والدین اپنے بچوں کو پیدا ہونے کے بعد ان کی نگہداشت کرتے ہیں۔ اپنے پیروں پر چلنا سکھانے سے لے کر انہیں بلوغت تک دنیا میں جینا سکھاتے ہیں۔ جلد یا بدیر، بچے والدین سے الگ اپنی آزاد زندگی کے لئے پروان بھرتے ہیں۔ جانوروں میں کیا ہوتا ہے؟ ممالیہ اور پرندوں میں والدین اور بچوں میں مضبوط رشتہ ہوتا ہے جسے کسی مقام پر ڈھیلا پڑ جانا ہے۔ اور جانوروں میں ایک اور اضافی مسئلہ یہ ہے کہ ان میں خاندان کا انسانی تصور نہیں ہے۔ اگلے سال نئے بچوں کی آمد ہو گی۔ پرانوں کو الگ ہونا ہی ہے۔
تو والدین کس طرح سے یہ کام کرتے ہیں۔
اس میں سے ایک طریقہ دودھ کا ذائقہ ہے۔ بہار میں بچے کی پیدائش کے بعد بکری کے دودھ کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔ چند ہفتے تک ایسا ہی رہتا ہے لیکن پھر یہ تبدیل ہونے لگتا ہے اور اس میں کچھ کڑواہٹ آ جاتی ہے۔ میمنا گھاس کی طرف زیادہ توجہ دینے لگتا ہے۔ اور اگر ماں کے قریب آئے تو جلد ہی اسے لات پڑ جاتی ہے۔ اس طرح ماں سے پریشر کم ہو جاتا ہے کیونکہ بچے کا انحصار اس پر نہیں ہے۔ خزاں کا موسم آنے تک یہ الگ ہو چکا ہوتا ہے۔ اور یہ وقت اگلی نسل کی تیاری کے لئے ملاپ کا ہے۔ اس کے لئے اسے تیار ہونا ہے۔ خود کو کھلانا پلانا ہے تا کہ اتنی جسمانی قوت ہو جو اگلے سال کے بچے کے لئے درکار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہد کی مکھیاں موسم گرما کے اختتام پر اپنے بچوں سے چھٹکارا نہیں پانا چاہتیں، لیکن وہ اپنے نروں سے چھٹکارا پانا چاہتی ہیں۔ یہ ڈرونز ہیں — نرم، بڑی آنکھوں والی مخلوق جن کے ڈنک نہیں ہوتے—پوری بہار اور گرمی میں چھتے کے ارد گرد منڈلاتے رہتے ہیں۔ نر پھول نہیں ڈھونڈتے۔ وہ رس کو خشک کرنے اور اسے شہد میں تبدیل کرنے میں مدد نہیں کرتے ہیں۔ وہ شہد کی مکھیوں کے بچوں کو کھانا نہیں کھلاتے اور نہ ہی ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ بالکل نہیں۔ وہ اچھی زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں، کارکن مکھیوں سے کھانا کھاتے ہیں اور کبھی کبھار چھتے سے باہر اڑ کر یہ دیکھتے ہیں کہ کیا کوئی ملکہ آس پاس گھوم رہی ہے جو ان کی توجہ کے لیے تیار ہے۔ اگر وہ کسی کو دیکھتے ہیں، تو وہ فوراً اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں، لیکن صرف چند خوش قسمت ہی اڑتے ہوئے اس کے ساتھ ملاپ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ناکام نر چھتے میں واپس آتے ہیں، جہاں وہ شکر والے کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ اس طرح زندگی گزار سکتے تھے۔ تاہم، جیسے جیسے گرمیاں گزرتی ہیں، ویسے ویسے کارکن مکھیوں کا ان مفت خوروں سے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے جاتا ہے۔ نوجوان ملکہ کا ملاپ بہت پہلے ہو چکا ہے، اور اس کی بہنیں، جو جھنڈ کی شکل میں چھتے سے نکل چکی ہیں، بھی حاملہ ہو چکی ہیں۔ سردیاں آہستہ آہستہ قریب آرہی ہیں اور چھتے میں اتنا ہی سامان ہئے جو کہ چند ہزار مکھیوں کو سہار سکے۔ نر اب اس سماج کے لئے بوجھ ہیں۔ مزدور مکھیاں اور ملکہ لمبی عمر پاتے ہیں۔
مفت خورے ڈرونز کے لیے کچھ بھی الگ نہیں رکھا گیا ہے، اور اب ان کیڑوں کے زندگی کے چکر میں ایک نیا باب شروع ہوتا ہے۔ موسم گرما کے آخر میں ان سے چھٹکارا پایا جاتا ہے۔ جو کبھی لاڈلے نر تھے، اب ان کے ساتھ بدتمیزی اور نفرت کا سلوک کیا جاتا ہے۔ ان کو زبردستی پکڑا جاتا ہے باہر کا راستہ دکھایا جاتا ہے۔ مزاحمت بے سود ہے۔ کچھ ڈرونز نکالے جانے کے خلاف چھتے کو پکڑنے کے لیے اپنے پیروں کا استعمال کرتے ہیں۔ انہیں یہ بالکل پسند نہیں آتا۔ وہ چوکس ہیں۔ لیکن جو بھی ڈرون زیادہ لڑائی کرتا ہے اسے ڈنک مار کر ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ کارکن کوئی رحم نہیں دکھاتے۔ زندہ بچ جانے والا کوئی بھی ڈرون بالآخر بھوک سے تکلیف دہ موت مر جاتا ہے یا جلدی سے کسی بھوکے پرندے کا نوالہ بن جاتا ہے۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
جمعرات، 27 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (31) ۔ بے دخلی
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں