باتیں ادھر ادھر کی

Post Top Ad

جمعرات، 27 مارچ، 2025

حیوانات کی دنیا (27) ۔ ہمدردی


جنگل میں سب سے عام ممالیہ جانور، سب سے چھوٹے فقاریہ جانوروں میں سے ہیں۔ یہ جنگل کے چوہے ہیں۔ یہ خوبصورت مخلوق ہیں لیکن جنگل میں گھومنے والے بہت سے لوگ ان میں اتنی دلچسپی نہیں رکھتے۔ مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ جھاڑیوں میں کتنی چھوٹی مخلوقات ادھر ادھر بھاگ رہی ہیں جب تک کہ مجھے جنگل میں ایک جگہ پر کافی دیر تک کھڑا نہیں رہنا پڑا۔ یہ wood rats ہر شے کھاتے ہیں، اور وہ پرانے درختوں کے نیچے اپنی اچھی پرلطف گرمیاں گزارتے ہیں۔ کلیوں، کیڑوں اور دیگر چھوٹے جانوروں کی بہتات ہوتی ہے، اس لیے وہ آرام کر سکتے ہیں اور اپنی اولاد کی پرورش پر توجہ دے کر سکتے ہیں۔ لیکن پھر سردیاں قریب آتی ہیں۔ سردی کی بدترین صورتحال سے بچنے کے لیے، وہ اپنی رہائش گاہیں طاقتور درختوں کے نیچے قائم کرتے ہیں۔ جڑیں قدرتی جگہیں بناتی ہیں اور چوہوں کو صرف اپنی رہائش گاہیں بنانے کیلئے انہیں تھوڑا سا بڑا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ چوہے سماجی مخلوق ہیں، ان میں سے کئی عام طور پر ایک ہی جگہ کو شئیر کرتے ہیں۔
جب زمین پر برف ہوتی ہے، تو میں بعض اوقات جڑوں کے درمیان پیش آنے والے ایک واقعے کے آثار دیکھ سکتا ہوں۔ چھوٹے پنجوں کے نشانات کا ایک سلسلہ درخت کے تنے تک جاتا ہے— یہ مارٹن (نیولے کی طرح کا جانور) کی حرکت کے ہیں۔ اور مارٹن ناشتے میں چوہوں کو پسند کرتے ہیں۔ پگڈنڈی ایک جڑ کی کھوکھلی جگہ تک جاتی ہے، اور اب میں کھرچنے اور نوچنے کے آثار واضح طور پر دیکھ سکتا ہوں۔ مارٹن نے نہ صرف چوہوں کے پوشیدہ ذخیرے کو کھود ڈالا، بلکہ اس نے شاید ان میں سے ایک چوہے کو بھی اٹھا ڈالا ہوگا۔ دوسرے چوہوں کے لیے یہ کیسا تجربہ ہو گا؟ کیا وہ صرف مارٹن سے ڈر رہے تھے یا انہیں یہ بھی احساس ہوا کہ اس کی وجہ سے ان میں سے ایک کو گزند پہنچی ہے۔
وہ یقینی  طور پر وہ اپنے ساتھی چوہے کی تکلیف سے واقف تھے، جیسا کہ کینیڈا میں میک گل یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے۔ محققین نے ان چھوٹے ممالیہ جانوروں میں ہمدردی کے ثبوت دیکھے۔ غیر پرائمیٹ میں پہلی بار ایسے جذبات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ تاہم، تجربات خود خوشگوار نہیں تھے۔ محققین نے ان کے چھوٹے پنجوں میں تیزاب داخل کرکے تکلیف دہ چوٹیں لگائیں، یا، ایک اور تجربے میں، ان حساس جسمانی حصوں کو گرم سطحوں پر رکھ کر دبایا۔ اگر چوہوں نے دوسرے چوہوں کو اسی طرح کے تشدد سے گزرتے ہوئے دیکھا تھا، تو انہوں نے اس تجربے میں کافی زیادہ درد محسوس کیا۔ دوسری طرف، اگر اس دوران ان کے ساتھ ایک اور چوہا تھا جسے تکلیف نہیں دی گئی تھی تو اس ساتھی کی موجودگی نے اس درد کو برداشت کرنا آسان بنا دیا۔ اور اس میں اہم بات یہ تھی کہ یہ دونوں چوہے ایک دوسرے کو کب سے جانتے تھے۔ اگر جانور چودہ دن سے زیادہ عرصے سے ساتھ تھے، تو اثرات واضح تھے۔
لیکن چوہے آپس میں کیسے بات چیت کرتے ہیں؟ انہیں کیسے پتہ چلتا ہے کہ دوسرا چوہا تکلیف میں ہے اور ایک عذاب سے گزر رہا ہے؟ یہ جاننے کے لیے، محققین نے ان کے حواس کو ایک کے بعد ایک بند کر دیا: بصارت، سماعت، سونگھنا اور ذائقہ۔ اگرچہ چوہے حس شامہ کا استعمال کرتے ہوئے رابطہ پسند کرتے ہیں اور خطرے کی صورت میں تیز الٹراسونک آوازیں نکالتے ہیں، ،تاہم، ہمدردی کے معاملے میں، یہ تکلیف دہ ساتھیوں کا نظارہ ہے جو ان کے ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔ اس لیے جب ایک مارٹن موسم سرما میں ایک  چوہے کو باہر نکالتا ہے، تو یہ دوسرے چوہوں کو بھی دہشت زدہ کرتا ہے۔ ہمیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ ایسا کب تک رہتا ہے۔ اور یہ پریشانی کچھ سیکنڈ کے لئے ہے یا طویل مدت کے لئے۔
ایسے چوہے جو ابھی گروپ میں ضم نہیں ہوئے؟ ان کے لئے دوسرے کم ہمدردی محسوس کرتے ہیں۔ ویسا ہی جیسا ہمارے لئے ہوتا ہے۔ میک گل یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا کہ دوستوں اور رشتہ داروں کے لئے یہ عنصر اجنبیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ نمایاں تھا۔ جب چوہا سٹریس میں ہو تو یہ دوسروں کے لئے ہمدردی کم محسوس کرتا ہے۔ اور اجنبی خود ہی سٹریس کا موجب بنتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر چوہوں میں کورٹیزول خارج ہوتی ہے، جو کہ سٹریس کا ہارمون ہے۔ جب تجربے میں اس کا اخراج روکا گیا تو چوہے کے لئے دوسروں سے ہمدردی میں اضافہ ہوا۔
(جاری ہے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

میرے بارے میں