چند سال پہلے، مجھے قریبی گاؤں سے ایک ٹیلی فون کال آئی۔ ایک پریشان خاتون نے مجھے بتایا کہ اس کے گھر میں ایک ہرن کا بچہ ہے اور وہ نہیں جانتی کہ اسے کیا کرنا چاہیے۔ جب میں نے اس سے سوالات پوچھے، تو مجھے پتہ چلا کہ اس کے بچے جانور کو جنگل سے گھر لے آئے تھے۔ یہ کتنا ہی نیک نیتی سے کیا گیا ہو، ننھے جانور کے لیے تباہ کن تھا۔
اپنی زندگی کے پہلے چند ہفتوں میں، ہرن کے بچے کو جھاڑیوں یا لمبی گھاس میں اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ماں اور بچے دونوں کے لیے سب سے محفوظ ہے۔ بچے والی ہرنی آہستہ حرکت کرتی ہے کیونکہ اسے بچے کا انتظار کرتے رہنا پڑتا ہے۔ بچے کو ابھی معلوم نہیں ہوتا کہ زندگی کتنی خطرناک ہو سکتی ہے، اور وہ ماں کے پیچھے سست رفتار سے چلتا ہے۔ بھیڑیوں یا شیروں کے لیے ایک آسان ہدف ہے۔ شکاری جانور ماں اور بچے کو دور سے دیکھ سکتے ہیں اور آسانی سے ان کو پکڑ سکتے ہیں۔ اسی لیے ہرنی پہلے تین سے چار ہفتوں تک اپنے بچوں سے خود کو الگ کر کے انہیں ایک محفوظ جگہ پر چھوڑ دیتی۔ بچے کو سونگھنا تقریباً ناممکن ہے۔ کیونکہ ان کی بو نہیں ہوتی اور شکاریوں کو اس کا علم نہیں ہو پاتا۔ ہرنی کچھ دیر کے لئے دودھ پلانے آتی ہے اور اس کے فوری بعد چلی جاتی ہے۔ اس طرح اس کے پاس بھی کھانے پینے کے لئے زیادہ وقت ہوتا ہے۔
جب کوئی شخص (جو اس سے لاعلم ہوتا ہے)، ہرن کے ایک بچے وہاں بالکل اکیلا اور بالکل ساکن پڑا ہوا پاتا ہے، تو ان کا فطری ردعمل اس کی دیکھ بھال کرنے کا ہوتا ہے۔ اسے ایسا لگتا ہے کہ ایک لاوارث بچہ ہے جسے کوئی رکھ کر غائب ہو گیا ہے اور یہ کیسے برداشت کرے گا۔ کئی بار ایسے "مددگار" اس بظاہر یتیم بچے کو اپنے ساتھ گھر واپس لے جاتے ہیں۔ تاہم، انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آگے کیا کرنا ہے، اور وہ پھر کسی ماہر کو بلاتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں احساس ہوتا ہے کہ اس کو گھر لانا ایک بہت بڑی غلطی تھی، لیکن تب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ بچے میں اب انسانوں کی بو آ چکی ہوتی ہے، اور اسے جنگل اور اس کی ماں کو واپس نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہ اب اپنے بچے کو نہیں پہچانے گی۔ بچے کو بوتل سے دودھ پلانا محنت طلب کام ہے اور، نر بچوں کے معاملے میں، یہ خطرناک بھی ہے۔ ہرنی اور بچے کا تعلق اس بات کی بہترین مثال لگتے ہیں کہ ماں کی محبت کو بہت مختلف طریقوں سے ظاہر ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر ممالیہ جانور ہماری طرح اپنی اولاد کے ساتھ مسلسل قریبی تعلق میں ہوتے ہیں۔ تاہم، اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو اپنے بچے کو اس طرح اکیلا چھوڑ گیا، وہ سنگدل ہے۔ بلکہ ان کی زندگی کا طرز اور صورتحال الگ ہے۔ ہرنی کا یہ رویہ اس وقت تبدیل ہوتا ہے جب بچہ اس قابل ہو کہ وہ اس کے پیچھے اچھلتا کودتا بھاگ سکے۔ اس کے بعد ہرنی اور بچہ اکٹھا رہتے ہیں۔ شاذ و نادر ہی ان کا فاصلہ بیس گز سے زیادہ ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدقسمتی سے جدید دنیا میں ہرن کے بچوں کو ایک اور خطرہ بھی لاحق ہے جو کہ ابتدائی چند ہفتوں میں جان لیوا ہو سکتا ہے۔ جب خطرہ زیادہ ہو تو بچہ خود کو اور زیادہ چھپا لیتا ہے۔ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ اس کی بو نہیں ہے۔ اگر نظر نہ آیا تو بچ جائے گا۔ بھوکے شیر یا بھیڑیا کے سامنے تو یہ کام کرتا ہے۔ لیکن اگر چھپنے کی جگہ کھیت کی فصل یا چراہ گاہ کی لمبی گھاس ہو اور اس کی طرف بڑھتی ہوئی چیز ان کو کاٹنے کے لئے آنے والا ٹریکٹر ہو تو چھپے ہوئے ہرن کے بچے کے پاس بچنے کا کوئی امکان نہیں رہتا۔ اس کے لئے بہترین نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ اس کی موت فوری ہو جائے۔
اس سے بچپنے کا ایک ممکنہ طریقہ یہ ہے کہ جب یہ کام کرنا ہو، اس سے پچھلے دن کھیت یا چراہگاہ میں کتے کو بھگایا جائے تا کہ اس جگہ کو خطرناک سمجھتے ہوئے چھپا ہوا ہرن اور بچہ کسی دوسری جگہ چلے جائیں تاہم، یہ کام کم ہی کیا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
Post Top Ad
جمعرات، 27 مارچ، 2025
حیوانات کی دنیا (32) ۔ ہرن کا بچہ
Tags
Inner Life of Animals#
Share This
About Wahara Umbakar
علم کی تحریریں۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ کاوش آپ سب کو پسند آئے گی اگر آپ نے میری اس کاوش سے کچھ سیکھا ہو یا آپ کے لئے یہ معلومات نئی ہوں تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے گا۔ شکریہ
۔
وہارا امباکر
لیبلز:
Inner Life of Animals
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں