آئن سٹائن کے دماغ کی کہانی کچھ عجیب اور تھوڑی سی افسوس ناک ہے۔ آئن سٹائن کی موت کے بعد ہونے والے پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے یہ دماغ بغیر کسی کی اجازت کے نکال لیا تھا۔ اس کا تجزیہ کیا اور پھر اس کے دو سو چالیس ٹکڑے کر کے اپنے تہہ خانے میں محفوظ کر لئے اور آہستہ آہستہ تحقیق کے لئے مختلف اداروں میں بانٹ دئے۔ ان پر مختلف تجزیات ہوئے ہیں اور تحقیقتاتی مضامین بھی لکھے جاتے ہیں۔ مقابلے پر ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے نتائج کو حتمی نہیں کہا جا سکتا۔ مگر جو اندازہ ہے وہ یہ کہ اس دماغ میں مجموعی طور پر کچھ غیرمعمولی نہیں مگر کچھ حصوں میں کچھ عام دماغ سے کچھ فرق ملتے ہیں اور آپس کے کنکشنز عام دماغ سے زیادہ مضبوط ہیں۔
اس بارے میں عام خیال یہ ہے کہ آئن سٹائن بہتر دماغ ہونے کی وجہ سے بہتر سائنسدان نہیں بلکہ دماغ زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے یہ دماغ بہتر ہے جس سے پھر وہ بہتر سائنسدان بنا۔ ایسے فرق ابتدا میں زیادہ نہیں ہوتے مگر زندگی کے ساتھ بڑھتے ہیں۔ دماغ جتنا زیادہ اور اچھا استعمال کیا جائے گا، یہ مزید بہتر ہوتا چلا جائے گا اور اسے بہتر بنانے میں اچھوتے تجربے، نئے خیال اور گہری سوچ بہت اہم ہیں۔
آئن سٹائن کے دماغ کے چھیالیس ٹکڑے فلاڈیلفیا کے مٹر میوزیم نے 2013 میں حاصل کئے اور عام نمائش کے لئے ہیں۔ یہ مائیکروسکوپ کے نیچے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس دماغ پر لکھے جانے والا ایک تجزیہ یہاں سے دیکھ لیں۔
https://academic.oup.com/brain/article/137/4/e268/365419/The-corpus-callosum-of-Albert-Einstein-s-brain
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں