باتیں ادھر ادھر کی

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 5 ستمبر، 2018

فزکس - اکیسویں صدی میں




فزکس میں ہم کیا جاننا چاہتے ہیں، کیا ہم کوئی ریاضی کی حتمی مساوات ڈھونڈنا چاہتے ہیں یا کسی ایسی تھیوری تک پہنچنا چاہتے ہیں جو سب راز بتا دے۔ جواب یہ کہ نہیں، ہم صرف حقیقت سے مزید واقفیت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ فطرت خود جیسی بھی ہے، اس نے ویسا ہی رہنا ہے، خواہ یہ سادہ ہے یا پیچیدہ، آرٹ ہے یا ریاضی۔ فزکس صرف اس سے آگاہی کا طریقہ ہے۔ اب دیکھ لیتے ہیں کہ اس صدی میں اس سے آگے کیا امید ہے۔

ابھی تک کا تمام سفر یونیفیکیشن یعنی یکجائی کا رہا ہے۔ اس صدی میں بھی امید یہی ہے کہ اسی طرف مزید آگے بڑھیں گے۔ پہلے تاریخ سے اس یکجائی کی کچھ مثالیں دیکھ لیں۔

الجبرا اور جیومیٹری کی یکجائی (ڈسکارٹس)
زمینی اور اجرامِ فلکی کی فزکس کی یکجائی (گلیلیو اور نیوٹن)
مکینکس اور آپٹکس کی یکجائی (ہیملٹن)
برقیات، میگنٹزم اور آپٹکس کی یکجائی (میکس ول)
سپیس اور وقت کی یکجائی (آئن سٹائن اور منکوسکی)
ذرے اور موج کی یکجائی (آئن سٹائن اور ڈی بروگلے)
منطق اور کیلکولیشن کی یکجائی (بول اور ٹیورنگ)

اس صدی کے آخر تک جن چیزوں کی یکجائی کی توقع ہے، وہ یہ ہیں

1۔ قوتوں کی یکجائی
اس پر گلاشو اور جیورجی نے تھیوریٹیکل طرف اچھا کام کیا ہے اور خیال ہے کہ ہم اس سمت میں آگے بڑھ سکیں گے۔ اس پر سب سے اہم چیز پروٹون کے ڈیکے کا مشاہدہ ہو گی۔ اس وقت جاپان میں زمین کی بہت گہرائی میں ایک تیرہ منزلہ سٹرکچر میں اس کا انتظار ہو رہا ہے۔ اگر یہ مشاہدہ ہو گیا تو ہگز بوزون کے مشاہدے سے زیادہ بڑی خبر ہو گی اور نہ صرف ہم کائنات کے علم میں آغاز کے بارے میں بلکہ اختتام کے بارے میں بھی ایک قدم آگے بڑھ جائیں گے۔

2۔ قوت کی مادے کے ساتھ یکجائی
فرمیون اور بوزون الگ سلطنت میں بستے ہیں لیکن کیا یہ واقعی الگ ہیں۔ اس وقت ہمارا خیال ہے کہ شاید نہیں۔ یہ اصل میں ایک ہی ہیں اور اپنے پارٹنر رکھتے ہیں۔ اگر ہم کچھ اور فیلڈز سے واقف ہو گئے جو ہمارے خیال میں پائے جاتے ہیں تو پھر پارٹیکل فزکس کا ایک نیا دور شروع ہو جائے گا۔

3۔ سپیس ٹائم اور مادے کی یکجائی
سٹرنگ تھیوری فزکس پر ایک شرمندگی کا دھبا ہے لیکن گریوٹیشنل ویوز کے حالیہ مشاہدے سے امید پیدا ہوئی ہے کہ شاید ہم اس کے فریم ورک کی بنیاد سے گریوٹی کو بھی باقی قوتوں کے ساتھ یکجا کر سکیں گے۔ (گریویٹی کے انٹرایکشن کا ماڈل ری نارملائز نہ ہونے کے باعث اس وقت باقی قوتوں کے مقابلے میں مختلف ہے اس لئے یہ سٹینڈرڈ ماڈل میں نہیں)۔

4۔ ابتدا اور ارتقا کی یکجائی
کائنات کے ابتدا کو جاننے میں ابھی بہت سی مشکلات درپیش ہیں اور کائنات کے موجودہ ماڈل اس کی ابتدا کے بارے میں پتہ نہیں دیتے۔ اس وقت ہم فزکس کو ڈائنامک قوانین (جو وقت سے ماورا ہیں) اور ابتدائی کنڈیشنز کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ڈائنامک قوانین ابتدائی کنڈیشنز کے بارے میں کچھ بھی معلومات نہیں دیتے۔ فزکس میں ان کے درمیان لکیر کھینچ دینے سے آگے بڑھنے میں کامیابی ہوئی ہے لیکن ابتدا کا سوال غیر حل شدہ ہے۔ ہاکنگ اور ہارٹل کی نو باؤنڈری تجویز اس بارے میں پہلی سنجیدہ کوشش ہے لیکن اقلیدسی کوانٹم گریویٹی پر بھروسہ کرنے سے اس میں مسائل ہیں۔ کوانٹم گریویٹی کے حل کے بغیر اس سمت میں زیادہ پیش رفت شاید جلد نہ ہو سکے لیکن امید ہے کہ اس صدی میں ان ایکوئشنز کو جان سکیں جو ابتدا اور ارتقا کو یکجا کر سکے۔

5۔ ایکشن اور انفارمیشن کی یکجائی
فزکس کے اس وقت قوانین کو ایکشن کے اصولوں کے تحت دکھایا جاتا ہے۔ خیال ہے کہ تمام اصول بالآخر معلومات کے تبادلے اور تبدیلی کے اصول رہ جائیں گے۔

6۔ کوانٹم اور سمٹری کی یکجائی
کوانٹم مکینکس خود کوئی تھیوری نہیں (ویسے ہی جیسے کلاسیکل مکینکس تھیوری نہیں) بلکہ تھیوری بنانے کا فریم ورک ہے۔ فزکس کے بنیادی اصول سمٹری کے ہیں لیکن کوانٹائزیشن کو ابھی سمٹری کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔ خیال ہے کہ بنیادی سمٹری اور کوانٹائزیشن الگ نہیں ایک ہی اکائی کے گہرے پرتو ہیں اور انہیں بھی اکٹھا کیا جا سکے گا۔

ان میں سے اکیسویں صدی میں کیا کچھ کیا جا سکے گا یا فطرت ہمارے لئے نئی سرپرائز رکھتی ہے، وہ اب آگے دیکھتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں