باتیں ادھر ادھر کی

Post Top Ad

جمعرات، 27 مارچ، 2025

حیوانات کی دنیا (28) ۔ ہمدردی (2)


جانور اپنی نوع کا دکھ درد تو معلوم کر سکتے ہیں۔ یہ جان سکتے ہیں کہ ان کا کوئی ساتھی تکلیف میں مبتلا ہے۔ اور اس کیلئے عمل بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن مختلف انواع کے درمیان؟ کیا اس میں بھی جذباتی ہمدردی پائی جاتی ہے؟ جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو یہ واضح ہے کہ ہم دوسری انواع کی تکلیف پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارے لئے کسی جانور کو تکلیف میں دیکھنا ناگوار احساس ہے۔ اور ہم ایسے کسی منظر سے بیزار ہوتے ہیں۔ دیگر جانوروں میں بھی ایسی صلاحیت نظر آتی ہے۔ ایک خاص طور پر متاثر کن مثال ہنگری کے چڑیا گھر کی ہے۔ ایک شخص چڑیا گھر میں ریچھ کی فلم بنا رہا تھا جب اچانک ایک کوّا خندق میں گر گیا۔ پرندہ تڑپتے ہوئے کمزور ہونے لگا اور ڈوبنے کے قریب تھا، جب ریچھ اس کی مدد کو پہنچا۔ اس نے احتیاط سے پرندے کے پروں میں سے ایک کو اپنے منہ میں لیا اور پرندے کو واپس زمین پر کھینچ لیا۔ کوا کچھ دیر پتھرائی ہوئی حالت میں وہاں پڑا رہا، پھر اس نے خود کو سنبھالا۔ یہ کوا ریچھ کیلئے گوشت کا ایک مزیدار لقمہ ہوتا۔ لیکن اس کے بجائے، ریچھ نے اپنی سبزیوں کے کھانے پر توجہ دی۔ اتفاق؟ ریچھ ایسا کیوں کرے گا جب اس کے عمل کا تعلق واضح طور پر نہ تو کھانے کی خواہش سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی کھیلنے کی خواہش سے؟
ہمدردی کی وضاحت کیلئے اگر دماغ میں جھانک کر دیکھا جائے تو محققین مرر نیورون کا بتاتے ہیں۔ یہ 1992 میں دریافت ہوئے تھے، اور ان میں ایک غیر معمولی خاصیت ہے۔ جب آپ کسی چیز میں مشغول ہوتے ہیں، تو آپ کے جسم میں عام اعصابی خلیات برقی تسلسل فائر کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، مرر نیورون اس وقت فعال ہو جاتے ہیں جب کوئی اور وہی کام کرتا ہے۔ یعنی، مرر نیورونز اس طرح رد عمل ظاہر کرتے ہیں جیسے آپ کا جسم متاثر ہو رہا ہو۔ اس کی ایک عام مثال جمائی ہے۔ جب آپ کا ساتھی جمائی لینے کے لیے اپنا منہ کھولتا ہے، تو آپ کو بھی اس ضرورت محسوس ہو سکتی ہے۔ (اس کی ایک خوشگوار مثال یہ ہے جب آپ کسی کی مسکراہٹ سے متاثر ہو کر مسکرا دیتے ہیں)۔ تکلیف کا وقت اسے اور بھی واضح کرتا ہے۔ اگر آپ کا کوئی بہت عزیز اپنی انگلی کاٹ لے، تو آپ اس شخص کے ساتھ کی تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں گویا کہ  آپ نے خود کو زخمی کیا ہو۔ تاہم، یہ مرر نیورونز صرف اس صورت میں کام کرتے ہیں جب انہیں زندگی کے ابتدائی دور میں تربیت ملی ہو۔ جن لوگوں کو ابتدائی عمر میں پیار کرنے والے ملے ہوں، ان میں ان جذبات کی مشق ہوئی ہوتی ہے اور یہ مضبوط ہوتے ہیں۔
مرر نیورن ہمدردی کا ہارڈوئیر ہیں۔ تو کیا یہ جانوروں میں بھی ایسے ہی ہیں۔ یہ تحقیق کا میدان ہے۔ محققین یہ جانتے ہیں کہ بندروں میں یہ پائے جاتے ہیں۔ دوسری انواع کے بارے میں ابھی علم نہیں ہے۔ کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسے جانور جو کہ ریوڑ یا بڑے گروہوں کی شکل میں رہتے ہیں، ان میں انہیں توقع ہے کہ ایسا ہو گا۔ کیونکہ یہ ایک فرد کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ گروپ میں دوسرے کے نقطہ نظر سے چیزوں کو دیکھ سکے۔ اور یہ سماجی یونٹ بننے کا اہم میکانزم ہے۔
(جاری ہے) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

میرے بارے میں