال کئے جاتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قطب جنوبی کے قریب کا بڑا جانور elephant seal بھی اسی تکنیک کو خوراک کی تلاش کیلئے استعمال کرتا ہے۔ یہ وہیل کے بعد سب سے بڑا آبی ممالیہ ہے۔ اور اسے بہت سی خوراک درکار ہے۔ یہ سال کے دس ماہ سمندر میں پیٹ بھرنے کے لئے گزارتا ہے۔ کئی بار یہ پانچ ہزار فٹ گہرائی تک بھی جاتا ہے۔ اس کی بڑی بھوری آنکھیں ہیں جو کہ انسانی آنکھ سے زیادہ حساس ہیں۔ یہ پانی میں ہلچل پیدا کر کے پانی کو روشن کرتا ہے اور پھر روشن پانی میں سے لالٹین مچھلی اور سکوئیڈ جیسے جانوروں کو تلاش کر کے شکار کرتا ہے۔
روشنی اس کے لئے زندگی کو عیاں کر دیتی ہے۔
(جاری ہے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں