کراکن وہ دیومالائی عفریت ہے جس کا کہا جاتا ہے کہ یہ انسانوں، بحری جہازوں اور وہیل کو ہڑپ کر لیتا ہے۔ اس قدر بڑا ہے کہ ایک جزیرہ لگتا ہے۔ خیال ہے کہ ان دیومالائی کہانیوں کے پیچھے دیوہیکل سکوئیڈ ہے جس کو دیکھا تو کسی نے نہیں تھا لیکن اس عظیم الشان جانداروں کی چونچ وہیل کے پیٹ سے بارہا ملی ہیں جو بتاتی ہیں کہ یہ اصل ہے۔
اس کی تلاش کی کوششیں کی جاتی رہیں جو بارآور ثابت نہ ہوئیں۔ اس پر ایک کانفرنس 2010 میں ہوئی جس میں اتفاق اس پر تھا کہ اس کو کیمرے کی آنکھ میں پکڑنے کیلے خاموشی اور حیاتیاتی روشنی سے لبھانے کی تکنیک استعمال کی جا سکتی ہے۔ ڈسکوری چینل نے 2012 مین مشن کو فنڈ کیا جو اس طریقے سے اس کی تلاش کو جانا تھا۔
سکوئیڈ کو لبھانے کے لئے بصری چارہ بنایا گیا۔ جس کے ساتھ کیمرہ ہو، موٹر کوئی نہ ہو اور منظر روشن کرنے کے لئے صرف سرخ روشنی استعمال کی جائے۔ یہ روشنی ہمیں نظر آتی ہے لیکن بحری جانداروں کو نہیں۔ ان کے لئے یہ انفراریڈ جیسی چیز ہے۔ اس پلیٹ فارم کو دو ہزار فٹ کی گہرائی پر تار کے ساتھ اتارا گیا۔ بصری چارے کو برقی جیلی کا نام دیا گیا تھا۔ کیونکہ اس کی روشنیاں یہاں پر بسنے والی جیلی فش اٹولا کی طرح تھیں۔ اٹولا جب شدید خطرے میں ہو تو ایک روشنیوں کا سگنل پیدا کرتی ہے جو اس کا دفاع ہے۔ جب اسے کوئی شکار کرنے لگا ہو تو یہ سگنل شکاری کے شکار کو بلاوے کے لئے پکار ہے۔ اور یہ عظیم سکوئیڈ کو آنے کی دعوت ہے۔
یہ وہ تکنیک تھی جس نے کام کیا۔ سکوئیڈ اس دعوت پر پہنچا اور پہلی مرتبہ چھ مناظر فلمانے میں کامیابی ہوئی جس میں عظیم سکوئیڈ جلوہ گر تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مشن پر تین سائنسدان تھے جنہوں نے یہ کامیابی حاصل کی۔ تاریخ کی دھندلکی کہانیوں کا دیومالائی عفریت ہائی ریزولیوشن کیمرہ کی زینت بنا۔ یہ حیران کن منظر ہے۔ یہ جانور اس قدر بڑا ہے کہ جب یہ اپنے بازو پھیلاتا ہے تو اس کا قد دو منزلہ عمارت جتنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ ہمارے سمندروں میں اس قدر بڑا جاندار موجود ہے اور ہم نے اسے کبھی دیکھا ہی نہیں تھا۔ یہ سمندر سے ہماری کم واقفیت کی علامت ہے۔ سمندر میں بہت سی دریافتیں ہونے کو باقی ہیں۔ شاندار مخلوقات ہیں جن کو ہم جانتے ہی نہیں۔ اور ایسے ممکنہ بائی ایکٹو کمپاؤنڈ ہو سکتے ہیں جن سے ہم بڑے فوائد حاصل کر سکتے ہوں۔
مہم جوئی اور تجسس دریافت کا انجن ہے جو سائنس اور ٹیکنالوجی کو رواں رکھتا ہے۔ اس عظیم جانور کو کیمرے سے شکار کر لینا اسی جذبے کا ہی تسلسل ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں