باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 15 نومبر، 2023

جغرافیہ کی طاقت (49) ۔ ترکیہ ۔ آگے کا سفر



نئی دنیا میں ترکیہ ایک اہم کھلاڑی ہے۔ اس کا ایک بڑا اہم اظہار بارہ جولائی 2020 کو کیا۔ اردگان نے حکم جاری کیا کہ ہاجیا صوفیہ کو مسجد بنایا جا رہا ہے۔ یہ 1934 کے قانون کو واپس کیا گیا تھا۔ بازنطینیوں نے اسے 537 میں چرچ بنایا گیا۔ 1453 کی فتح کے بعد یہ مسجد بن گئی تھی۔ مصطفی کمال پاشا نے اسے میوزیم بنا دیا تھا۔ یہ مغرب کو پیغام تھا کہ “دروازے سب کے لئے کھلے ہیں”۔
موجودہ ترک حکومت اسے الگ زاویے سے دیکھتی ہے۔ اس کی نظر صرف مغرب کی طرف ہی نہیں۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے اردگان نے ترک تاریخ کی چار اہم جنگوں کا تذکرہ کیا۔ “ہاجیا صوفیہ کی واپسی پرانی عظمت کی واپسی ہے۔ بدر سے ملازگرت۔ نکوپولس سے گالیپولی کی فتوحات کے دنوں کی یاد ہے”۔
پیچیدہ دنیا میں ترکیہ پیچیدہ ملک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سفارتی محاذ پر ترکیہ کے پاس دوستوں کی قلت ہو رہی ہے۔ ناٹو میں اس کی اہمیت جغرافیہ کی وجہ سے ہے۔
جدید ترکیہ خود کو مقابلے کی فضا میں دیکھتا ہے۔ یہ ہتھیاروں اور دفاع میں خودمختار ہونا چاہتا ہے۔ اس کی دفاعی صنعت اس کی کامیابی رہی ہے۔ ستر فیصد عسکری آلات مقامی بنتے ہیں۔ اور یہ ان کا بڑا برآمدکنندہ ہے۔ جنگی طیاروں میں اس کا ارادہ 2030 تک F16 کی جگہ پر مقامی تیارکردہ TF-X لانے کا ہے۔ یہ ٹینک، بکتربند گاڑیاں، انفینٹری کے جہاز، ڈرون، رائفل، آبدوز، فریگیٹ تیار کر رہا ہے۔ اس نے 2020 میں پہلی بار ہلکا ائیرکرافٹ کیرئیر تیار کر لیا تھا جو کہ ہیلی کاپٹر اور مسلح ڈرون لے کر جا سکتا ہے۔ اس نے اپنے فوجی اڈے قطر اور صومالیہ میں قائم کر لئے ہیں۔ اور اپنی افواج کو سیریا اور لیبیا میں استعمال کیا ہے۔ اس حوالے سے موجودہ ترک حکومت کامیاب رہی ہے۔
جس طرح روس نے دنیا میں توجہ واپس حاصل کر لی ہے، ویسے ہی بہت سے معاملات پر اب ترکیہ مہاجرین کے بحران، توانائی، تجارت سمیت بہت سے معاملات پر اپنی آواز رکھتا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن نے جب اقتدار سنبھالا تو اعلان کیا کہ ان کی انتظامیہ “اقدار کی بنیادوں” پر کام کرے گی۔ تاہم، زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں “مغربی جمہوری اقدار” امریکہ کی نہ ہی پہلے ترجیح رہی ہے اور نہ اس میں آئندہ کچھ تبدیل ہو گا۔ ترکی میں بھی پہلے فوجی آمریتوں کے ساتھ کام کیا جاتا رہا ہے اور تعلقات اس بنا پر نہیں رہے کہ کوئی حکومت اندرونی طور پر کیا کر رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عثمانی سلطنت اس سے زیادہ پھیل گئی تھی جہاں تک ان کے لئے موثر حکومت کرنا ممکن تھا۔ مصطفٰی کمال نے اس کو تبدیل کیا اور ترکی کو بیسویں صدی میں لائے۔ ان کی نظر مغرب کی طرف تھی۔
اردگان کے ترکی نے دس سال تک 360 ڈگری کے افق کا جائزہ لیا اور پھر آہستہ آستہ ان کی توجہ جنوب اور مشرق کی طرف پھسل رہی ہے۔ ابھی کیلئے ایسا ہی لگتا ہے کہ یہ اسی طرف جائے گا۔
لیکن یہ تبدیل ہو سکتا ہے۔ زمینی حقائق بدل سکتے ہیں۔ رکاوٹیں آ سکتی ہیں۔ اور جغرافیہ ہمیشہ اس بات پر حد لگائے گا کہ ترکی کتنا دور سفر کر سکتا ہے۔
(جاری ہے)
   



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں